کورونا وائرس: پاکستان میں تعلیمی ادارے 31 مئی تک بند رکھنے کا فیصلہ
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کورونا وائرس کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے۔ اسلام آباد میں ہونے والے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزراء، چاروں وزرائے اعلیٰ ، معاونین خصوصی اور چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے) ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔
اجلاس کے شرکاء کو وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی۔ اجلاس میں معاشی پیکج اور لاک ڈاؤن کے پیش نظر ملکی معیشت پر پڑنے والے اثرات پر بھی بریفنگ دی گئی جب کہ ملک میں لاک ڈاؤن میں نرمی یا مکمل کرفیو سے متعلق گفتگو کی گئی۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مشکل وقت میں عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور کورونا سے ایک قوم بن کر مقابلہ کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ دیہاڑی دار اور مزدور طبقے کو ریلیف فراہم کیا جائے گا اور تمام صوبوں کی ضروریات پوری کریں گے۔
اجلاس میں کورونا وائرس کے پیشِ نظر پنجگانہ اور نماز جمعہ کے اجتماعات محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ رائے ونڈ کا تبلیغی اجتماع بھی منسوخ کردیا گیا۔ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کورونا وائرس کے باعث ملک بھر کے تعلیمی ادارے 31 مئی تک بند رہیں گے۔ اس سے قبل پاکستان بھر کے تعلیمی ادارے 5 اپریل تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھاجس میں اب توسیع کردی گئی ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ سعودی عرب کی ہدایت پر پاکستان نے حج کے معاہدوں پر پیش رفت منسوخ کردی ہے۔ معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بریفنگ میں بتایا کہ 30 ہزار ہیلتھ ورکرز کو حفاظتی کِٹس 5 اپریل تک فراہم کردی جائیں گی جب کہ 5 ہزار ہیلتھ ورکرز کو کورونا سے نمٹنے کی خصوصی تربیت دینے کی تیاری کی جارہی ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر فیصل سلطان کو اپنا فوکل پرسن مقرر کرنے کا اعلان کیا۔ اجلاس کے بعد وفاقی وزرا ،معاون خصوصی اور چیئرمین این ڈی ایم اے نے پریس کانفرس بھی کی۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات اسد عمر کا کہنا تھا کہ ملک میں آٹے کا کوئی بحران نہیں، ٹرانسپورٹ کی بندش کے باعث مسائل کے حل کے لیے کل نیشنل کو آرڈیشن کمیٹی کے اجلاس میں دوبارہ غور کیا جائے گا۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ عالمی بحران کے پاکستان پر بھی اثرات آرہے ہیں، اجلاس میں فیصلہ کیاگیاکہ عالمی بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے مربوط حکمت عملی بنائی جائے۔
معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ 5 اپریل تک طبی عملے کے تحفظ سے متعلق صورتحال بہت بہتر ہوجائے گی،طبی عملےکی ٹریننگ کے لیے بھی پروگرام ایک ڈیڑھ ماہ میں شروع کریں گے۔
چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل کا کہنا تھا کہ ملک میں 450وینٹی لیٹرزخراب تھےجن میں سے 389ٹھیک کرلیےگئے ہیں، 10اور 15 اپریل کے درمیان امپورٹڈ وینٹی لیٹرزکی تعداد1 ہزارتک ہوجائے گی، اس وقت پاکستان میں ایک لاکھ54 ہزارافراد پر مشتمل میڈیکل عملہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جن علاقوں میں کیسز زیادہ ہیں ان کو کیمیکل سے صاف کیا جائے گا، کل سے علاقوں کی صفائی کا کام بارہ کہو سے شروع کررہے ہیں، دینہ، جہلم ،سرائے عالمگیر اور مردان کی صفائی بھی کریں گے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں گزشتہ روز کورونا وائرس سے پنجاب میں ایک اور ہلاکت سامنے آگئی جس کے بعد ملک بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 9 ہوگئی جبکہ مزید 121 کیسز سامنے آنے کے بعد متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد بھی 1198 تک جا پہنچی ہے۔