افغانستانسیاست

افغانستان میں پڑنے والی سردیاں قاتل کا روپ دھار چکیں، 10 لاکھ افغان بچے مناسب خوراک نہ ملنے سے موت کے دہانے پر

اس وقت اگر ایک طرف امریکی حکومت نے افغان عوام کی امداد کے لئے پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا ہے تو دوسری جانب تقریباً 10 لاکھ افغان بچے مناسب خوراک نہ ملنے کی وجہ سے موت کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔

نجی ٹی وی نے ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ غریب مائیں بھوکی رہتی ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنے بچوں کو دودھ تک پلانے کے قابل نہیں، ان دنوں غریب افغانوں کے ان بچوں میں اتنی بھی سکت نہیں کہ وہ جی بھر کے رو سکیں، بھوک و افلاس کے شدید مشکل صورتحال میں افغانستان میں پڑنے والی سردیاں قاتل کا روپ دھار چکی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مختلف بیماریاں لیے بچے ہسپتالوں میں داخل ہو رہے ہیں مگر علاج کی سہولتیں آٹے میں نمک کے برابر ہیں، ڈاکٹرز کے مطابق 70 فیصد مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔

”افغانستان میں بدترین انسانی بحران”

جرمنی کی نومنتخب وزیر خارجہ اینالینا بیربوک نے افغانستان میں بدترین انسانی بحران کے سدباب کے لیے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا اعادہ کیا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وزیر خارجہ نے افغانستان میں موجودہ وقت کا بدترین انسانی بحران قرار دیا۔ عہدہ سنبھالنے کے محض دو ہفتے بعد ایک ایکشن پلان کا خاکہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برلن نے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی کہ بیرونی امداد سب سے زیادہ ضرورت مند افغانوں تک پہنچے اور خواتین بالخصوص لڑکیوں کے انخلا کے عمل کو تیز کر دیا جائے جنہیں طالبان سے سب زیادہ خطرہ ہے۔

اینالینا بیربوک نے کہا کہ ہماری نظروں کے سامنے افغانستان اپنے وقت کی بدترین انسانی تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے، افغانستان کے مالیاتی ادارے تباہ ہو چکے ہیں، بے شمار شہری قلت خوارک کے باعث بھوک سے مر رہے ہیں، جب کوئی یہ پڑھتا ہے کہ مایوسی میں گھرے لوگ کھانا خریدنے کے لیے اپنی بیٹیوں کو بیچ رہے ہیں تو اسے برداشت کرنا مشکل ہے۔

جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم لاکھوں بچوں کو موت کے دہانے نہیں چھوڑ سکتے اس لیے ہم اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ راہیں تلاش کریں گے تاکہ انسانی امداد کابل میں پہنچے اور خاص طور پر ان لوگوں کو ملک سے باہر لایا جائے جنہیں تحفظ کی ضرورت ہے۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button