طورخم بارڈر بندش، افغانستان میں زیر تعلیم پاکستانی طلباء اپنے ملک میں پھنس گئے
محراب افریدی
پاک افغان طورخم بارڈر کی بندش کے باعث افغانستان میں زیرتعلیم سینکڑوں پاکستانی طلباء کے امتحانات میں شرکت مشکوک ہوگئی ہے۔ یہ طلباء کورونا وائرس کے باعث اپنے ملک آگئے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے کوئی پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے اب ان کا اگست میں ہونے والے امتحانات کے لئے افغانستان جانا مشکل ہوگیا ہے۔
افغانستان کے کابل یونیورسٹی سمیت مختلف جامعات اور میڈیکل کالجز میں سینکڑوں پاکستانی طلباء زیر تعلیم ہیں جن میں زیادہ تر طلباء کا تعلق صوبہ خیبرپختونخواہ کے مختلف اضلاع سے ہے۔ افغانستان میں بڑھتے ہوئے کورونا مرض کے باعث پاکستانی طلباء کچھ عرصہ پہلے وطن لوٹ آئے تھے۔
طلباء کی پریشانی میں اس وقت اضافہ ہوا جب نیشنل کمانڈ اینڈآپریشن سینٹر ( این سی اوسی ) نے طورخم سرحدی گزرگاہ کےلئے ایس اوپیز بنائی جس میں افغان طلباء کا پاکستان آمد کے لئے طریقہ کار بنایا گیا تاہم افغانستان میں زیرتعلیم پاکستانی طلباء کو افغانستان جانے کےلئے کسی قسم کی پالیسی نہیں بنائی گئی۔
افغانستان میں یونیورسٹیز کے امتحانات یکم اگست جبکہ میڈیکل کالجز کے کےفائینل سمسٹر5 اگست سے شروع ہونےوالے ہیں جس کے لئے طلباء نے وازرت داخلہ سے مسئلہ کے فوری حل کا مطالبہ کیا ہے۔
اس حوالے سے روخان یونیورسٹی جلال آباد میں زیر تعلیم سلیمان شاہ نے کہا کہ وہ پاکستانی طلباء یونین کے صدر ہیں اور اس یونیورسٹی میں 203 طلباء زیر تعلیم ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کے باعث ڈیڑھ ماہ قبل تمام طلباء اپنے وطن پاکستان آئیں جوکہ تاحال پاکستان میں ہے۔ سلیمان شاہ نے کہا کہ مختلف شعبوں کے امتحان یکم اگست سے شروع ہونے والے ہیں تاہم پاکستانی حکومت نے طورخم سرحدی گزرگاہ سے افغانستان جانے والے طلباء کےلئے کسی قسم کا طریقہ کار نہیں اپنایا جس سے طلباء کا امتحانات میں شرکت معدوم اور تعلیمی سال ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔
سلیمان شاہ نے این سی او سی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستانی طلباء کےلئے بھی ایس او پیز بنائے تاکہ وہ طورخم سرحد کے ذریعے افغانستان جاکر سالانہ امتحان میں شرکت کرسکے۔
اسی طرح کابل کے ایک نجی میڈیکل کالج کے طالب علم سعیداللہ نے ٹی این این کو بتایا کہ ان سمیت اس میڈیکل کالج میں 150 پاکستانی طلباء زیر تعلیم ہیں اور 5 اگست سے میڈیکل کالج کے فائینل سمسٹرزکے امتحانات شروع ہوں رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام ڈیڑھ سو طلباء اس وقت پاکستان میں ہے اور افغانستان جانے کےلئے پریشان ہیں۔
سعیداللہ نے کہا کہ اس وقت افغانستان کے مختلف جامعات اور کالجز میں سینکڑوں پاکستانی طلباء زیر تعلیم ہیں جن کا تعلیمی سال کورونا کے باعث متاثر ہوا۔
انہوں نے کہا اب سالانہ امتحانات میں شرکت نہ کرنے سے سینکڑوں طلباء کا مستقبل تاریک ہونے کا خدشہ ہے۔ سعیداللہ نے وزارت داخلہ سے مطالبہ کیا کہ پاکستانی طلباء کےپاس تمام سفری دستاویزات موجود ہے لہذا وزارت داخلہ طورخم سرحد پر پاکستانی طلباء کو افغانستان جانے کی اجازت دیں۔
اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر خیبرمنصور ارشد سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ کورونا کے باعث 17 جون کے این سی او سی فیصلے کے تحت طورخم سرحد پیدل آمدورفت کےلئے بند ہے۔
ڈی سی کاکہنا تھا کہ پاکستان میں زیر تعلیم افغان طلباء کےلئے طورخم سرحد پر پالیسی بنائی گئی ہے تاہم پاکستانی طلباء کا افغانستان جانے کےلئے کوئی پالیسی نہیں بنائی گئی ہے لہذا پاکستانی طلباء کو طورخم سرحد کے ذریعے افغانستان جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
ڈپٹی کممشنر منصور ارشد نے مزیدکہا کہ پاکستانی طلباء کا مطالبہ این سی اوسی حکام کو پہنچادیا ہے این سی اوسی حکام جو بھی فیصلہ کرے اس پر عمل درآمد ہوگا۔
خیال رہے کہ این سی او سی کا اجلاس آج ہو رہا ہے جس میں ملک بھر میں تعلیمی اداروں کی بندش یا کھولنے کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔ اس ضمن میں أفغانستان میں زیر تعلیم طلباء کا پر امید ہے کہ ان کے لئے بھی کوئی پالیسی بنائی جائے گی۔