خیبر پختونخوافیچرز اور انٹرویو

جانی خیل قوم کا 10 جون کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ پر اتفاق

رفاقت اللہ رزڑوال

ضلع بنوں کے علاقے جانی خیل میں عوام کا مذاکراتی کمیٹی کے رُکن کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف چار دن سے دھرنا جاری ہے اور اب انہوں نے 10 جون کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرنے پر اتفاق کر لیا۔

دھرنے میں موجود سول سوسائٹی کے رُکن سید وزیر کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ کے آخری دو ہفتوں میں دو شہریوں کو نامعلوم افراد نے گولیوں کا نشانہ بنایا، جن میں ایک منیب نامی لڑکا جبکہ حالیہ دنوں میں مذاکراتی کمیٹی کے رُکن ملک نصیب خان شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی معاہدوں کے باوجود بدامنی کے واقعات آنا تشویشناک ہیں۔

مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ ملک نصیب خان کی فائل فوٹو

انہوں نے کہا کہ جانی خیل میں چار بچوں کی اغوائیگی کے بعد مسخ شُدہ لاشیں ملنے پر دھرنے کے بعد وزیراعلٰی خیبرپختونخوا اور سیکیورٹی فورسز کے حکام نے جانی خیل قوم کے ساتھ معاہدہ کیا تھا مگر علاقے میں بدامنی بدستور جاری ہے۔

اُن کا کہنا ہے کہ حکومتی وفد کو جرگے میں جبری طور پر غائب 73 افراد کی لسٹ دی گئی تھی جن میں 5 افراد بازیاب ہوچکے ہیں جبکہ دیگر کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہے۔

بنوں جانی خیل قوم نے دھرنے کے مشران نے مظاہرین کو بتایا کہ حکومت نے اپنے وعدے اور معاہدے پورے نہیں کئے، اب اُن کا مطالبہ قتل شُدہ افراد کے جرم میں ملوث ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے بصورت دیگر 10 جون کو بنی گالہ کی طرف لانگ مارچ کریںگے۔

یہ بھی پڑھے: حکومت نے جانی خیل کے کون کونسے مطالبات مان لیے؟

حکومتی معاہدہ کیوں ہوا تھا؟

یاد رہے مارچ کے پہلے ہفتے میں جانی خیل کے چار لڑکے شکار کے لیے گئے تھے جو گھر لوٹ کر نہیں آئے اور کچھ روز بعد انکی لاشیں ملی۔
21 مارچ کو مقتول بچے کے چچا عثمان خان ولد عظیم نے تھانہ اُتمانزئ میں پولیس کو بتایا کہ انہیں چار بچوں کی قتل ہونے اطلاع ملی، جب وہ گئے تو لاشوں کو زمین میں دفنایا گیا تھا جبکہ کچھ حصہ کتوں کی نوچنے کی وجہ سے باہر تھا۔
انہوں نے کہا کہ ‘انکی کسی کے ساتھ ذاتی دشمنی نہیں ہے اسلئے معلوم نہیں کہ بچوں کو کس نے قتل کیا ہے، لہذا حکومت ملزمان کو گرفتار کرے۔”

21 مارچ کو جانی چار بچوں کی مسخ شُدہ لاشیں ملنے کے بعد ریلی

پولیس کے مطابق مقتولین کی شناخت احمد خان ، عاطف اللہ، ارحام اللہ اور محمد رحیم کےناموں سے ہوئی ہے جن کی عمر 13 سے 17 سال تک بتائی جاتی ہیں۔
پولیس کے مطابق درج شدہ مقدمے میں نامعلوم افراد کے خلاف قتل اور اغوا برائے تاوان کے مقدمات شامل کئے گئے ہیں جس کے بعد پولیس نے واقعے کی تفتیش شروع کی ہے۔
لاشیں ملنے کے بعد جانی خیل قوم نے 9 روز مسلسل دھرنا دیا جس کے بعد حکومت نے ان کے ساتھ مزاکرات کئے اور انہوں نے دھرنا ختم کردیا۔

 

حکومت کا جانی خیل قوم کے ساتھ کن نقاط پر معاہدہ ہوا تھا ؟

رواں سال کے 28 مارچ کو حکومت اور جانی خیل قوم کے ساتھ 100 روپے کے سٹامپ پیپر پر ایک معاہدہ ہوا تھا جس پر عمل درآمد کیلئے تین ماہ کا وقت رکھا گیا تھا۔ اس معاہدے کے چیدہ چیدہ نکات مندرجہ ذیل ہیں۔
1) حکومت جانی خیل میں مکمل امن و امان کی قیام کیلئے علاقے سے ہر قسم کی مسلح گروہوں سے پاک کریگی۔ پرامن لوگوں کے گھروں سے قانونی اسلحہ نہیں اُٹھایا جائے گا اور کسی کی گھر مسمار نہیں کی جائے گی۔
2) حکومتی تحویل میں لئے گئے بے گناہ افراد کو رہا کیا جائے گا اور اگر کوئی گناہ گار ثابت ہوا تو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔

حکومت اور جانی خیل قوم کے درمیان معاہدہ

3) اغواء کے بعد مارے گئے چار بچوں کو شہداء پیکیج دیا جائے گا۔
4) جانی خیل کا علاقہ بدامنی کی وجہ سے ترقی کے دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہے، اسکی ترقی کیلئے ترقیاتی پیکیج دیا جائے گا۔
5) مظاہرے کے دوران گرفتار کئے گئے افراد کو رہا کیا جائے گا۔
6) مارے گئے چار بچوں کے واقعے کی شفاف انکوائری کی جائے گی، ملزمان کو گرفتار کیا جائے گا اور آئندہ اس قسم کے واقعات کا سختی سے نوٹس لیا جائے گا۔
7) جانی خیل قوم حکومت کے اعلیٰ سطح کے حکام سے ملاقات کرینگے جس کا جلد از جلد بندوبست کیا جائے گا۔

 

حکومتی موقف

جانی خیل قوم کے ساتھ حکومتی معاہدے پر کمشنر اور ڈپٹی کمشنر بنوں کے دستخط موجود ہیں، جب ٹی این این نے مظاہرین کے مطالبات کی صورتحال جاننے کیلئے کمشنر بنوں شوکت علی یوسفزئی سے رابطہ کیا تو انہوں نے مظاہرین کے مطالبات پر بات کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ ڈپٹی کمشنر سے رابطہ کیا جائے لیکن ڈپٹی کمشنر نے بھی معذرت کرلی۔
اسی طرح جب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات کامران بنگش سے رابطہ ہوا تو انہوں نے وقت نہ ہونے کا بہانہ بنا کر موقف نہیں دیا جبکہ اس سے قبل کامران بنگش نے 29 مارچ کو جانی خیل جرگہ کے ساتھ حکومت اور جانی خیل کے درمیان مذاکرات کامیابی کا دعویٰ کیا تھا اور کہا تھا وزیراعلٰی نے جانی خیل قوم کے تمام مطالبات ماننے کی منظوری دے دی جن پر تین ماہ کے اندر عمل درآمد کیا جائے گا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button