خیبر پختونخواسٹیزن جرنلزمفیچرز اور انٹرویو

‘سسر کا روزہ ہے اگر گالیاں بھی دے تو خیر ہے’

سٹیزن جرنلسٹ بشریٰ محسود

‘ہم تین دیورانیاں ہیں ہم بہت بڑا خاندان ہے، رمضان میں شام کی اذان تک کام سارا کام مکمل کرنا ہوتا ہےاس وجہ سے ہم پر کام کا بوجھ پڑ جاتا ہے ہمارے بھی روزے ہوتے ہیں اور سحری کی تیاری بھی کرتے ہیں’

ڈی آئی خان سے تعلق رکھنے والی زرکش بھی ان ہزاروں خواتین جیسی ہیں جو کہ روزے میں افطاری کے ساتھ ساتھ نہ صرف سحری کا کھانا تیار کرتی ہے بلکہ گھر کے ہر ایک فرد تک وقت پر پہنچاتی ہے لیکن پھر بھی وہ گھر کے مردوں کی طرف سے قہر اور غصے کا شکار ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دوپہر کے وقت سے وہ افطاری کی تیاری شروع کر لیتی ہیں اس موقع پر ان کا سسر باورچی خانے آ جاتا ہے اور وہ بہت زیادہ غصہ کرتا ہے انکو بھی گلہ آجاتا ہے ساس کو گلہ کرتی ہیں تو وہ بھی کہتی ہیں کہ خیر ہے آپ کے سسرکا روزہ ہے اس نے نسوار نہیں کھائی اس لیے روزے میں وہ زیادہ غصہ کرتا ہے لیکن ان کا بھی سارا دن روزہ ہوتا ہے اور شام کو گالیاں سننے کو ملتی ہے جس وہ ذہنی اذیت میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔

اگر دیکھا جائے تو ملک کے ہر علاقے میں خواتین مختلف طریقوں سے تشدد کا شکار ہوتی ہے اور رمضان میں خواتین پر تشدد میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔

اس حوالے سے پشاور سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے استاد ظفر خان کا کہنا ہے کہ یہ حقیقت ہے کہ پختون معاشرے میں خواتین اور بچے مردوں کی نسبت کمزور شمار کیے جاتے ہیں اس لئے عام دنوں کی نسبت رمضان میں مرد ان پر زیادہ تشدد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گھر کے سربراہ کو پتہ ہوتا ہے کہ وہ جتنے بھی غصے کرے گا اس کے اثرات اس تک نہیں پہنچ سکتے کیونکہ عورت کو نہ تو ریاست کی طرف سے وہ تحفظ حاصل ہے اور نہ ہی معاشرے کی طرف سے اور پختون معاشرے کا جو خاندانی نظام ہے اس میں بہت زیادہ اصلاحات کی ضرورت ہے۔

دینی علوم کی سمجھ رکھنے والے رضوان اللہ کا کہنا ہے اسلام میں خواتین کے حقوق تفصیل کے ساتھ بیان ہوئے ہیں اور اسلام نے ہر حالت میں انسان کو تشدد سے منع کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسلام نے بیوی اور خاوند کی مشترکہ زندگی کے بارے میں بھی بہت تفصیل سے بیان کیا ہے اور یہ حدیث سے ثابت ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی بچوں اور خواتین پر تشدد نہیں کیا نہ ہی ان کو گھر کے کام کرنے پر مجبور کیا ہے۔

رضوان نے بتایا کہ خصوصاً رمضان میں زیادہ کوشش کرنی چاہیے اس قسم کی بد اخلاقی خواتین کی مار پیٹ سے احتیاط کرنی چاہیے کیونکہ یہ مسئلہ زیادہ تر لوگ بیان تو نہیں کرتے لیکن شریعت میں عورت پر کھانا پکانا ، تیار کرنا لازم اور فرض نہیں ہے ہمارا فرض ہے کہ ہر حالت میں ان کے ساتھ آسانی پیدا کرے۔ انہوں نے کہا کہ حجۃ الوداع کے موقع پر آخر میں خواتین کے حقوق کے بارے میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کے حقوق کا بہت زیادہ خیال رکھنا چاہیئے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button