شمالی وزیرستان، میرعلی کے تاجروں کی بنی گالہ کے سامنے احتجاج کی دھمکی
شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی کے تاجروں نے مسمار دکانوں کا معاوضہ نہ ملنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے تحصیل میرعلی کی اہم شاہراہ کو احتجاجاً بند کیا۔
احتجاجی مظاہرے سے تحصیل میرعلی ٹریڈیونین کے صدر احمد گل عرف احمد، شریعت خان، فیض اللہ، شیر خان، تحسین اللہ، احمد خان اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن ضرب عضب سے قبل شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی میں 7600 دکانیں واقع تھیں، یہ ساری دکانیں آپریشن ضرب عضب میں مسمار کردی گئی ہیں
اُنہوں نے کہا کہ 7600 دکانات میں اب تک 3706 دکانداروں کو حکومت کی طرف سے معاوضہ ملا ہے باقی 3500 سے زائد دکانداروں کو معاوضہ نہیں دیا گیا ہے۔
تاجروں نے الزام لگایا کہ پہلے کئے گئے سروے میں حقدار کو اپنا حق نہیں دیا گیا، سروے پر ہمارے اعتراضات بھی ہیں، یہ متاثرہ دکاندار سال 1970 سے کاروبار کر رہے ہیں لیکن پھر بھی اپنے جائز حقوق سے محروم ہیں، شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی کے دکانداروں کے 18ارب روپے سے زائدکا نقصان ہوا ہے
اُنہوں نے کہا کہ ہم نے قرضے لئے ہیں مزید لوگ قرضے نہیں دے رہے ہیں اور متاثرہ دکانداروں کو اپنے نقصانات کے مطابق معاوضہ دے کر انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں۔
تاجروں نے اعلان کیاکہ جن لوگوں کے نقصانات ہوئے ہیں اورپہلے سروے سے رہ گئے ہیں وہ دکاندار 25تاریخ تک یونین کے ساتھ اپنا فارم جمع کرائیں۔
اُنہوں نے کہا کہ ہم پہلے ضلعی انتظامیہ،ا یم پی اے اور ایم این اے کے ذریعے مسائل کاخاتمہ چاہتے ہیں اگر ڈی سی شمالی وزیرستان نے ہمارے مسائل کا حل نہیں نکالا تو مجبواً وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا ہاؤس کے ساتھ ساتھ بنی گالہ کے سامنے دھرنا دینے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