مہمند اور باجوڑ قبائل کے تنازعہ میں شدت، باجوڑ کے ایمبولینس گاڑی پر مہمند میں حملہ
باجوڑ اور مہمند قبائل کے درمیان حد بند تنازعے نے مزید شدت اختیار کر لی ہے جہاں ایک طرف باجوڑ سے پشاور جانے والی دو ایمبولینس ڈرائیوروں نے الزام لگایا ہے کہ مہمند ضلع کے اندر ایک بھیڑ نے ان پر تشدد کیا اور گاڑی کے شیشے توڑ دئے ہیں وہاں دوسری جانب مہمند اقوام نے تنازعے کے حل کے لئے سابقہ ایم این اے الحاج شاہ جی گل کو اختیارات دینے سے بھی انکار کیا ہے۔
ایمبولینس ڈرائیورز پر تشدد کے حوالے سے خار ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے ایم ایس نے باجوڑ ڈپٹی کمشنر کو ایک خظ کے زریعے تمام تفصیلات سے اگاہ کردیا ہے۔ ہسپتال ہیڈ کے مطابق آج دو ایمبولینس گاڑیاں براستہ مہمند پشاور جا رہی تھیں کہ مامد گٹ کے مقام پر ایک ہجوم نے انہیں روکا، ان پر تشدد کیا اور دھمیکاں دی کہ آئندہ اس راستے پر جانے کی کوشش نہ کرنا۔ ایم ایس کے مطابق اس دوران کچھ افراد نے ایمبولینس گاڑیوں پر پتھروں سے حملہ بھی کیا جس سے ایک گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے ہیں۔ ان ایمبولینسز کے بارے میں کہا جا رہا ہیں کہ ایک میں سیرئیس مریض تھا جبکہ دوسرے میں کورونا کے مشبہ مریض کے نمونے لے جائے جا رہے تھے جو کہ آگے جانے سے روکے جانے کے بعد انبار کے راستے خار ہسپتال واپس آگئے۔
ہسپتال ایم ایس نے کہا ہے چونکہ ایمبولینس سہولیات ضرورت مند افراد کے لئے ہوتے ہیں اور باجوڑ سے مریضوں کو ہسپتال پہنچانے کے لئے مہمند کا راستہ بھی مختصر ہے لہٰذا کسی بھی صورت ایمبولینس گاڑیوں کو نہیں روکنا چاہئیں۔
انہوں نے ڈپٹی کمشنر باجوڑ سے اپیل کی ہے کہ اس سلسلے میں کمشنر مہمند اور کمانڈنٹ مہمند رائفل سے ایمبولینسز کی حفاظت کے لئے رابطہ کریں تا کہ مستقبل میں ایسے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوجائے۔
مہمند اور باجوڑ کے لوگوں کے درمیان متنازعہ زمین پر حالیہ کشیدگی پچھلے دس دنوں سے جاری ہیں جن میں دونوں اطراف قبائل نے الگ الگ دھرنے بھی دئے تھے لیکن گزشتہ روز سے انتظامیہ کی جانب سے دھرنے ختم کرائے جاچکے ہیں تاہم دونوں اطراف کشیدگی کم ہونے کی بجائے مزید بڑھتی دکھائی دے رہی ہے۔
تنازعے کے حل کے لئے حکومتی جرگہ ناکام ہوچکا ہے جس کے بعد سے کئی پختون لیڈران نے بھی ان کے درمیان ثالثی کی کوشش کی ہے لیکن ابھی تک کوئی نتیجہ نہ نکل سکا۔
آخری اطلاعات کے مطابق ضلع خیبر کے سابقہ ایم این اے الحاج شاہ جی گل بھی اس سلسلے میں مصروف عمل ہیں اور گزشتہ روز انہوں نے باجوڑ کے مشران سے تنازعہ کے حل کے لئے اختیار لیا تھا لیکن مہمند قبائل نے انہیں اپنا اختیار دینے سے انکار کر دیا ہے۔