خیبر پختونخوا

جانی خیل دھرنا: پولیس اور مظاہرین میں تصادم کے نتیجے میں چار افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات

بنوں جانی خیل مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم کے نتیجے میں چار مظاہرین کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں، تصاد کے نتیجے میں 12 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔ مظاہرین ٹارگٹ کلنگ میں جاں بحق ملک نصیب اللہ خان کی لاش کو لے کر اسلام آباد کی طرف روانہ ہوگئے ہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق مظاہرین کا راستہ روکنے کیلئے 5 ہزار پولیس اہلکار تعنیات کئے گئے ہیں۔

ٹی این این کو جائے وقوعہ سے ملنے والی ویڈیوز میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم کو دیکھا جاسکتا ہے۔ تصادم میں مبینہ طور پر پولیس کی فائرنگ سے چار افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں، ڈی ایچ کیو بنوں نے واقعے میں جاں بحق ایک شخص کی لاش ہسپتال لانے کی تصدیق کی ہے جبکہ ردعمل میں مظاہرین کی پتھراؤ سے ایک درجن کے قریب پولیس اہلکار زخمی اور ایک موبائل وین نظر آتش کر دیا گیا۔

یہ بھی ہڑھیں: جانی خیل قوم کا 10 جون کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ پر اتفاق

حکومت نے جانی خیل کے کون کونسے مطالبات مان لیے؟

اطلاعات کے مطابق اسلام آباد جانے سے روکنے کیلئے پولیس کی جانب سے زونی خیل اور بنوں کے درمیان پُل کو ہر قسم آمدورفت کیلئے بند رکھا گیا جس کے بعد مظاہرین نے اپنا راستہ بدل دیا اور بکاخیل منڈی پر اسلام آباد کی طرف روانہ ہوگئے۔

مظاہرین کیوں اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کر رہے ہیں؟

بنوں جانی خیل میں قومی مشر ملک نصیب اللہ خان کو نامعلوم افراد نے گولیوں کا نشانہ بنا کر مار دیا جسکے بعد علاقہ مکینوں نے لاش کو سڑک پر رکھ کر احتجاج شروع کیا، مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ واقعے میں ملوث مجرمان کو گرفتار کرکے سزا دی جائے۔

ملک نصیب اللہ جانی خیل مذاکراتی کمیٹی کے ممبر تھے اور یہ کمیٹی اُس وقت بنی جب چار بچوں کی مسخ شُدہ لاشیں قریبی قبرستان سے ملی تھی بچوں کو نامعلوم افراد نے قتل کرکے لاشیں زمین میں دفن کئے تھے۔

چاروں بچوں کی لاشوں کا اُس وقت علم ہوا جب ایک چرواہے کے کتے نے لاشوں کو نکال لیا، بچوں کے قتل کے خلاف بعدازاں لواحقین سمیت اہل علاقہ نے شدید احتجاج کیا اور انصاف ملنے تک نعشوں کی تدفین سے انکار کر دیا تھا جسکے بعد صوبائی حکومت نے مظاہرین سے مذکرات کئے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button