طورخم بحال، افغان مہاجرین افغانستان جا سکتے ہیں
طورخم سرحد کو یک طرفہ طور پر دوپہر سے شام 6 بجے تک بحال کر دیا گیا اور اس وقت افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔
اس حوالے سے ڈی سی خیبر محمود اسلم وزیر کا کہنا تھا کہ طورخم سرحد کو وفاقی حکومت کے احکامات پر جذبہ خیرسگالی کے تحت بحال کیا گیا اور باب پاکستان کے مقام پر افغان شہریوں کی وطن واپسی شروع ہو گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے طورخم سرحدی گزرگاہ کو معمول کی آمدورفت کے لئے بند کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ ایک ماہ سے زائد عرصہ سے سینکڑوں افغان مہاجرین لنڈی کوتل بازار اور طورخم سرحد پر پاکسان کی حدود میں مقیم بلکہ پھنسے ہوئے تھے اور وطن واپسی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
بعدازاں 17 مئی سے طورخم سرحدی گزرگاہ پیدل آمدورفت کے لئے بحال کر دی گئی تھی اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ ہفتے کے پانچ دن ٹرانزٹ اور ایک دن پیدل آم و رفت کے لئے سرحد بحال و فعال رہے گی۔
دوسری جانب جنوبی وزیرستان کے قبائل احمد زئی اور اتمان زئی کابل خیل وزیر نے مطالبہ کیا ہے کہ پاک افغان انگور اڈہ بارڈر کو آمد و رفت اور کاروبار کیلئے کھول دیا جائے۔
گذشتہ دنوں علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ طورخم گیٹ ہفتہ میں پانچ دن ٹرانزٹ اور ایک دن پیدل آمدورفت کے کھلا رہے گا لیکن بدقسمتی سے جنوبی وزیرستان افعان بارڈر پر ابھی تک حکومت نے بات چیت بھی نہیں کی۔
وزیر اقوام کا مزید کہنا تھا کہ ہم بھی پاکستانی شہری ہیں، اس طرح ہمارے لئے بھی افعانستان کے غلام خان باڈر اور جنوبی وزیرستان انگور اڈہ باڈر کے راستے بھی کھول دیئے جائیں تاکہ افعانستان میں پھنسے پاکستانی واپس آ سکیں، حکومت وقت کو چاہئے کہ وہ اس پر بات چیت کرے اور عوام کا مسئلہ حل کرے۔
اس سے قبل شمالی وزیرستان کے ٹرانسپورٹرز نے افغانستان میں پھنسے ساتھی ٹرانسپورٹروں کی واپسی اور اس کے لئے غلام خان سرحد کھولنے کا مطالبہ کیا تھا۔