اسلام آباد ہائیکورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے نعیم پنجوتھہ، کی بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی درخواست پر سماعت کی۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ میں حکومت پنجاب کہہ رہی ہے جیل کے باہر کی ذمہ داریاں ضلعی پولیس کی ہیں، اس کا کیا مطلب ہے کیا حکومت پنجاب کا اس میں کوئی اختیارنہیں؟۔
اسٹیٹ کونسل نے کہا کہ یہ ڈپٹی سکرٹری جیل خانہ جات کا جواب ہے۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سے عدالت نے جب ملاقات سے متعلق پوچھا تو انہوں بتایا کہ ملاقات میں شیشے کی دیوارکا مقصد منشیات یا دیگرمشکوک اشیاء جیل میں نہ پہنچائی جاسکے۔
سرکاری وکیل نے دیگر قیدیوں کی وکلاء سے ملاقات کی اجازت نا ہونے کا بتایا تو جسٹس ثمن رفعت نے ریمارکس دیے کہ ہم جیل میں وکلاء کی ملاقات نہیں کروا سکتے یہ کوئی بات ہے کرنے والی؟۔
عدالت نے جیل میں ملاقات کے لیے مختص کیمرے کی تصاویر مانگتے ہوئے رپورٹ اور پولیس دائرہ اختیار سے متعلق دلائل طلب کرلئے اور سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کردی۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا دفتر ڈی سیل نہ کرنے پر سماعت آئندہ ہفتے تک کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔
یاد رہے کی 4 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کا دفتر فوری ڈی سیل کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ جس پر تاحال عمل درآمد نہ ہو سکا۔