خیبر پختونخوافیچرز اور انٹرویو

کرپٹو کرنسی اور خیبر پختونخوا میں سائبر کرائم کے بڑھتے واقعات

 

اسماء گل

وفاقی تحقیقاتی ادارے کی سائبر ونگ کے حکام کا کہنا ہے کہ (کرپٹوکرنسی) کے متعلق قانون قانون سازی صوبائی حکومتوں کا کام نہیں اور کرپٹو کرنسی میں کاروباری لین دین کے لئے موثر اور مربوط طریقہ کار طے کرنے کا اختیار اسٹیٹ بینک اور وفاقی حکومت کے پاس ہے۔ کرپٹوکرنسی کے ذریعے کاروبار یا سرمایہ کاری کے متعلق دسمبر 2020 میں خیبر پختونخوا اسمبلی سے ایک قرارداد پاس کی گئی تھی جس میں وفاقی حکومت سے خیبر پختونخوا میں کرپٹو کرنسی اور کرپٹو مائننگ کے لئے ضروری اقدامات کا مطالبہ کیا گیا تاہم ان ضروری اقدامات کا سلسلہ صوبائی حکومت اور وفاق کے درمیان صرف خط و کتابت تک محدود ہے۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں ایف آئی اے سائبر ونگ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر عبد الماجد خان صافی کا کہنا ہے کہ کرپٹو کرنسی کے ذریعے غیرقانونی کاروبار اور سرمایہ کاری کے سلسلے میں صوبائی حکومت کے پاس اختیار نہیں کہ وہ قرارداد کے ذریعے سرمایہ کاری کے لئے راہ ہموار کرے۔ انہوں نے پریونشن آف الیکٹرانک کرائم (پیکا) ایکٹ 2016 کی شق نمبر 20 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایکٹ میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ "جو بھی جان بوجھ کر اور اختیار کے بغیر معلوماتی نظام یا آلہ کے ذریعے بدنیتی کوڈ لکھتا ہے، پیش کرتا ہے، دستیاب کرتا ہے، تقسیم کرتا ہے یا اس کو منتقل کرتا ہے، جس سے کسی بھی انفارمیشن سسٹم یا ڈیٹا کو نقصان پہنچانے کا خدشہ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں بدعنوانی، تباہی، ردوبدل، دباؤ، چوری یا نقصان ہوتا ہو یا انفارمیشن سسٹم یا اعداد و شمار کو نقصان پہنچ جائے تو اس پر قید کی سزا دی جائے گی جس کی مدت دو سال تک یا دس لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے یا دونوں سزائیں بھی دی جا سکتی ہیں۔”

ان کا کہنا تھا اٹھارہویں ترمیم میں بھی مالیاتی لین دین کے معاملات وفاقی حکومت کے پاس ہیں یا سٹیٹ بینک آف پاکستان اس کا مکنیزم طے کرے گا۔ واجداللہ کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں کرپٹو کرنسی کے ذریعے کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف مختلف کاروائیاں عمل میں لائی گئی ہیں۔

کرپٹو کرنسی کیا ہے؟ 

کرپٹو کرنسی دراصل ایک آن لائن یعنی ڈیجیٹل کرنسی کا نام ہے جس کے ذریعے آن لائن خریدوفروخت کی جاتی ہے۔ دنیا کی مختلف کمپنیوں نے مارکیٹ میں اس کو مختلف ناموں سے متعارف کیا ہے، جس کو عام فہم زبان میں ٹوکن بھی کہا جاتا ہے۔

کرپٹو کرنسی کو ’بلاک چین ‘نامی ٹیکنالوجی کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔ بلاک چین حکومتی سرپرستی کے بغیر انفرادی طور پر مختلف کمپیوٹرز کے ذریعے چلایا جاتا ہے جو ان پیسوں کا انتظام اور اس سے خریدو فروخت کا ریکارڈ اپنے پاس رکھتا ہے۔

اس حوالے سے سائبر ونگ کے اے ڈی نے کہا کہ ضلع شانگلہ میں ایک کارروائی کے دوران کرپٹو کرنسی کاروبار میں ملوث ملزموں کو گرفتار کر چکے ہیں اور اس غیرقانونی کاروبار میں استعمال ہونے والے آلات کو بھی قبضے میں لیا گیا ہے۔ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ حکام کی جانب سے جاری کردہ خیبر پختونخوا میں رواں سال مئی تک رپورٹ ہونے والے اعداد وشمار کے مطابق گیارہ سو تھریسٹھ سائبر کرائم کی شکایات موصول ہو چکی ہیں۔ اسی طرح 2020 میں 1956 کیسز درج ہو چکے ہیں جن میں 925 انکوائری کے مرحلے میں ہیں جبکہ 44 کیسز میں مقدمات درج ہیں۔ سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر ریاست کے خلاف اقدام پر آٹھ افراد کیخلاف شکایات درج ہیں جبکہ سوشل میڈیا پر خواتین اور مردوں کی ہراسمنٹ کے آٹھ کیسز بھی ان میں شامل ہیں۔
یاد رہے کہ کرپٹوکرنسی کے ذریعے خیبر پختونخوا میں سرمایہ کاری شروع کرنے کے لئے گزشتہ سال دسمبر میں ایک قرار داد منظور کی گئی جس میں وفاقی حکومت سے سفارش کی گئی تھی کہ خیبر پختونخوا میں کرپٹو کرنسی اور کرپٹو مائننگ کے لئے ضروری اقدامات کیے جائیں اور ساتھ ہی قانون سازی کے لئے بھی سفارش کی گئی۔

یہ قرارداد تحریک انصاف کی خاتون رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر سمیرہ شمس نے ایوان میں پیش کی تھی جس پر دیگر آٹھ ممبران اسمبلی کے دستخط موجود ہیں۔ صوبائی اسمبلی کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ کرپٹو کرنسی کے متعلق منظور ہونے والی قرارداد کے بعد وفاق سے خط و کتابت کا سلسلہ جاری ہے تاہم مذکورہ قرارداد کے پیش نظر، ڈائریکٹوریٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی،خیبر پختونخوا نے سابقہ ٹی وی میزبان وقار ذکاء کو کرپٹوکرنسی کے ذریعے کاروباری لین دین کا تجربہ رکھنے کی بنیاد پر مشاورتی کمیٹی میں بحثیت ماہر تعینات کیا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button