خیبر پختونخوافیچرز اور انٹرویو

پشاور کا نوجوان جو روزانہ سو لڑکیوں کو اپنے رکشے میں مفت سکول لے کر آتا ہے

نسرین جبین

 

پشاور کا نوجوان عرب شاہ گزشتہ سات سال سے روزانہ اپنے علاقے کے ان درجنوں بچیوں کو سکول تک مفت ٹرانسپورٹ مہیا کرتا ہے جن کے والدین انہیں غربت کی وجہ سے سکول بھیجنے سے قاصر ہیں۔ رکشہ ڈرائیور عرب شاہ ایسا اپنی بڑی بہنوں کی تعلیم سے محرومیت کا دکھ دیکھنے کی وجہ سے کر رہا ہے۔ ان کی بہنیں والدین کی جانب سے ٹرانسپورٹ فیس کی استطاعت نہ رکھنے کی وجہ سے سکول جانے سے قاصر تھیں۔

‘میری پانچ بہنیں اور چھ بھائی ہیں میری بڑی بہنیں ہیں میں چھوٹا تھا تو ان کو دیکھتا تھا کہ وہ سکول نہ جا سکنے کی وجہ سے روتی ہیں ان کی سہیلیاں انہیں کہتی ہیں کہ تمہیں تو پڑھنا نہیں آتا تو میری بہنیں امی ابو کے سامنے روتیں کہ ہمیں سکول کیوں نہیں بھیجتے آپ لوگ میری امی کہتی کہ سکول لانے لیجانے کے لیے ٹرانسپورٹ کا کرایہ نہیں دے سکتے اور گھرسے سکول بچیوں کو لانے اور لیجانے والا بھی کوئی نہیں تو مجھے دکھ ہوتا تھا لیکن میں چھوٹا تھا کچھ نہیں کر سکتا تھا’
31سالہ نوجوان عرب شاہ کا کہنا ہے کہ سات سال سے ایک رکشے میں اپنے علاقے کی پرائمری اورمڈل سکول کی بچیوں کو صبح سکول لے کر جاتا ہے اور واپس لے کر آتا ہے اور شام میں دیگر بچیوں کو مدرسے لے کر جاتا اور پھر لاتا ہے اور ان سے بالکل کوئی معاوضہ یا کرایہ وصول نہیں کرتا۔

عرب شاہ صبح کے وقت سکول سے گاوں تک پانچ چکر اور شام میں چارچکر لگاتا ہے سکول اگر زیادہ دور نہیں ہے لیکن لوگ پھر بھی اپنی بچیوں کو سکول نہیں بھیجتے تھے جس کا حل عرب شاہ نے انہیں مفت پک اینڈ ڈراپ سروس دے کر نکالا اور اس حل کے ڈھونڈنے کا مقصدبچیوں کی تعلیم کو پرموٹ کرنا ہے تاکہ اس کے علاقے کی بچیاں تعلیم یافتہ ہو سکیں۔ ٹی این این کے ساتھ بات چیت کے دوران عرب شاہ نے بتایا کہ میں سو بچیوں کو چھ چکر لگا کر سکول چھوڑ کر آتا ہوں صبح پانچ بجے اٹھتا ہوں اور چھ بجے گھر سے نکل جاتا ہوں میں انہیں سکول چھوڑ کر پھر اپنی مزدوری پر رکشے کے لئے سواریاں اٹھاتا ہوں اور چھٹی کے وقت دوبارہ چھ چکر لگا کر انہیں گھر چھوڑ دیتا ہوں اور اس کا معاوضہ وصول نہیں کرتا۔

