جاپان سے کورونا وائرس کی تشخیص کے لئے مواد پاکستان پہنچ گیا
جاپان سے کورونا وائرس کی تشخیص کے لئے مواد پاکستان پہنچ گیا۔
جاپانی سفارتخانہ کے مطابق انفیکشن سے پیدا بیماریوں کے جاپان کے قومی ادارہ کی طرف سے کرونا وائرس کی تشخیص کا مواد عطیہ کیا گیا ہے۔
سفارتخانہ کے مطابق جاپان کی طرف سے کرونا وائرس کی تشخیص کا مواد گزشتہ روز قومی ادارہ صحت کے حوالے کیا گیا، قلیل وقت میں پاکستان کو تشخیصی مواد کی فراھمی دونوں اطراف کی بھرپور کوششوں سے ممکن ہوئی۔
جاپانی سفیر نے کہا کہ یہ مواد پاکستان میں کورونا وائرس کی تشخیص کے لئے لیبارٹری صلاحیتوں میں اضافے کا باعث بنے گا اور وائرس کے خلاف کوششوں میں مدد ملے گی۔
دوسری جانب جاپان کے کروز شپ میں ایک مسافر میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد متاثرہ شخص کے باعث کروز شپ کو قرنطینہ میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق متاثرہ مسافر سمیت 3 ہزار سے زائد افراد کا طبی معائنہ جاری ہے، اس دوران کروز شپ میں سوار افراد کو اآج رات تک وہیں رہنا ہو گا۔
جاپان میں اس سے قبل 20 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے، تھائی لینڈ سے جنوبی کوریا جانے والی کوریائی خاتون میں بھی کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
یورپی ملک بیلجیئم میں بھی کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آ گیا، متاثرہ شہری کو برسلز کے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
بیلجیئم کا مذکورہ شہری گزشتہ ہفتے ووہان سے برسلز پہنچا تھا جس میں کورونا وائرس کی تشخیص ہو گئی ہے۔
بیلجیئم کے طبی حکام کے مطابق گزشتہ ہفتے ووہان سے بیلجیئم پہنچنے والے 9 شہریوں میں سے ایک شہری میں وائرس کی تصدیق ہوئی،جسے برسلز کے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب تائیوان کی حکومت نے گزشتہ 14 دنوں کے دوران چین کا سفر کرنے والے غیر ملکیوں پر تائیوان میں داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔
واضح رہے کہ چین سے واپس آنے والے پاکستانی طالب علم میں کورونا وائرس کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔
سندھ کے شہر خیرپور کا رہائشی شاہ زیب علی راہوجو ہفتے کے روز چین سے قطر کے راستے کراچی پہنچا ہے جہاں ایئرپورٹ پر اسے کلیئر کردیا گیا تاہم اس کی طبیعت بگڑ گئی ہے اور کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہو رہی ہیں۔
سول ہسپتال پیر جو گوٹھ کے ڈاکٹرز اور عملہ شاہ زیب میں وائرس کا شبہ ظاہر ہونے کے بعد علاج سے انکار کرتے ہوئے وارڈ چھوڑ کر چلے گئے۔
ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اس مرض کا نہ علاج ہے اور نہ ہی ٹیسٹنگ کٹس ہیں۔
سندھ میں علاج نہ ہونے پرشاہ زیب نے اسلام آباد جانے کی کوشش کی تاہم ملتان ٹول پلازہ پر پولیس کی بھاری نفری نے شاہ زیب کو روکتے ہوئے واپس سندھ بھیج دیا ہے۔
دوسری جانب کراچی میں ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اور امریکن سوسائٹی فار مائیکرو بیالوجی کے اشتراک سے اوجھا کیمپس کے ڈاکٹر عبدالقدیر خان ہال میں منعقدہ آگہی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ملکی و غیر ملکی ماہرین ِ صحت کا کہنا تھا کہ چین سے پھیلنے والے نوول کورونا سے گھبرانے کی قطعاََ ضرورت نہیں ہے، احتیاطی تدابیر اختیار کرکے اس وبائی مرض سے بچا جاسکتا ہے، دنیا بھر میں آخری اطلاعات تک، اس کے 20613 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جبکہ اموات 427 اور اس مرض سے شفایاب افراد کی تعداد 663 ہے، اس وائرس سے ہلاکتوں کی شرح 2 فیصد ہے اس سے زیادہ ڈیتھ ریٹ تو ڈائریا کا ہوتا ہے، ہاتھ بار بار دھوئیں، اگر بار بار ہاتھ ملانا ہو تو ہینڈ سینیٹائزرلگائیں، آٹھ سے دس گلاس پانی، 8گھنٹے کی نیند لازمی ہے، متوازن غذا کھا کر اس مرض اور دیگر متعدی امراض سے بچا جاسکتا ہے، گھبرانے یا شور مچانے سے زیادہ احتیاطی اقدامات پر عمل کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان میں تاحال نوول کرونا وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا کہ نوول کرونا وائرس کی ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے کراچی میں ڈاؤ یونیورسٹی ہسپتال میں اور اوجھا انسٹی ٹیوٹ آف چیسٹ ڈیزیز میں آئسولیشن وارڈ قائم کردئیے گئے ہیں، فی الحال دس مریضوں کی دیکھ بھال اور علاج کاانتظام موجود ہے جبکہ وائرس کی موجودگی کا پتہ لگانے والے پرائمر کوریا سے منگوا لیے گئے ہیں، آئندہ چند روز میں ہم تک پہنچ جائیں گے، علاوہ ازیں حفاظتی لباس، چشمے اور فیس ماسک وغیر ہمارے پاس اسٹاک میں بھی موجود ہیں جبکہ محکمہ صحت سندھ حکومت کی جانب سے بھی فراہم کئے گئے ہیں
انہوں نے کہا کہ چائنا سے شروع ہونے والی نوول کرونا وائرس کی وباصرف چائنا تک محدود نہیں رہی، دنیا بھر میں پھیل گئی ہے، پوری دنیا ہی اس سے نمٹنے کے انتظامات کر رہی ہے۔
پروفیسر محمد سعید خان نے کہا کہ نوول کورونا وائرس اس صدی میں کرونا فیملی کا تیسرا بڑا حملہ ہے، اس سے پہلے 2002 میں چائنا سے ہی کرونا سارس اور 2012 میں سعودی عرب سے کرونا مرض جبکہ 2019 میں نوول کرونا وائرس سامنے آیا ہے، ان تینوں کیسز میں اے ٹیپی کل نمونیا کی علامات ہوتی ہیں، البتہ کرونا وائرس کی علامات سب سے نمایاں یہ کہ متاثرہ شخض کو فلو، کھانسی اور سانس لینے میں دشواری، بخار بھی مستقل طور پر رہتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ائیر پورٹ پر چائنا یا نوول کرونا وائرس سے متاثرہ ممالک سے آنے والے افراد کو تھرمل سینسر سے گذارا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں سے آنے والے افراد کو 14 دن آئسولیشن میں رکھنے کی شرط اسی لیے ہے کہ اس کے اثرات ختم ہونے یا ظاہر ہونے میں اتنا عرصہ درکار ہوتا ہے، دنیا میں اس وقت تک کوئی محفوظ نہیں ہوگا، جب تک ہم سب محفوظ نہیں ہوجاتے۔