قومی

چینی بحران میں جہانگیر ترین ملوث۔۔۔؟

چینی بحران میں سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والوں میں جہانگیر ترین کا نام سامنے آنے کا انکشاف ہوا ہے۔

ملک میں چینی کے بحران پر ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا کی سربراہی میں قائم تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ میں میں کئی نامور سیاسی خاندانوں کے نام شامل ہیں۔

تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کر دی گئی۔

رپورٹ کے مطابق چینی کے بحران میں سب سے زیادہ فائدہ حکومتی جماعت تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، اور انہوں نے سبسڈی کی مدد میں 56 کروڑ روپے کمائے جب کہ وفاقی وزیر خسرو بختیار کے رشتہ دار نے آٹا و چینی بحران سے 45 کروڑ روپے کمائے، چوہدری منیر رحیم یارخان ملز، اتحاد ملز ٹو اسٹار انڈسٹری گروپ میں حصہ دار ہیں، اس بحران میں ن لیگ کے سابق ایم پی اے غلام دستگیر لک کی ملز کو 14 کروڑ کا فائدہ پہنچا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چینی کی برآمد سے ملک میں قیمتوں میں اضافہ ہوا، چینی برآمد کرنے کا فیصلہ درست نہیں تھا، چینی برآمد کرنے والوں نے دو طرح سے پیسے بنائے، چینی پر سبسڈی کی مد میں رقم بھی وصول کی اور قیمت بڑھنے کا بھی فائدہ اٹھایا گیا۔

رپورٹ کے مطابق شوگر ایڈوائزری بورڈ وقت پر فیصلے کرنے میں ناکام رہا، دسمبر 2018 سے جون 2019 تک چینی کی قیمت میں 16 روپے فی کلو اضافہ ہوا، اس عرصے کے دوران کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ اسٹاک اور ضرورت تقریبا! برابر ہے، تھوڑا سا فرق ذخیرہ اندوزوں کو قیمتیں بڑھانے کا موقع فراہم کرے گا، حکومت اس معمولی فرق بھی ختم کرنے کے لیے چینی درآمد کرنے کی اجازت دے۔

https://twitter.com/JahangirKTareen/status/1246454785617932294

دوسری جانب جہانگیر ترین نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق میں نے 12 فیصد چینی ایکسپورٹ کی جبکہ میرا مارکیٹ شیئر 20 فیصد ہے، رپورٹ میں واضح ہے کہ میں نے اپنے حصے سے بھی کم چینی ایکسپورٹ کی۔

جہانگیر ترین نے مزید کہا کہ میری ملز کو ملنے والی 3 ارب روپے سبسڈی میں سے ڈھائی ارب روپے تب ملے جب حکومت (ن) لیگ کی تھی اور میں اپوزیشن میں تھا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button