سیاست

پشاور میں صحافی نے نگراں وزیر اطلاعات کی پریس کانفرنس کیوں روک دی؟

محمد فہیم

اطلاع سیل سول سیکرٹریٹ پشاور میں جمعہ کے روز ساڑھے تین بجے نگران وزیر اطلاعات میاں فیروز جمال شاہ کاکا خیل کی پریس کانفرنس شیڈول تھی تاہم اس پریس کانفرنس سے کچھ دیر قبل الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک مراسلہ اسٹبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ خیبر پختونخوا کو ارسال کردیا گیا جس میں اسٹبشلمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے 20 افسران کے تبادلوں کیلئے طلب کی گئی اجازت دیدی گئی اور کہا گیا کہ اسٹبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ یہ تعیناتیاں کرسکتی ہیں۔

ان 20 افسران میں ایک گریڈ 19کے آفیسر فضل حسین ہیں جن کو ڈائریکٹر جنرل اطلاعات و تعلقات عامہ خیبر پختونخوا تعینات کر دیا گیا یہ پہلا موقع ہے جب کسی بیوروکریٹ کو اس عہدے پر تعینات کیا گیا اور اس تعیناتی کیخلاف تمام سینئر صحافیوں نے نگران وزیر اطلاعات کی بریفنگ میں شرکت کا فیصلہ کیا۔

اطلاع سیل میں پریس کانفرنس شروع ہوتے ہے سینئر صحافی اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس ورکرز کے صدر شمیم شاہد پریس کانفرنس کرنے کیلئے بیٹھے نگران وزیر اطلاعات فیروز جمال کاکا خیل کو کہا کہ یہ اعلامیہ ایک ظلم ہے جس کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی، ایک بیوروکریٹ کی اس عہدے پر تعیناتی محکمہ اطلاعات کے ملازمین کی حق تلفی ہے۔

شمیم شاہد نے کہا کہ نگران حکومت اپنا دور مکمل کرچکی ہے انہیں کوئی اختیار نہیں ہے کہ اس طرح کی تعیناتیاں اور تبادلے کریں لہٰذا جب تک یہ اعلامیہ منسوخ نہیں ہوگا یہاں کوئی پریس کانفرنس نہیں ہوگی اور کوئی بھی کام نہیں کرے گا اس اعلان کے بعد انہوں نے فیروز جمال شاہ کاکا خیل کے سامنے پڑے ہوئے تمام مائیک ہٹا دئے۔

نگران وزیر اطلاعات میاں فیروز جمال شاہ کاکا خیل نے اس موقع پر صحافیوں کو بتایا کہ وہ اس تبادلے سے مکمل طور پر بے خبر ہیں یہ نام اسٹبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے بھیجے ہیں اور وہ اس آفیسر کو جانتے تک نہیں ہیں، کوشش ہے کہ غیر جانبدار لوگ ان عہدوں پر تعینات ہوجائیں اسی لئے یہ تعیناتی عمل میں لائی گئی۔ صحافیوں نے ان سے دو ٹوک جواب طلب کیا کہ کیا یہ تعیناتی واپس ہوگی یا نہیں؟ جس پر انہوں نے اپنی معذوری ظاہر کردی اور صحافی پریس کانفرنس چھوڑ کر چلے آئے۔

ڈائریکٹر جنرل اطلاعات و تعلقات عامہ کے عہدے پر صرف اس ڈائریکٹوریٹ کا ملازم ہی تعینات ہوسکتا ہے اسی طرح ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز، ڈائریکٹر اعلیٰ تعلیم، ڈائریکٹر آثار قدیمہ ، تعلیمی بورڈز کے چیئرمین ، زراعت، لائیوسٹاک ، ہیلتھ سروسز اکیڈمی اور کئی دیگر عہدے بھی ایسے ہیں جن پر صرف اسی محکمہ کے ملازمین تعینات ہوسکتے ہیں۔ ان عہدوں پر اگر صوبائی مینجمنٹ سروسز یا پھر پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز کے آفیسر کی تعیناتی صرف اسی صورت ممکن ہے جب قواعد و ضوابط میں تبدیلی کرتے ہوئے صوبائی کابینہ سے ان کی منظوری لی جائے، حال ہی میں ڈائریکٹر جنرل بہبود آبادی کا عہدہ شیڈول کرتے ہوئے ان پر بیوروکریٹ تعینات کردئے گئے ہیں۔

