قومی اسمبلی سے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور
قومی اسمبلی میں پاک آرمی، بحریہ اور فضائیہ کے ایکٹس میں ترمیمی بلوں کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ سپیکر اسد قیصرکی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم عمران خان بھی شریک ہوئے، اسمبلی آمد پر اراکین نے وزیراعظم سے ان کی نشست پر آکر مصافحہ کیا اور اس دوران مختلف امور پر مختصر گفتگو بھی ہوئی۔
اجلاس کی کارروائی شروع ہونے پر چیئرمین قائمہ کمیٹی دفاع امجد علی خان نے پاکستان آرمی ایکٹ میں ترمیم کی رپورٹ پیش کی۔ وزیر دفاع پرویز خٹک کی درخواست پر پیپلزپارٹی نے اپنی سفارشات واپس لے لیں۔ وزیر دفاع پرویز خٹک نے پاک آرمی، ائیرفورس اور بحریہ کے ایکٹس میں ترمیم کے بل پیش کیے جس کے بعد تینوں بلوں کی شق وار منظوری لی گئی۔
سپیکر کی جانب سے شق وار ووٹنگ کے بعد ایوان نے پاک آرمی، نیوی اور فضائی کے ایکٹس کی متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ بلوں کی منظوری کے بعد حکومتی اراکین نے ڈیسک بجاکر خوشی کا اظہار کیا۔
جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور سابق فاٹا ارکان نے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔ ایوان سے بلوں کی منظوری کے بعد سپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس کل شام 4 بجے تک ملتوی کردیا۔ بلوں کی منظوری کے بعد وزیراعظم کو یہ اختیار حاصل ہوگیا ہےکہ وہ تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کرسکتے ہیں۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی ہوا جس میں آرمی ترمیمی ایکٹ کی حمایت کے فیصلے پر قائم رہنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ن لیگ کے سینئر رہنما خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پارٹی اراکین قیادت کے فیصلے کے پابند ہیں۔