قومی

سندھ، ٹرین اور بس کے درمیان حادثے میں کم از کم 22 مسافر جاں بحق

سندھ کے شہر روہڑی میں کراچی سے لاہور جانے والی پاکستان ایکسپریس اور ایک بس کے درمیان تصادم میں کم از کم 22 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔

سکھر پولیس کے اے آئی جی ڈاکٹر جمیل احمد کا کہنا تھا کہ اب تک خواتین سمیت 20 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے لیکن اموات میں اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ کئی زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ ایک خوفناک حادثہ ہے اور مسافر کوچ دو حصوں میں تقسیم ہوگئی جبکہ تصادم کے ساتھ ہی ٹرین، کوچ کو 150 سے 200 فٹ دور تک گھسیٹتے ہوئے لے گئی۔’

کمشنر سکھر شفیق مہیسر کا کہنا تھا کہ ‘یہ بہت بڑا حادثہ ہے، مقامی انتظامیہ اور پولیس عہدیداروں کو جائے حادثہ بھیج دیا گیا ہے’۔

اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے جائے حادثہ کے حوالے سے کا ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ ایک بے نام ریلوے کراسنگ ہے جہاں ٹریفک کو کنٹرول کرنے کے لیے کوئی نہیں ہوتا’۔

انہوں نے کہا کہ زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جنہیں شدید زخم آئے ہیں اور انہیں روہڑی اور سکھر کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق حادثہ روہڑی کے قریب اچھیوں قبیوں کے مقام پر پیش آیا جہاں کراچی سے سرگودھا جانے والی ایک مسافر کوچ پھاٹک کھلا ہونے کے باعث کراچی سے راولپنڈی جانے والی پاکستان ایکسپریس کی زد میں آگئی۔

متعلقہ خبریں:

شیخ رشید کے موجودہ دور وزارت کے چھوٹے بڑے حادثات

سانحہ تیزگام، وزیر ریلوے نے محکمے کی کوتاہی تسلیم کرلی

سانحہ تیزگام، غفلت برتنے پر چھ افسران معطل

پاکستان ایکسپریس کی ٹکر سے مسافر کوچ دو حصوں میں تقسیم ہوگئی تاہم زخمیوں روہڑی اور سکھر کے ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔

تصادم سے پاکستان ایکسپریس کے انجن کو بھی نقصان پہنچا اور اسسٹنٹ ڈرائیور بھی زخمی ہوئے تاہم ٹرین پٹڑی سے اترنے سے بچ گئی۔

عینی شاہدین کے مطابق اچھیوں قبیوں کے قریب قومی شاہراہ کے ریلوے اوورہیڈ پر ٹریفک جام کی وجہ سے مسافر کوچ نے قومی شاہراہ کو چھوڑ کر متبادل راستہ اختیار کرکے ریلوے پٹڑی سے گزرنے کی کوشش کی جہاں نہ ریلوے کا پھاٹک ہے اور نہ ہی کوئی پھاٹک والا موجود ہوتا ہے۔

سکھر کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر ڈاکٹر منیر منگریو نے تصدیق کی کہ 13 لاشوں کو روہڑی ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے جبکہ دیگر لاشوں کو سکھر بھیج دیا گیا ہے۔

ڈاکٹر منیر منگریو کا کہنا تھا کہ 60 زخمیوں کو سکھر ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے جبکہ دیگر 20 زخمیوں کو تاحال کسی ہسپتال تک نہیں پہنچایا جاسکا۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے روہڑی اور سکھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے اور ڈاکٹروں اور طبی عملے کو کو فوری طور پر طلب کرلیا گیا ہے۔

حادثے کے فوری بعد ایدھی، پولیس اور دیگر ریسکو ادارے جائے وقوع پر پہنچے اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنا شروع کردیا۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے حادثے پر افسوس کا اظہار کیا اور صوبائی حکومت کو زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے کی ہدیات کی۔

وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے حادثے پر افسوس کا اظہار کیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ بظاہر بس ڈرائیور کی غلطی سے یہ حادثہ پیش آیا۔

وزارت ریلوے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ٹرین کے انجن کو نقصان پہنچا ہے اور اسسٹنٹ ڈرائیور کو زخم آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹرین میں سوار تمام مسافر بحفاظت ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان ریلوے کے 2 ہزار 470 بے نام ریلوے کراسنگز ہیں جس کے متعلق صوبائی حکومت کو کئی بار تحریری طور پر آگاہ کیا جاچکا ہے کہ وہاں پر عہدیداروں کو تعینات کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے انسپکٹر آف ریلوے اس واقعے کی تفتیش کریں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال 31 اکتوبر کو کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیزگام ایکسپریس کی تین بوگیوں میں ضلع رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور کے قریب مبینہ طور پر گیس سیلنڈر پھٹنے سے آگ لگ گئی تھی جس کے نتیجے میں 74 افراد جاں بحق اور 40 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button