لائف سٹائل

مردم شماری مکمل: پاکستان کی آبادی 24 کروڑ سے تجاوز کر گئی مگر تحفظات برقرار

رفاقت اللہ رزڑوال

پاکستان میں تکمیل شدہ ساتویں مردم شماری کے تحت ملک کی آبادی 24 کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے جس میں تقریباً 39 ملین خیبرپختونخوا اور 20 ملین صوبہ بلوچستان کی آبادی ریکارڈ کی گئی ہے لیکن صوبہ خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ کی قیادت نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے شکوہ کیا ہے کہ انکی آبادی کم دکھائی گئی ہے اور دوبارہ درست مردم شماری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستان میں مردم شماری کے سرکاری ادارے پاکستان بیورو آف سٹیٹسکس (پی بی ایس) کے مطابق رواں سال یکم مارچ سے شروع ہونے والی مردم شماری کا عمل پیر کو پایہ تکمیل تک پہنچ گیا اور مزید اس عمل کو توسیع نہیں دی جائے گی۔

پی بی ایس نے اپنی ٹویٹر پر جاری اعداد و شمار میں کہا ہے کہ 12 مئی تک اکٹھے کئے گئے ڈیٹا کے مطابق ملک کی آبادی 24 کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے جس میں سب سے زیادہ آبادی صوبہ پنجاب کی 12 کروڑ 12 لاکھ 15 ہزار 805، سندھ کی 5 کروڑ 65 لاکھ 66 ہزار 804، خیبرپختونخوا کی قبائلی اضلاع سمیت 3 کروڑ 96 لاکھ 51 ہزار 697، بلوچستان کی 2 کروڑ 8 لاکھ 35 ہزار 742 جبکہ دارالحکومت اسلام آباد کی آبادی 23 لاکھ 2 ہزار 307 بتائی گئی ہے، اسکے علاوہ مجموعی طور پر 59 لاکھ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی مردم شماری ریکارڈ کی گئی ہے۔

تکمیل شدہ مردم شماری پر خیبرپختونخوا، بلوچستان اور صوبہ سندھ کے سیاسی قائدین نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے چھوٹے صوبوں کی آبادی قصداً کم دکھائی جاتی ہے جس سے چھوٹے صوبوں کی احساس محرومی بڑھ جاتی ہے۔

خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے عوامی نیشنل پارٹی کے کارکن مولانا خانزیب نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا بشمول قبائلی اضلاع کی آبادی جان بوجھ کر کم دکھائی گئی ہے، انکے مطابق اس حوالے سے کئی دفعہ انہوں نے اپنے تحفظات کے حوالے سے حکام کو بھی آگاہ کیا ہے مگر انہوں نے اس جانب توجہ نہیں دی ہے۔
"عمومی طور پر جو مردم شماری ہوئی ہے اس پر زیادہ تر سیاسی جماعتوں کے تحفظات ہے اور خصوصاً بیشتر افراد نے جاری جنگ کے دوران اپنے علاقوں سے نقل مکانی کی ہوئی ہے، دوسرا یہ کہ قبائلی اضلاع کے بیشتر دیہاتی علاقوں میں امن کی خراب صورتحال کی وجہ سے مردم شماری کی ٹیمیں گئی نہیں جہاں پر افراد کی تعداد کو گنا نہیں گیا ہے تو جب وسائل کی تقسیم ہوگی تو یہ لوگ پہلے ہی کی طرح وسائل سے محروم رہیں گے”۔

مولانا خانزیب کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہئے کہ ان سارے تحفظات کو مدنظر رکھ کر خیبرپختونخوا کی آبادی کو دوبارہ گنا جائے تاکہ شکوک و شبہات کا خاتمہ ہوسکیں۔

خیبرپختونخوا اور سندھ کے علاوہ صوبہ بلوچستان کے قائدین کا کہنا ہے کہ وہ تکمیل شدہ ڈیجیٹل مردم شماری کو نہیں مانتے کیونکہ حکومت عوام کو پارلیمنٹ میں حق نمائندگی، سیاسی اختیار اور بجٹ کے فنڈز سے محروم رکھنا چاہتی ہے۔
بلوچستان کی نمائندہ سیاسی جماعت پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینئر ڈپٹی چئرمین رضا محمد نے بتایا کہ حکومت مردم شماری کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہے اور یہ سلسلہ پاکستان کے قیام سے پہلے بھی تھا اور اب بھی جاری ہے۔
"بنیادی طور پر جب بھی مردم شماری چاہے وہ جنوبی یا شمالی پختونخوا میں کی گئی ہے وہ پشتون دشمن ہی ہے، آپ اندازہ لگائیں کہ 2017 میں کوئٹہ کی کُل آبادی 23 لاکھ تھی اور 2023 میں اسے 18 لاکھ ریکارڈ کیا گیا تھا جس پر ہم نے احتجاج کرکے جب دوبارہ مردم شماری کرائی تو 23 لاکھ بنا دی گئی حالانکہ میرے مطابق کوئٹہ کی آبادی 35 لاکھ سے بھی زیادہ ہے تو ایسی صورت میں ہم کیسے یقین کرسکتے ہیں کہ ہماری آبادی پوری دکھائی گئی ہے”۔

رضا محمد نے مزید بتایا کہ ہمارے مقابلے میں پنجاب، سندھ اور ہندوستانی مہاجرین کی آبادی زیادہ دکھائی گئی ہے لہذا ہم ایک کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ وہ سالانہ گروتھ ریٹ معلوم کرے اور ‘مجھے معلوم ہے کہ ہر دس سال بعد آبادی تین فیصد بڑھ جاتی ہے’۔

انہوں نے کہا کہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی اس مردم شماری کو مسترد کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ بلوچستان اور سابقہ قبائلی اضلاع میں دوبارہ شفاف مردم شماری کی جائے کیونکہ ہماری ڈیڑھ کروڑ تک پشتون صوبہ سندھ اور ایک کروڑ تک پنجاب میں آباد ہیں جن کی آبادی اسی صوبے کے ساتھ شمار کی جاتی ہے۔

دوسری جانب مردم شماری کی چیف کمشنر نعیم الظفر نے 10 مئی کو کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ مردم شماری کی فیلڈ اپریشن کو 15 مئی سے آگے نہیں بڑھایا جاسکتا کیونکہ یہ آئندہ عام انتخابات کی حدبندی سے منسلک ہے۔

یاد رہے کہ سال 2017 میں پاکستان کی کُل آبادی 20 کروڑ 7 لاکھ ریکارڈ کی گئی ہے جس میں خیبرپختونخوا کی آبادی تین کروڑ سے زائد، سابق قبائلی اضلاع کی 50 لاکھ ریکارڈ کی تھی جس پر سیاسی جماعتوں نے اس وقت بھی سخت تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
پی بی ایس کے مطابق 2017 میں بلوچستان کی آبادی تقریباً 1 کروڑ 20 دکھائی گئی تھی جو اب 1 کروڑ 90 لاکھ سے زائد ریکارڈ کی گئی ہے جس میں گزشتہ 6 سالوں کے دوران صرف 7 ملین تک اضافہ ہوا ہے۔

خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے سیاسی رہنماؤں کے علاوہ حکومتی اتحاد پی ڈی ایم میں شامل صوبہ سندھ میں متحدہ قومی مومنٹ پاکستان کے رہنماؤں نے بھی اس مردم شماری پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کو قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کی دھمکی بھی دی تھی جسکے بعد وزیراعظم نے کمیٹیاں بنانے کا حکم دیا تھا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button