قبائلی اضلاع

سول بیوروکریسی کی انضمام مخالف سازشیں عروج پر ہیں۔ زرنور آفریدی

جماعت اسلامی قبائلی اضلاع کے رہنماء زرنور آفریدی نے کہا ہے کہ انضمام کا عمل ناکام بنانے کے لئے سول بیوروکریسی کی سازشیں عروج پر ہیں۔

ٹی این این کے ساتھ خصوصی انٹرویو کے دروان زرنور آفریدی نے کہا کہ انضمام کے ثمرات نہ ملنا عمران خان کی حکومت کی نااہلی اور ناکامی ہے، انضمام کے وقت حکومت کی طرف سے کئے گئے وعدے اور دعوے پورے نہ کرنا قبائلی عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لئے قبائلی سیاسی اتحاد کی طرف سے 11 جنوری کو نشتر ہال پشاور میں بہت بڑا قبائلی جرگہ ہوگا جس میں تحریک کے حوالے سے لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

رہنماء جماعت اسلامی کے مطابق انضمام ایک بہتر عمل ہے لیکن جو ایک ہزار ارب روپے کا پیکیج اعلان کیا گیا تھا اس پر تاحال عمل درآمد نہیں ہو سکا جس کی وجہ سے قبائلی عوام کے تحفظات میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں معدنیات کو قومی تحویل میں لینا قبائلی عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے برابر ہے،  قبائلی علاقوں میں بڑھتی ہوئی مشکلات قبائل کے منتخب نمائندوں کی کمزوری اور نااہلی کا نتیجہ ہے جس سے منتخب نمائندوں کی ساکھ خراب ہوئی ہے۔

زرنور آفریدی نے کہا کہ انضمام کے بعد قبائلی عوام پر امید تھے کہ اب قبائلی علاقوں میں ترقی اور خوشحالی کا دور شروع ہوگا لیکن افسوس کے ابھی تک کہیں بھی کوئی ترقیاتی کام شروع نہیں ہو سکا جس کو حکومت کی نااہلی سے عبارت کیا جا سکتا یے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم, صحت, مواصلات, کاروبار اور روزگار کے حوالے سے بہت کچھ کرنا ہے جس پر تیزی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے، ملٹری اصلاحات اور انضمام کے حق میں تھی اس لئے بہت بڑا کام ہوا تاہم اب بھی ضرورت ہے کہ حکومت کے تمام ادارے یکسو ہو کر قبائلی علاقوں میں عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لئے عملی اقدامات کریں اور مزید قبائلی عوام کو مشکلات سے دوچار نہ کریں۔

زرنور آفریدی نے کہا کہ انضمام کے بعد قبائلی علاقوں کی بفر زون والی حیثیت ختم ہوگئی ہے اور اب کہیں کوئی نو گو ایریا نہیں بلکہ قبائلی علاقوں پر بھی آئین پاکستان نافذ ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ قبائلی عوام کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور انضمام کے خلاف ہونے والی سازشوں سے قبائلی سیاسی قائدین باخبر ہیں تاہم کسی کو ترقی اور تبدیلی کے عمل کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button