‘شمالی وزیرستان کی ایف اے سی طالبات امتحان دینے بنوں جانے پر مجبور ہیں’
سی جے سکین اللہ داوڑ
شمالی وزیرستان کے طلبہ نے وزیرستان میں بند سکولوں کو کھولنے، آپریشن ضرب عضب کے دوران مسمار شدہ سکولوں کو دوبارہ تعمیر کرنے اور وزیرستان میں تعلیم کو عام کرنے کے حوالے سے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
یوتھ آف وزیرستان کے زیر اہتمام کئے گئے مظاہرے میں وزیرستان کثیر تعداد میں طلبہ نے شرکت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جہاں بھی تعلیمی ادارے کسی بھی وجہ سے بند پڑے ہیں انتظامیہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ان کو فی الفور کھول دیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیرستان کے اساتذہ اور مشران اور ان تمام با شعور افراد کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس کے خلاف ایک منظم آواز اٹھائیں کیونکہ وزیرستان میں بہت سے تعلیمی ادارے دہشت گردی کے خوف سے بند پڑے ہیں اور بہت سے تعلیمی ادارے آپریشن ضرب کے دوران مسمار ہوچکے ہیں اور ان کی دوبارہ تعمیر پر ابھی تک کام شروع نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں ضرورت ہو وہاں نئے سکول بھی بنائے جائیں، جہاں سکولوں کی اپگریڈیشن کی ضرورت ہو وہاں یہ ضرورت پوری کی جائے، تعلیمی معیار کو ٹھیک کیا جائے، گرلزایجوکیشن پر زیادہ توجہ دی جائے، باقی شہروں کے سکولوں کی طرح تعلیمی ضروریات پوری کی جائیں اور اس کے ساتھ ساتھ سکولوں میں کرسیاں بھی لگائی جائیں کہ طلباء کو زمین پر نہ بیٹھنا پڑے۔
انہوں نے کہا کہ وزیرستان میں صرف ایک ہائیر سکینڈری سکول ہے جو شمالی وزیرستان کے ساتھ ناانصافی ہے، ہر چھوٹے تحصیل میں کم از کم ایک ہائیر سکنڈری سکول اور بڑے تحصیلوں میں کم از کم دو یا تین ہائیر سیکنڈری سکول بنائے جائیں۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ گورنمنٹ اساتذہ کی ضروریات پوری کی جائیں اور اس کے علاوہ شمالی وزیرستان کی ایف ایس سی طالبات بورڈ کا امتحان دینے بنوں جاتی ہیں کیونکہ شمالی وزیرستان میں کوئی انتظام نہیں ہے یہ مسلہ جلد از جلد کیا جائے۔