16 نعشوں کا معاملہ، حکومت نے لواحقین کے 10 مطالبات منظور کر لئے
درہ آدم خیل کے علاقے سے برآمد ہونے والی 16 لاشوں کے معاملے پر لواحقین اور جرگہ عمائدین کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے، لواحقین کے 10مطالبات منظور کر لئے گئے۔
گزشتہ روز 9 اپریل کو درہ آدم خیل کے علاقے سے 16 افراد کی لاشیں برآمد کی گئی تھیں۔ پولیس کے مطابق تمام افراد سال 2011 سے لاپتہ تھے، لاشیں کوہاٹ کے علاقے جموں کی پہاڑ کی چوٹی سے برآمد کی گئی تھیں۔ تمام لاشوں کو ایک اجتماعی قبر میں دفن کیا گیا تھا۔
لاشیں ملنے کی اطلاع منظر عام پر آنے کے بعد لواحقین اور اہل علاقہ کی بڑی تعداد بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا۔ لواحقین کی جانب سے جرگہ عمائدین کے سامنے 10 مطالبات رکھے گئے۔ صوبائی مشیر ضیا اللہ بنگش بھی لواحقین سے مذاکرات کیلئے جمعہ کی رات شانگلہ پہنچے۔ رات گئے تک جاری رہنے والے مذاکرات بعد ازاں 10اپریل بروز ہفتہ کامیاب ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:
”لاشوں کی باقیات مل گئیں، دل مطمئن ہو گیا”
مشیر سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی خیبر پختونخوا ضیا اللہ بنگش کی جانب سے بھی لواحقین اور جرگہ عمائدین کے مابین مذاکرات کامیاب ہونے کی تصدیق کی گئی۔
مذاکرات میں (ن) لیگی رہنما امیر مقام، سابق ایم پی اے ارشاد خان اور پاکستان تحریک انصاف کے دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد مظاہرین نے کوہاٹ روڈ پر جاری دھرنا ختم کرکے روڈ کھول دی۔
جرگہ عمائدین کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت جاں بحق افراد کے لواحقین کو 26 لاکھ روپے فی کس معاوضہ دے گی، جب کہ 16 افراد کے خاندانوں میں ایک ایک شخص کو سرکاری نوکری بھی دی جائے گی۔
مطالبات میں مزدوروں کی سکیورٹی اور دیگر مسائل پر قانون سازی سے متعلق بھی اتفاق کیا گیا۔ واقعہ کی جوڈیشل انکوائری اور کمیٹی کا بھی اعلان کر دیا گیا ہے۔