مفت سروس فراہم کرتا ہوں اور شام کو چار سے سات بجے تک مدرسے کی دیگر بچیوں کو پک اینڈ ڈراپ کی سہولت فراہم کرتا ہوں اور رات گیارہ بجے تک اپنے خرچے کے لئے رکشہ چلاتا ہوں، میں اسی گائوں کا رہائشی ہوں لوگ اور والدین مجھ پر بہت اعتماد کرتے ہیں وہ میری عادات سے واقف ہے اس لئے بھروسہ کرتے ہیں اور اپنی بچیوں کو میرے ساتھ بھیج دیتے ہیں چوبیس گھنٹوں میں 17گھنٹے رکشہ چلاتا ہوں گھر میں خرچہ نہیں دیتا وہ میرا بڑا بھائی خرچہ کرتا ہے وہ اپنا ٹرک چلاتا ہے میں رکشے سے صرف اپنی جیب کے لیے اور ان بچیوں کے لیے خرچہ نکالتا ہوں۔
عرب شاہ کا کہنا تھا کہ پہلے میرا رکشہ کرائے پر تھا پھر امریکہ میں رہائشی پاکستانی نے اس خدمت کے لیے مجھے اپنا رکشہ خرید کر دیا اور ا ب میں وہ چلاتا ہوں رکشے کے کرائے سے بچ گیا ہوں علاقے میں اس خدمت نے عزت بڑھا دی ہے لوگ عزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور دودھ والا گوشت والا سبزی والا اور دیگر کئی لوگ مجھ سے اپنی اشیا کے پیسے نہیں لیتے وہ مفت چیزیں دے دیتے ہیں کہتے ہیں کہ تم گائوں کی بچیوں کی خدمت کر رہے ہو تم مفت کام کر سکتے ہو تو ہم کیوں نہیں۔
عرب شاہ نے خوشی کے جذبے سے سرشار ہو کر بتایا کہ میں انہیں چھوٹی کلاسوں میں سکول لے کر جاتا تھا اور اب وہ اعلیٰ تعلیم تک پہنچ گئی ہیں تو ان کی آنکھوں میں چمک اور ان کے والدین کے ہونٹوں سے نکلی دعائیں مجھے بہت سکون دیتی ہیں بہت سکون اور آرام سے ہر فکر سے آزاد ہو کر سوتا ہوں زندگی پرسکون ہے ھمارے گاوں مین بجلی بہت کم آتی ہے لیکن بجلی نا ہونے کے باوجود میں سکون سے سوتا ہوں سردی گرمی مجھے کوئی تکلیف نہیں دیتی سوشل میڈیا پر ٹائم ضائع نہیں کرتا رات دن گھنٹوں یوٹیوب پر نہیں لگا رہتا۔
عرب شاہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ابھی تو انہوں نے شادی نہیں کی اور نا ہی منگنی کی ہے سب کہتے ہیں کہ چونکہ تم پر اخراجات کا بوجھ نہیں ہے اس لئے تم یہ خدمت کر رہے ہو جب بجلی گیس کے بل اور گوشت سبزی بچوں کی فیسیں دینی پڑی تو خدمت نہیں ہو سکتی عرب شاہ نے مسکراتے ہوئے کہا کہ اسی لئے میں شادی نہیں کر رہا میں اپنے آپ کو کامیاب کرنا چاہتا ہوں میرا مشن یونیورسٹی تک بچیوں کو سروس پہنچانا ہے۔
مالی امداد کے حوالے سے عرب شاہ نے کہا کہ میرے ساتھ کسی این جی او، صوبائی یا وفاقی حکومت نے مدد نہیں کی ملالہ یوسفزئی تک میری آواز اور ان بچیوں کی آواز پہنچی تو انہوں نے ہمیں سوزوکی لے دی اور اب دوسرا لڑکا سوزوکی میں لڑکیوں کو ہائی اور ہائیر سیکنڈری سکول مفت لے جاتا ہے یہ سکول دس کلو میٹر دور ہے سوزوکی والا بھی پھر دن بھر اپنے لئے کمائی کرتا ہے اور سوزوکی سے نہ صرف اپنے لئے بلکہ سوزوکی کا خرچہ بھی نکال لیتا ہے اس طرح ایک طرف سے اسے روزگار مل گیا ہے اور دوسری طرف لڑکیوں کو مفت کالج اور سکول آنے جانے کی سہولت مل گئی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button