خیبر پختونخواقبائلی اضلاع

‘یار اسکو بھی گاڑی میں ڈال دو اور سیدھا حوالات  لے کر جانا’

مصباح الدین اتمانی

گزشتہ چند روز سے  ٹوئٹر سمیت مختلف سوشل میڈیا  پر ایک تصویر وائرل ہوئی ہے جس میں ضلع باجوڑ کے اسسٹنٹ کمشنر فضل رحیم ماہ رمضان  میں روزے اول سے لیکر آج تک کبھی قصاب اور کبھی آٹا ڈیلر کے دکانوں پر قطاروں میں اسلئے کھڑے ہوتے ہیں کہ جعلی منافع خوروں سے عوام کو بچایا جاسکے۔

اس حوالے سے ٹوئٹر پر ایک صارف سمیع جان نے اسسٹنٹ کمشنر باجوڑ کی اس اقدام  کو سراہتے ہوئے لکھا ”دوسروں کیلئے مثال ! تصویر میں نظر آنے والا شخص کوئی آور نہیں بلکہ نوجوان افیسر اسسٹنٹ کمشنر باجوڑ ہے،جب سے اس آفیسر کی ڈیوٹی باجوڑ میں لگادی گئی ہے،وہ مسلسل عوام کو ریلیف دینے میں مصروف عمل رہتا ہے, ہمیں آپ پر فخر ہے’

ایک اور ٹوئٹر صارف اور صحافی  عمر فاروق نے طنز کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” گاہگ : بھائی گوشت کتنے کا کلو ہے ؟  دکاندار  : 600 روپے  ، گاہک : یار اسکو بھی گاڑی میں ڈال دو اور سیدھا حوالات  لے کر جانا’ یہ  کہانی  ہے  فضل رحیم کی جو بھیس بدل کر بازار میں گھومتے رہتے ہیں ”

https://twitter.com/Umer_Pasanni/status/1383724064355749890

تاہم اسی ٹوئٹر پر ایک اور صارف  رحیم اللہ  لکھتے ہیں کہ  ‘  عوام کو بیوقوف بنایا جارہاہے، بھیس بدلنے سے کچھ نہیں ہوتا، ہر بازار پر کھڑی نظر رکھا جاۓ خلاف ورزی کی صورت میں ایک سال قید جرمانہ رکھا جائے۔

بصیر احمد نامی  صارف بھی اپنی رائے دیتے ہوئے لکھتے ہیں ” آجکل یہ سارے اسسٹنٹ کمشنر بس غریب دوکانداروں پر ہی چاپے مارتے باقی اس علاقے میں جو اور کام ہوتے ھیں ان میں یہ لوگ کچھ بھی نھی کر سکتے”

https://twitter.com/BaseeerAhmad/status/1384512669382762501

اسسٹنٹ کمشنر کا رد عمل 

ٹی این این سے بات  کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر باجوڑ فضل رحیم  نے بتایا کہ انہیں خوشی ہوئی کہ ان کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی  جبکہ بھیس  بدل کر ضلعی انتظامیہ کے کارروائی کو عوام میں پذیرائی ملی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ضلعی اور تحصیل کے سطح پر ریاست کی جو مشینری ہوتی ہے اس کا ایک ہی مقصد ہوتا ہے، کہ ریاستی قوانین پر عمل درآمد یقینی بنایا جائیں تاکہ کسی کے ساتھ کوئی زیادتی نہ ہو اور اگر کوئی زیادتی کرے تو اس کو سزا دی جائے ۔

اسسٹنٹ کمشنر خار نے کہا کہ جب رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہوتا ہے تو عام روایت ہے کہ دوکاندار چیزوں کو مہنگا فروخت کرنا شروع کر دیتے ہیں اور پھر ضلعی انتظامیہ یا قیمتیں کنٹرول کرنے والے مجسٹریٹ کو یہ مسائل ہوتے ہیں کہ جب وہ بازار میں جاتے ہیں اور خود کو پرائس کنٹرول مجسٹریٹ کے طور پر پیش کرتے ہیں تو پھر دوکاندار اصل قیمت نہیں بتاتے۔

وہ کہتے ہیں کہ جب بھیس بدل کر عام گاہک کی طرح قطار میں کھڑے ہو جاتے ہیں تو اس ایک تو یہ فائدہ ہوتا ہے کہ آپ کو عام لوگوں کی مسائل کا بہتر اندازہ ہوتا ہے اور دوسرا یہ کہ دوکاندار گاہک کو چیز قیمت پر چیز فروخت کرتے ہیں تو اس اصل قیمت کا پتہ چل جاتا ہے ۔

اور پھر یہ فائدہ ہے کہ اگر کوئی زیادتی کر رہے ہیں تو آپ اس کیخلاف کاروائی کر سکتے ہیں تو یہ ایک اچھی حکمت عملی ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر خار فضل الرحیم نے مقررہ قیمت سے ذیادہ پر اشیاء خوردونوش فروخت کرنے پر 80 افراد گرفتار کی ج چکے ہے، جس میں سبزی فروش، قصاب اور ہوٹل والے شامل ہیں۔گرفتار گراں فروشوں میں سے 25 جیل بھیج دیے ہیں جبکہ باقی کو جرمانے کے بعد رہا کیا گیا ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button