شمالی وزیرستان میں لڑکیوں کی قابل اعتراض ویڈیو بنانے کے لئے ملزم نے دوست کا موبائل فون استمال کیا تھا
شمالی وزیرستان میں لڑکیوں کی قابل اعتراض ویڈیو بنانے والے ملزم عمر ایاز نے عدالت کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے۔
ملزم عمر آیاز کو آج شمالی وزیرستان کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے سامنے پیش کیا گیا جہاں انہوں نے اعترافی بیان میں قبول کیا کہ اس نے ویڈیو بنانے کے لئے اپنے دوست فدا وزیر کا موبائل فون استمال کیا تھا۔
ملزم کا دوست فدا وزیر پہلے ہی پولیس کی حراست میں ہے جن پر پولیس کا شبہ ہے کہ ویڈیو انہوں نے ہی سوشل میڈیا پر پوسٹ اور وائرل کی ہے۔
خیال رہے کہ گڑیوم میں بننے والی اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد اس میں نظر آنے والی 18 اور 16 سالہ دو لڑکیوں کو غیرت کے نام پر قتل کیا جاچکا ہے۔ پولیس نے ایک لڑکی کے والد اور دوسرے کے بھائی کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ مرکزی ملزم اور مشتبہ قاتل ابھی تک فرار ہے جن کی گرفتاری کے لئے پولیس چھاپے مار رہی ہیں۔
دوسری جانب ملزمان کو جلدی گرفتار کرنے اور کیس کو صحیح سمت میں آگے لے جانے پر آئی جی پی ثناء اللہ عباسی نے پولیس پارٹی کے لئے نقد انعام اور تریفی اسناد کا اعلان کیا ہے۔
خیال رہے کہ کیس کی مزید تحقیقات کے لئے ڈی پی او شفیع اللہ گنڈا پور کی سربراہی میں 4 رکنی مشترکی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ پولیس نے مذکورہ ویڈیو مخلتف ویب سائٹس سے ہٹانے کےلئے ایف آئی اے کے کرائم وینگ سے بھی مدد طلب کی ہے۔