کیا ایاز وزیر کا گھر واقعی مسمار کر دیا جائے گا؟
افتخار خان
جنوبی وزیرستان وانا میں احمدزئی وزیر کے قبائلی مشران نے مقامی سرکردہ سیاسی رہنما آیاز وزیر کو ہفتہ صبح 8 بجے تک گھر کو خالی کرنے کی مہلت دی ہے جس کے بعد ان کے گھر کو مسمار کیا جائے گا۔
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ایاز وزیر پر الزام ہے کہ انہوں نے دو دن قبل وانا میں امن و امان کے حوالے سے ہونے والے احمد زئی وزیر کے جرگے کو مبینہ طور پر متنازعہ بنانے کی کوشش کی تھی۔
آیاز وزیر کے مطابق انہوں نے جرگہ کے دوران مقامی طور پر امن و امان کے قیام کو حکومت اور پولیس کی ذمہ واری قرار دیا تھا اور اس مقصد کے لئے کمیٹیاں بنانے اور انہیں اسلحہ دینے کی مخالفت کی تھی، بعض مشران کو یہ بات شاید ناگوار گزری تھی اس لئے اس انتہائی قدم کا فیصلہ کیا گیا۔
گھر کی مسماری کے لئے لشکر کشی کے اعلان کے بعد ایاز وزیر کے قبیلے جے خیل کے عمائدین آج احمدزئی وزیر قوم کے مشران کی خدمت میں ننواتی کے طور پر حاضر ہوئے تھے اور رسم کے مطابق 4 دنبے بھی ساتھ لائے تھے لیکن ان کی رحم کی اپیل بھی مسترد کردی گئی اور مشران نے کل صبح آٹھ بجے لشکرکشی کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
جرگہ کی جانب سے گھر کی مسماری کے اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر اس حوالے سے نہ صرف قبائلی مشران پر تنقید کی جا رہی ہے بلکہ انتظامیہ کو بھی آڑے ہاتھوں لیا جا رہا ہے کہ کس طرح چند افراد ایک شخص کے گھر کی مسماری کا کھلم کھلا اعلان کر رہے ہیں اور انتظامیہ ان کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کر رہی۔
اس حوالے سے زیادہ تنقید عوامی نیشنل پارٹی سمیت دوسرے بائیں بازوں کی جماعتوں کے رہنما، ورکرز اور دوسرے قوم پرست لوگ کر رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر ہم آیاز وزیر کے ساتھ ہیں (#WeStandWithAyazWazir) کے نام سے ہیش ٹیگ بھی بنایا گیا ہے۔
ان لوگوں کا کہنا ہے کہ فاٹا انضمام سے پہلے اس قسم کے جرگوں اور ان کے فیصلوں کو قانونی تحفظ حاصل تھا لیکن خیبر پختونخوا میں انضمام اور ایف سی آر کے خاتمے کے بعد یہ تمام قبیح رسومات غیرقانونی قرار دیئے جا چکے ہیں۔
ANP is going to file an FIR against the illegal Committee and who formed it. We warn, if anything happens to #AyazWazir, ANP won't stand silent and state will be responsible. We don't accept any diff between good and bad Taliban. Where is the rule of law?#WeStandWithAyazWazir https://t.co/7oJ9GoLBpu
— Aimal Wali Khan (@AimalWali) June 4, 2020
عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے اس حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کہا ہے کہ اے این پی نے جنوبی وزیرستان میں بننے والی اس غیرقانونی امن کمیٹی اور اس کے بنانے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے فیصلہ کیا ہے۔ ‘ہم متنبہ کر رہے ہیں کہ اگر ایاز وزیر کو کچھ بھی ہوا تو اے این پی خاموش نہیں بیٹھے گی اور اس کی ذمہ داری ریاست پر ہو گی۔’
ایمل ولی نے کہا ہے کہ تمام پاکستانیوں کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے اور ایاز وزیر کو بھی تمام دستیاب سکیورٹی وسائل فراہم کی جائے تاکہ وہ خود کو محفوظ تصور کر سکیں ورنہ اس اقدام کے بہت برے نتائج سامنے آئیں گے۔
اپر دیر سے تعلق رکھنے والے قانون دان طارق افغان نے اس حوالے سے کہا ہے کہ وزیرستان کے مقامی ملکان اور طالبان میں کوئی فرق نہیں اور مزید یہ کہ عوامی نیشنل پارٹی کسی صورت ایاز وزیر کے گھر کی مسماری نہیں ہونے دے گی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابقہ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے بھی اس فیصلے کو حیوانیت کی بدترین قسم قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ایاز وزیر نے برحق مخالفت کی ہے، ضم شدہ اضلاع اسرائیل نہیں کہ جہاں سزا کے طور پر مکانات کو نذر آتش کیا جائے۔
وزیر ستان كے لوگوں كی جان و مال كا تحفظ ریاست كا فرض اور مقامی انتظامیه كی زمه داری هے۔ FCR كےكالے قانون كے خاتمے كے بعد “سركاری ملكان” یا كسی دوسرے “كمیٹی” كی كو ئی گنجائش نهیں۔ ایسے خلاف آئین اور خلاف قانون اقدامات مضحكه خیز اور قابل مذمت هیں۔ #WeStandWithAyazWazir
— Ziauddin Yousafzai (@ZiauddinY) June 4, 2020
نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے والد ضیاءالدین یوسفزئی نے بھی ایاز وزیر کے حق میں ٹویٹ کی ہے کہ وزیرستان کے لوگوں کی جان و مال کا تحفظ ریاست اور مقامی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے، کالے قانون ایف سی آر کے خاتمے کے بعد ‘سرکاری ملکان’ یا کسی دوسری ‘کمیٹی’ کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی، ایسے خلاف آئین اور خلاف قانون اقدامات مضحکہ خیز اور قابل مذمت ہیں۔
پختون تحفظ تحریک کے رکن اور شمالی وزیرستان سے منتخب رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے بھی خبردار کیا ہے کہ
کسی بھی فرد یا افراد کا قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی، ایاز وزیر کی جان و مال کو کسی بھی قسم کا کوئی نقصان پہنچا تو ذمہ دار ریاست ہو گی، عوام کی جان ومال کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے، ریاست خاموش تماشائی بننے کے بجائے اپنی موجودگی کا احساس دلائے۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے ایاز وزیر نے کہا ہے کہ ان کے قبیلے کے مشران اب بھی احمدزئی قوم کے مشران سے رابطے میں ہیں اور امید ہے کہ قبائلی عمائدین ان کے گھر کی مسماری کا فیصلہ واپس لے لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جرگہ کے دوران دیئے گئے موقف پر وہ اب بھی قائم ہیں اور اب بھی سمجھتے ہیں کہ جرگہ مشران نے شور مچ جانے کی وجہ سے ان کی باتیں پوری طرح سنی نہیں تھیں۔
انہوں نے کہا کہ مقامی انتظامیہ نے بھی انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ کسی کو بھی کسی صورت ان کے گھر پر لشکر کشی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ٹی این این کی بار بار کوششوں کے باوجود مقامی انتظامیہ کے افسران سے رابطہ نہ ہو سکا لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ ایاز وزیر کے گھر پر ممکنہ لشکر کشی روکنے کے لئے ڈی آئی خان سے بھی بڑی تعداد میں پولیس اور ایف سی اہلکار وانا بلائے گئے ہیں۔