یوم تکبیر: ‘چاغی پہاڑ ماڈل جو ہمیں ایٹمی دھماکوں کی یاد دلاتا تھا’
ہارون الرشید
ریڈیو پاکستان پشاور اسٹیشن کے مرکزی گیٹ پر نصب پاکستان کی دفاعی طاقت کا شاہکار چاغی پہاڑ ماڈل اب نہیں رہا. ایٹمی دھماکوں کی یاد میں تعمیر ہونے والا چاغی کے پہاڑ کا ماڈل 9 مئی کو پشاور میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں تباہ ہونا ایک ناقابل یقین حادثہ تھا کیونکہ یہ ماڈل ہر سال 28 مئی یعنی یوم تکبیر کو خاص طور پر پشاور کے شہریوں، سیاحوں، طلبا ء اور شہریوں کی توجہ کا مرکز رہتا تھا جسے دیکھ کر وہ ایٹمی پروگرام کے سائنسدانوں کو خراج تحسین پیش کرتے تھے۔
یاد رہے کہ 09 مئی کو تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کیخلاف سراپا احتجاج مشتعل مظاہرین نے پہلے چاغی ماڈل کی باڑ توڑ دی اور بعد میں اسے آگ لگا کر نذر آتش کر دیا تھا۔
چاغی پہاڑ کی اہمیت
28 مئی 1998 ء میں صوبہ بلوچستان کے ضلع چاغی کے پہاڑوں پر ایٹمی دھماکوں کی یاد میں اس وقت کے وزیراعظم میاں نوازشریف کی ہدایت پر ایٹمی توانائی کمیشن اور نیسکام کے تعاون سے پاکستان کے پانچ مختلف شہروں میں چاغی پہاڑ کے یادگار نصب کئے گئے۔ ان ماڈلز کا سٹرکچر سٹیل سے تیار کر کے ان پر فائبر گلاس کی کوئٹنگ کی گئی اور پہاڑ کی مناسبت سے رنگ کیا گیا، یہ ماڈلز کوئٹہ میں عسکریہ پارک، اسلام آیاد میں فیض آباد انٹر چینج کے قریب، لاہور ریلوے سٹیشن کے باہر کراچی پولو گراؤنڈ (قائداعظم پارک) اور پشاور کا ریڈیو پاکستان کے احاطہ میں نصب کیا گیا تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ مختلف وجوہات کی بناء پر ماسوائے کوئٹہ کے تمام شہروں سے چاغی پہاڑکے ماڈل یا تو ہٹوا دئیے گئے یاپھر ہنگامی آرائی کے نذر ہوگئے۔
ریڈیو پاکستان پشاور کے سینئر پروڈیوسر اکرام اللہ نے ٹی این این کو بتایا کہ چاغی پہاڑ کے یادگار پر حملہ کے وقت ریڈیو عملہ اس تشویشناک منظر کو صرف اپنی آنکھوں میں محفوظ کررہا تھا کیونکہ آگ کے شعلے اس قدر خطرناک تھے کہ اسے بجھانا کسی کے بس کی بات نہیں تھی جبکہ دوسری جانب سینکڑوں مظاہرین پر مشتمل پرتشدد ہجوم، جن کے ہاتھوں میں اینٹیں اور ڈنڈے تھے، کسی کو چاغی ماڈل کے قریب نہیں چھوڑ رہے تھے، یہ المناک واقعہ شاید ذہنوں سے نکلنے میں ہمیں کئی ماہ لگیں۔
ان کے مطابق چاغی ماڈل اپنے منفرد ڈیزائن کی وجہ سے ہمیشہ مجھے مسحور کرتا اور یہ 25 سال قبل پاکستان کے کامیاب ایٹمی دھماکوں کی علامت تھا، چاغی ماڈل کو جلانا انتہائی قابل مذمت ہے، مجرموں کو عبرتناک سزا ملنی چاہئے۔
واضح رہے کہ ریڈیو پاکستان پشاور پر پرتشدد مظاہرین کے حملے نے جہاں بڑے پیمانے پر قومی ورثے کا نقصان کیا وہیں چاغی پہاڑ یادگار کے اندر چڑیوں اور دیگر پرندوں کے گھونسلے بھی اجڑ گئے، المناک حادثے میں گھونسلوں میں موجود اڑنے سے قاصر چڑیوں کے ننھے بچے اوران کے آشیانے بھی شعلوں کی نذر ہوگئے جہاں اب جلے ہوئے ڈھانچے میں کبوتر کچھ دیر کے لئے آتے اور پھر چلے جاتے ہیں۔
پشاورکی سول سوسائٹی نے بھی چاغی پہاڑ ماڈل کو جلائے جانے کے واقعے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ا ن کا کہنا ہے کہ وہ ہرسال 28 مئی کو پاکستان کے کامیاب ایٹمی تجربات کا جشن منانے کے لیے ریڈیو پاکستان پشاور کے چاغی ماڈل پر آتے تھے لیکن امسال وہ چاغی پہاڑ ماڈل دیکھنے سے محروم ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ جلے ہوئے چاغی ماڈل کو ایٹمی دھماکوں کی شناخت کے طور پر اس کی اصل شکل میں دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