”رزمک کیڈٹ کالج میں باجوڑ کا 12 فیصد کوٹہ دوبارہ بحال کیا جائے”
رزمک کیڈٹ کالج میں باجوڑ کے طلبہ کے لئے مختص کوٹہ میں کمی سے نئے اضلاع کی طلبہ برادری میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
باجوڑ پریس کلب میں اس حوالے سے ایک پریس کانفرس کرتے ہوئے باجوڑ سیاسی اتحاد کے صدر اورنگزیب انقلابی نے کہا کہ ایک طرف حکومت قبائلی اضلاع کی ترقی کے دعوے کر رہی ہے لیکن دوسری طرف ملک کے دیگر اضلاع کے تعلیمی اداروں میں مخصوص کوٹے ختم کئے جا رہے ہیں جو قبائلی اضلاع کے نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم سے محروم کرنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے حکام بالا سے مطالبہ کیا کہ باجوڑ کا 12 فیصد کوٹہ دوبارہ بحال کیا جائے ورنہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور ہو جائیں گے۔
طلبہ کے والدین نے بھی باجوڑ کے ایم این ایز اور ایم پی ایز سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
ٹی این این کو سٹیزن جرنلسٹ فضل الوہاب کی جانب سے موصول رپورٹ کے مطابق گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان نے کیڈٹ کالج رزمک میں باجوڑ کے طلبہ کے لیے مختص کوٹہ بارہ فیصد سے کم کرکے دو فیصد کردیا جسے طلبہ نے گورنر خیبر پختونخواہ شاہ فرمان کا باجوڑ اور مہمند کے سٹوڈنٹس کے ساتھ ظلم اور نا انصافی کا ایک گھناؤنا اقدام قرار دیا۔
طلبہ سے کیڈٹ کالج رزمک میں داخلہ کیلئے کروڑوں روپے جمع کئے گئے، انہیں انٹریو کے لئے 29 جنوری 2020 پشاور FG کالج طلب کیا گیا لیکن پھر غیر ذمہ دارانہ طور پر 15 فروری کو کینسل کردیا گیا۔
اس حوالے سے متاثرہ طلبہ کا کہنا تھا کہ اگر ان سیٹوں میں اضافہ نہیں کیا جا سکتا تو اس میں کمی قبائلی عوام کے ساتھ تعلیم دشمنی کے مترادف ہے۔
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم پاکستان شہید ذوالفقار علی بھٹو نے باجوڑ طلبہ کیلئے پندرہ سیٹوں کی منظوری دی تھی جس کے بعد باجوڑ کی آبادی بھی بڑھتی گئی۔
طلبہ کے مطابق ضرورت بڑھتی ہوئی آبادی کو مد نظر رکھ کر اس میں اضافہ کرنے کی تھی لیکن اس میں مزید کمی کی گئی اور باجوڑ اور مہمند کی سیٹس دس سے کم کر کے صرف دو کردی گئیں جبکہ شمالی وزیرستان کی دس سیٹوں کو پچاس کر دیا گیا ہے۔