جامعہ حفصہ کی عمارت پر طالبان کے جھنڈے، اسلام آباد انتظامیہ اِن ایکشن
اسلام آباد کے سیکٹر جی سکس میں آبپارہ مارکیٹ کے قریب واقع لال مسجد سے منسلک جامعہ حفصہ کی عمارت پر طالبان کے جھنڈے لگا دیئے گئے جبکہ لال مسجد کے خطیب اور جامعہ کے سربراہ مولانا عبدالعزیز غازی نے مسجد میں نفاذ شریعت و فتح مبین کانفرنس کے انعقاد کا بھی پروگرام تشکیل دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لال مسجد سے منسلک سڑک کو گزشتہ ایک سال سے خاردار تاریں اور سیمنٹ کے بلاکس لگا کر بند رکھا گیا ہے جہاں 5 وقت نماز ادا کرنے کی اجازت تو ہے مگر کسی قسم کا اجتماع نہیں کیا جا سکتا، جامعہ حفصہ کے مہتمم مولانا عبدالعزیز غازی مسجد میں خطیب کے عہدے سے برطرف کیے جانے کے باوجود بھی جمعہ کا خطبہ دے دیتے ہیں۔
جامعہ حفصہ لال مسجد آپریشن سے قبل مسجد کا ہی ایک حصہ تھا مگر اسے سرکاری زمین پر قبضہ قرار دے کر منہدم کر دیا گیا تھا یہاں پر موجود خواتین کو عارضی طور پر سیکٹر جی سیون تھری فور میں واقع ایک مسجد کے قریب منتقل کیا گیا تھا مگر اس کے باوجود جامعہ حفصہ میں اب بھی خواتین کی بڑی تعداد مقیم ہے۔
جامعہ حفصہ پر طالبان کے پرچم لہرائے جانے سے متعلق ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات کا کہنا ہے کہ انہیں اس متعلق اطلاعات موصول ہوئی تھیں ہم نے اسی وقت کارروائی کرتے ہوئے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیموں کو جائے وقوعہ پر بھجوایا تھا، کیونکہ یہاں ایسے جھنڈے لگانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، ”نہ صرف یہ جھنڈے اتارے جائیں گے بلکہ ان کو لگانے والوں کے خلاف بھی سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔”
یاد رہے کہ لال مسجد میں 2007 کے دوران جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں فوجی آپریشن کیا گیا تھا جس میں کئی لوگ مارے گئے تھے جبکہ دہشت گردوں کی جوابی کارروائی سے کئی فوجی جوان بھی شہید ہوئے تھے۔ اس آپریشن کے دوران مولانا عبدالعزیز غازی کو فرار ہونے کی کوشش کرتے گرفتار کر لیا گیا تھا جبکہ ان کے بھائی غازی عبدالرشید سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔
یہ بھی خیال رہے کہ نویں محرم الحرام کو پشاور فیز تھری چوک میں افغانستان کے 102واں یوم استقلال کے حوالے سے افغان مہاجرین کی جانب سے ریلی منعقد کی گئی تھی تاہم ریلی کے دوران بعض شرپسند افغان شہریوں نے پاکستان کے خلاف نسلی بنیادوں پر نعرہ بازی شروع کر دی جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائل ہوئی جس کے بعد پشاور پولیس حرکت میں آ گئی اور سو سے زائد افراد گرفتار کیے اور گرفتار افراد کے خلاف پشاور کے تین تھانہ جات حیات آباد، تھانہ ٹاون اور تھانہ تاتارا میں دفعات 148,149,153a اور 14 فارن ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر دیا گیا اور گرفتار افراد کو پشاور کے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں پر عدالت نے تمام گرفتار ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کر دیا ہے۔