خیبر یونین آف جرنلسٹس نے نگراں صوبائی حکومت کی جانب سے خیبر پختونخوا کے محکمہ اطلاعات میں باہر سے ڈی جی کی تعیناتی پر تشویش کا اظہار کیا ہے صدر ناصر حسین اور کابینہ نے کہا ہے کہ نگراں حکومت کی جانب سے محکمہ اطلاعات کے قابل افسران کو نظر انداز کرنے کی پالیسی افسوس ناک ہے، محکمہ سے باہر کے افسر کو ڈی جی بنانا محکمہ اطلاعات کے افسران کی حق تلفی ہے نگراں صوبائی حکومت کا واحد مینڈیٹ وقت پر انتخابات کے انعقاد ہے۔

پشاور پریس کلب کے صدر ارشد عزیز ملک اور کابینہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ محکمہ انفارمیشن کے ڈائریکٹر جنرل کی تعیناتی کے حوالے سے خیبر پختونخوا کے میڈیا کا واضح موقف ہے کہ ڈی جی انفارمیشن کا عہدہ خالصتا ٹیکنیکل، پروفیشنل اور حساس ہے کیونکہ ڈی جی انفارمیشن ڈپارٹمنٹ صوبائی حکومت کا میڈیا منیجر ہوتا ہے اور میڈیا اس نوعیت کے اہم عہدوں پر تعیناتی کے حوالے سے خالصتا میرٹ اور شفافیت کو معیار سمجھتا اور اسی کو اولیت دیتا ہے میڈیا کو (نائب تحصیلدار سے ترقی پانے والے) محکمہ مال کے افسر سے مینیج کرنے کا توہین آمیز اقدام اٹھانے سے گریز کیا جائے اور ان کی بجائے محکمہ انفارمیشن کے سینیئر موسٹ افسر کو دی جی انفارمیشن ڈپارٹمنٹ تعینات کرکے ان سے میڈیا کو باعزت انداز میں مینیج کیا جائے۔

واضح رہے کہ ڈائریکٹر جنرل انفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشنز ڈپارٹمنٹ خیبرپختونخوا امداداللہ 7 فروری کو ریٹائر ہوگئے تھے جس کے بعد اس وقت کے سیکرٹری ارشد خان کو ڈائریکٹر جنرل کا اضافی چارج دیدیا گیا تھا اور ان کے تبادلے کے بعد یہ عہدہ خالی ہوگیا۔

مذکورہ عہدے پر تقریبا اڑھائی ماہ سے تعیناتی نہیں کی گئی ہے ۔ بیوروکریٹ کو ڈائریکٹر جنرل اطلاعات وتعلقات عامہ تعینات کرنے پر اطلاعات ڈائریکٹوریٹ عملہ نے ہڑتال کردی ہے اور تمام سٹاف نے فی الفور کام چھوڑ دیا ہے اسی طرح احتجاجا اطلاعات سیکرٹریٹ میں تعینات ڈائریکٹوریٹ کا 10رکنی سٹاف بھی واپس بلا لیا گیاجس میں پلاننگ آفیسر، سیکرٹری اطلاعات کے دوپرسنل اسسٹنٹ، فوٹو گرافر، دو ڈرائیور، تین نائب قاصد اور ایک خاکروب شامل ہیں۔

دوسری جانب خیبر پختونخوا کی نگران کابینہ میں اختیارات کی جنگ بھی شدت اختیار کرچکی ہے قلمدان کی تبدیلی کے معاملہ پر نگران مشیر صحت ڈاکٹر عابد جمیل نے استعفیٰ دیدیا ہے۔

Show More

Salman

سلمان یوسفزئی ایک ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہے اور گزشتہ سات سالوں سے پشاور میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ مختلف موضوعات پر کام کررہے ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button