حدود تنازعہ، باجوڑ کے مکینوں کا احتجاج تیسرے روز بھی جاری
حدود کے تنازعہ پر باجوڑ کے لوگوں کی جانب سے تیسرے روز بھی احتجاج جاری رہا، ہزاروں لوگ دربنڑو کے مقام پر احتجاجی دھرنا دینے کیلئے موجود رہے، دفعہ 144 کے باوجود بھی دونوں اطراف لوگوں کی کثیر تعداد جمع رہی، باجوڑ کے منتخب نمائندوں، سیاسی و علاقائی مشران نے ضلعی انتظامیہ باجوڑ اور مہمند سے بروقت حل نکالنے کی اپیل کردی۔
شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر ہدایت اللہ خان، اراکین قومی اسمبلی گل داد خان، گل ظفر خان، ایم پی اے انورزیب خان، جماعت اسلامی کے رہنماء قاری عبدالمجید سمیت سیاسی و قبائلی مشران نے کہا کہ چند شر پسند عناصر نے منصوبے کے تحت حالات خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پختون روایات، شریعت اور عدالت میں سے جو صافی قوم کو پسند ہیں وہ ہمیں منظور ہیں، دونوں اطراف حدود معلوم ہیں، موجودہ وقت ان باتوں کو چھیڑنے کا نہیں تھا۔
مقررین نے باجوڑ کی سول انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ نواگئی کی حدود میں ضلع مومند کی انتظامیہ کی مداخلت کو فی الفور ختم کیاجائے موجودہ وقت میں باجوڑ اور مومند کی انتظامی حدود مامد گرڈ سٹیشن کے ساتھ متصل لیوی چوکی پر تقسیم ہے مومند انتظامیہ کا اس سے تجاوز علاقے میں شر فساد کو دعوت دینا ہے۔
انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ مامد گٹ کے مقام پر بنائے گئے کیڈٹ کالج کی زمین کا معاوضہ اور اسکے مراعات ناواگئی کے مالکان زمین کو ادا کئے جائے کیونکہ یہ کالج باجوڑ کے حدود میں بنایا گیا ہے۔