قبائلی اضلاع کیلئےخیبرپختونخوا حکومت نے وفاق سے اضافی چالیس ارب روپے مانگ لئے
خیبرپختونخوا حکومت نے وفاق کی جانب سے آئندہ مالی سال 2024.25 کے بجٹ میں قبائلی علاقوں کے لیے 66 ارب روپے کو ناکافی قرار دیتے ہوئے اضافی چالیس ارب روپے مانگ لئے۔
تفصیلات کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ میں قبائلی اضلاع کے لئے 106 ارب روپے مختص کرنے کے لیے خیبر پختونخوا کی حکومت نے وفاق کو مراسلہ بھیج دیا ہے۔ جبکہ اسلام آباد میں ہونے والے ایگزیکٹو کمیٹی برائے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں بھی اس ایشو کو اٹھایا جا رہا ہے۔
اسی حوالے سے ذرائع صوبائی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے قبائلی علاقوں کے بجٹ میں اضافہ نہیں کیا، تنخواہوں میں اضافے سے قبائلی علاقوں کے اخراجات بڑھ گئے ہیں۔ ایگزیکٹو کمیٹی برائے قومی اقتصادی کونسل کا جو اجلاس اسلام آباد میں ہونے جا رہا ہے تو اس میں خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے مشیر خزانہ مزمل اسلم شرکت کریں گے۔
جس کے بعد مشیر خزانہ کی جانب سے خیبرپختونخوا میں سو روزہ معاشی صورتحال کے حوالے سے ایک جامع پریس کانفرنس بھی متوقع ہے۔ صوبائی وزارت خزانہ کے مطابق وفاقی حکومت سے قبائلی علاقوں کے لیے نئے مالی سال کے بجٹ میں اضافی فنڈز مختص کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا اور اس حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ کو خط بھی لکھا گیا ہے لیکن اس کا ابھی جواب نہیں آیا۔
ذرائع کا مزید بتانا ہے کہ پہلے 35 فیصد اور اب 25 فیصد تنخواہوں میں جو اضافہ ہوا ہے، تنخواہیں بڑھنے سے قبائلی علاقوں کا اخراجاتی بجٹ بھی بڑھ گیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال قبائلی اضلاع کے لیے 66 ارب روپے جاری کیے گئے تھے اور نئے مالی سال میں بھی 66 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں۔ صوبائی وزارت خزانہ کے مطابق گلگت بلتستان کے بجٹ میں 52 فیصد اور کشمیر کے بجٹ میں 34 فیصد اضافہ کیا گیا تھا لیکن قبائلی علاقوں کا بجٹ نہیں بڑھایا گیا۔
قبائلی اضلاع کے بجٹ میں اضافہ نہ ہونے سے وہاں کے مسائل میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ رواں مالی سال کے دوران بھی 22 ارب روپے جاری نہیں کئے گئے، قبائلی علاقوں کے لیے 144 ارب روپے کی ضرورت ہے جبکہ بجٹ میں 66 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اور اب مزید 40 ارب روپے جاری کرنے کی ضرورت ہے۔
اس لیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 106 ارب مختص کرنے کی ضرورت ہے۔ قبائلی علاقوں میں اس وقت امن و امان کا بڑا مسلہ چل رہا ہے لیکن دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مد میں بھی قبائلی علاقوں کو فنڈز جاری نہیں ہوئے اسلئے ایکنک کے اجلاس میں اس معاملے کو اٹھایا جارہا ہے۔