یو ماسید دھرنا کے شرکاء آخر چاہتے کیا ہیں؟
رضیہ محسود
‘یو ماسید’ [ایک محسود] دھرنا جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے محسود قبائل نے مقامی ضلعی انتظامیہ اور حکومت کیخلاف اس بنیاد پر دیا ہے کہ جب دہشت گردی کے خلاف ان کے علاقوں میں جنگ شروع کرنے کا فیصلہ ہوا اور حکومت نے ان لوگوں کو مختصر نوٹس پر اپنا علاقہ اور گھر بار چھوڑنے کا کہا تو مقامی آبادی نے لبیک کہتے ہوئے حکومت وقت کے حکم کی من و عن تعمیل کی اور مملکت خداداد پاکستان کی سلامتی اور بقاء کی خاطر قربانی دیتے ہوئے بے سر و ساماں اپنے ابائی علاقوں سے نکل آئیں۔
محسود قبائل بےسروسامانی کے عالم میں اپنے گھر بمع سامان اور مال مویشی کے چھوڑ کر پیدل اپنے علاقوں نکلے تھے۔
افواج پاکستان نے دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کی جسکے نتیجے میں مقامی لوگوں کے مکانوں اور تجارتی مراکز کو بھی نقصان پہنچا اور جو تھوڑی بہت تعمیرات معجزاتی طور پر بچی تھی وہ موسمیاتی اثرات کی نظر ہوگئیں۔
ان نقصانات کے ازالے کیلئے حکومت پاکستان نے پانچ چھ سال پہلے ایک پیکج کا اعلان کیا جسکے مطابق فی خاندان مکمل تباہ گھر کیلئے چار لاکھ روپے اور جزوی تباہ شدہ گھر کیلئے ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے دیئے جانے تھے۔
رقوم دینے اور اس سارے معاملے کو کرپشن فری بنانے کیلئے سروے کروانے کا طریقہ کار اپنایا گیا اور کئی ساری ٹیمیں بنائیں گئیں، ہر ٹیم سات سے آٹھ رکن پر مشتمل تھی جن میں حکومتی اور مقامی افراد شامل تھے، جنہوں نے گاؤں گاؤں جا کر سروے فارم پُر کرنے تھے تاکہ مستحقین کی دل جوئی ہو سکے اور نقصانات کا حکومت پاکستان کی طرف سے کچھ ازالہ ہو سکے۔
لیکن بدقسمتی سے یہ سارا سسٹم عدم توجہی کی وجہ سے کرپشن اور سست روی کا بدترین شکار ہوا جس میں مقامی ضلعی انتظامیہ کا کلیدی کردار رہا۔
پانچ چھ سال کے طویل عرصے میں نہ تو سروے مکمل ہوا اور جو لوگ سروے میں مستحقین قرار پائے تھے نہ ہی ان کو رقوم کی ادائیگی ہوسکی۔ مقامی لوگوں کا خیال ہے کہ اس سروے نہ ہونے اور رقوم نہ ملنے کے معاملے میں بڑی حد تک کرپشن ہوئی ہے جس میں مقامی ضلعی انتظامیہ ملوث ہے۔
لہذا اس صورتحال سے تنگ آ کر محسود قبائل نے اپنے جائز حق کیلئے دھرنا دینے کا آئینی و قانونی راستہ اختیار کیا ہے جو کہ پچھلے تقریبا ایک ہفتے سے ٹانک میں جاری ہیں ۔
ایف سی گراونڈ میں ‘یوماسید’ دھرنا میں شریک لوگوں کے حوصلے بلند ہیں اور انہوں نے تہیہ کر رکھا ہے کہ اپنے حقوق ملنے تک یہ احتجاج جاری رکھے گے۔
یاد رے کہ شمالی وزیرستان کے لوگوں کا بھی اپنے اسی حق کے لئے پشاور میں دھرنا جاری ہیں ۔