بلاگز

بھرے بازار میں بھتیجے کے ہاتھوں قتل ہونے والی رفعت کی آج تیسری برسی ہے

مریم

آج تینتیس سالہ رفعت کی تیسری برسی ہے۔ آج ہی کے دن اس حوا کی بیٹی کو اپنے ہی بھتیجے نے بھرے بازار میں گولیوں سے چھلنی کر دیا تھا۔ اس کا قصور صرف اتنا تھا کہ اس نے اپنے ان بھائیوں سے جائیداد میں اپنا حصہ لینے کیلئے قانون کا دروازہ کھٹکھٹکایا تھا جو اس کو اپنی بوڑھی ماں کے ساتھ اپنے گھر میں رکھنے پر راضی نہیں تھے۔ اور جب اس نے اپنا حصہ مانگنے کے لئے آواز اٹھانا چاہی تو ان کی نام نہاد غیرت جاگ اٹھی اور اس آواز کو ہمیشہ کیلئے دبا دیا۔

ہمارے معاشرے کا یہ المیہ ہے کہ بیٹیوں کو کبھی جائیداد کے نام پر کبھی نام نہاد غیرت کے نام پر موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے، یہ معاشرہ اگر قانون اور اسلام کے مطابق چلتا رہا تو کوئی بیٹی اپنے حق سے محروم نہ رہے کیونکہ قانون ان حقوق کی پاسداری کرتا ہے اور دوسروں کو اس بات سے منع کرتا ہے۔

آئین پاکستان کا آرٹیکل چوبیس اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ ہر پاکستانی شہری کا یہ حق ہے کہ اس کی جائیداد کی حفاظت کی جائے اور اس کو اس حق سے محروم نہ کیا جائے۔ قانون میں وراثت سے متعلق حقوق کا تعین کیا گیا ہے اور ریاست ان حقوق کی پاسداری کی ضمانت دیتی ہے۔

اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس کے آنے سے پہلے بیٹیوں کو زندہ درگور کیا جاتا تھا، ان کو وراثت میں حصہ نہیں دیا جاتا تھا، اسلام کے آتے ہی عورتوں کو حقوق ملے، ماں کے پاؤں تلے جنت کی بشارت دی گئی اور بیٹیوں اور بہنوں کو جائیداد میں حصہ ملنا شروع ہوا۔

قرآن کریم میں کئی مقامات پر وراثت سے متعلق احکامات موجود ہیں، سورہ النساء میں وراثت سے متعلق حکم ہے (مفہوم) باپ کی جائیداد میں بیٹی کا حصہ بیٹے کے آدھے حصے کے برابر ہے، یہ حصہ اس بیٹی کا حق ہے، اگر وہ بیٹی شادی شدہ یا غیرشادی شدہ، یہ اس کا حصہ رہے گا، گھریلو چپقلش کو بہانا بنا کر بہن یا بیٹی کو اس حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔

قرآن کریم میں اللہ پاک نے ایک پوری سورہ (سورۃ النساء) عورت کے نام سے نازل فرمائی ہے جس میں اس کے سارے حقوق بیان کئے گئے ہیں۔

ہمارے معاشرے میں روز ایک بیٹی یا کسی بہن کو جائیداد کے نام پر اس لئے قتل کر دیا جاتا ہے کہ ان کے بھائیوں یا باپ کے لئے یہ بات شرم کا باعث ہوتی ہے کہ ان کی بیٹی یا بہن اپنے حقوق لینے کے لئے قانون کا دروازہ کھٹکھٹائے لیکن وہ شایدیہ بات بھول جاتے ہیں کہ یہ حق چودہ سو سال پہلے اسلام دے چکا ہے جس کی ضمانت ہمارا آئین بھی دیتا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button