قومی

ریاست چین میں پھنسے اپنے شہریوں کی ذمہ داری لے۔ اسلام آباد کورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے چین میں پھنسے پاکستانی خاص طور پر طلبہ کی واپسی سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ عدالت چاہتی ہے کہ ریاست اپنے شہریوں کی ذمہ داری لے۔

منگل کو عدالت عالیہ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے چین میں پھنسے پاکستانیوں کی واپسی سے متعلق میاں فیصل ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پوچھا کہ پاکستان اپنے شہریوں کو چین سے واپس کیوں نہیں لارہا؟ بنگلہ دیش سمیت دیگر ممالک اپنے شہریوں کو وہاں سے نکال رہے ہیں۔

انہوں نے استفسار کیا کہ بنگلہ دیش اپنے شہریوں کو نکال سکتا ہے تو پاکستان ایسا کیوں نہیں کرسکتا، اس پر وزارت صحت کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کو الگ کیا جائے۔

وزارت صحت کے نمائندے نے بتایا کہ ویکسین ابھی تک نہیں لائی گئی ہے جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہمارا سوال ہے کہ صرف ہم اپنے شہریوں کو کیوں نہیں نکال رہے، آپ اپنے شہریوں کو وہاں سے نکال کر کسی اور جگہ رکھ لیں۔

اس دوران حکومتی نمائندے نے بتایا کہ 194 ممالک میں سے صرف 23 ممالک نے شہریوں کو نکالا ہے جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ 23 ممالک اپنے شہریوں کو محفوظ کرنے کے انتظامات کرسکتے ہیں تو پاکستان کیوں نہیں؟

سماعت کے دوران وزارت خارجہ کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ ووہان کو چینی حکومت نے لاک ڈاؤن کیا ہوا ہے، ووہان شہر میں ایک ہزار پاکستانی شہری ہیں۔

متعلقہ خبریں:

چین میں کوونا وائرس سے مزید 103 افراد ہلاک، تعداد 1016 تک جا پہنچی

خیبر پختونخوا میں کورونا وائرس کے دو مشتبہ کیسز کلیئر قرار

کورونا وائرس سے خبردار کرنے والا ڈاکٹر کورونا کے ہاتھوں ہلاک

چائنہ میں زیر تعلیم خیبر پختونخوا کے 60 طلبہ سکالرشپ سے محروم 

کورونا وائرس، چین میں پھنسے پاکستانی اور ہماری تیاریاں

انہوں نے بتایا کہ چینی وزیرخارجہ نے شاہ محمود قریشی کو یقین دہانی کروائی ہے کہ پاکستانیوں کا خیال رکھا جائے گا جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پوچھا کہ کیا باقی ممالک نے اپنے شہریوں کو ووہان سے نہیں نکالا۔

عدالتی استفسار پر نمائندہ وزارت خارجہ نے کہا کہ دوسرے ممالک نے اپنے شہریوں کو ووہان سے نکالا ہے۔

اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ آپ ایسا کیوں سوچتے ہیں کہ شہریوں کو نکالا تو کسی ملک سے تعلقات خراب ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہاں پر پھنسے ہمارے شہری ہیں، یہ کوئی وضاحت نہیں کہ شہریوں کو نکالا تو کسی ملک سے تعلقات خراب ہو جائیں گے، پاکستانی شہریوں کو واپس لائیں۔

سماعت کے دوران وزارت خارجہ کے نمائندے نے بتایا کہ بنگلہ دیش نے اپنے شہریوں کو واپس نکالنے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے، بھارت نے کچھ لوگ نکالے ہیں تاہم ان کے لوگ اب بھی پھنسے ہوئے ہیں، پاکستانی وزارت خارجہ اس صورتحال کو مانیٹر کررہی ہے، جو بھی فیصلہ ہوگا وہ ملک اور طلبہ کے مفاد میں ہوگا۔

اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کیا ریاست پاکستان بیان حلفی دے گی کہ شہریوں کو نہ نکالنے کی وجہ سے کچھ ہوا تو کون ذمہ دار ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہ نہیں چاہتے وہ وائرس یہاں منتقل ہو بلکہ چاہتے ہیں کہ وزارت خارجہ بہترین انداز میں مسئلہ حل کرے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ میں اور آپ اس کے ماہر نہیں ہے تاہم عدالت چاہتی ہے کہ پاکستانیوں کی حفاظت یقینی بنائی جائے، چین میں پھنسے پاکستانیوں سے متعلق فیصلہ کرنا وزارت خارجہ کی ذمہ داری ہے۔

اس پر نمائندہ وزارت خارجہ نے کہا کہ ہم نے چینی حکومت سے کہا تھا ہمارے سفیر کو ووہان شہر جانے کی اجازت دی جائے تاہم چینی حکومت کا جواب تھا وہ کسی قسم کا رسک نہیں لے سکتے۔

اس پر عدالت عالیہ کے چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت چاہتی ہے کہ ریاست اپنے شہریوں کی ذمہ داری لے، عدالت کسی قسم کا حکم نامہ جاری نہیں کرے گی لیکن جو کرنا ہے وہ وزارت خارجہ کو کرنا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button