خیبر پختونخوافیچرز اور انٹرویو

”بے بس خواتین کیلئے کام کر کے دلی سکون ملتا ہے”

سدرہ آیان

مردان، جاپان ٹرسٹ فنڈ کے زیر نگرانی خواتین کے حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظم، رہنما فیملی آرگنائزیشن کی جانب سے ایسی خواتین کے ساتھ ایک سیشن لیا گیا جو کہ گھریلو اور جنسی تشدد کا شکار ہوئی تھیں، سیشن میں طلاق یافتہ اور ایسی خواتین بھی شامل ہوئیں جو بچے کو جنم دیتے وقت جسمانی معذوری کا شکار ہوئیں اور بعد میں انھیں گھر سے نکالا گیا۔

کوآرڈینیٹر آف رہنماء فیملی آرگنائزیشن کا اس موقع کہنا تھا کہ پاکستان میں ہر منٹ کے حساب سے دن بہ دن خواتین اور بچوں کی شرح اموات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اس کی ایک بڑی وجہ کم عمری میں لڑکیوں کی شادی کروانا، ان پر جنسی تشدد کرنا، خواتین کی ناخواندگی، ان کو ان کے حقوق کا پتہ نہ ہونا اور حمل کے دوران ان کا خیال نہ رکھنا شامل ہیں۔

انھوں نے کہا کہ صحت مند بچے کے لیے ماں کا صحت مند ہونا بہت ضروری ہے اور یہ تب ممکن ہے کہ ان کا بھرپور خیال رکھا جائے، ان کو خالص خوراک کے ساتھ ساتھ ان کے ڈاکٹر سے وقت بہ وقت رجوع کروائیں، ان کے آرام اور ورزش کا خاص خیال رکھا جائے لیکن ہمارے معاشرے میں ایسا بہت کم ہوتا ہے یا بالکل ہوتا ہی نہیں ہے لہذا ضروری ہے کہ خواتین اپنا خیال خود رکھیں اور اس کے لیے ان کا معاشی طور پر مضبوط ہونا لازم ہے۔

پراجیکٹ کوارڈینیٹر صاعقہ نے کہا کہ وہ 12 سال سے اس آرگنائزیشن کے لیے کام کر رہی ہیں اور ابھی تک کسی سرکاری نوکری کے لیے اپلائی نہیں کیا کیونکہ اس آرگنائزیشن میں ان کو بہیت سی بے بس خواتین کے لیے کام کرنے کا موقع مل رہا ہے جس سے انھیں دلی سکون مل رہا ہے، ”اب تک انھوں نے بے شمار لاوارث اور لاچار خواتین کو ان کے حقوق دلوائے، صحت کی سہولیات فراہم کیں۔”

انھوں نے کہا کہ یہ دو سالہ پروجیکٹ ہے اور انھوں نے خیبر پختونخوا کے مختلف شہروں میں ہیلپ سنٹرز بنوا رکھے ہیں جو ہمہ وقت خواتین کی مدد کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ لوگ جو ہیلپ سنٹر سے دور ہونے کی وجہ سے ہیلتھ سیشنز کے لیے نہیں آ پاتے ان کے لیے ایک لیڈی ہیلتھ ورکر ان کے گھر جا کر ان کے ساتھ ہیلتھ آگاہی کا سیشن لیتی ہے۔

صاعقہ کے مطابق وہ ایسے بے آسرا، گھر سے نکالی ہوئی یا دیگر مجبور خواتین کو ٹریننگز دیتے ہیں اور اس کے لیے طریقہ کار یہ ہے کہ ناخوندہ خواتین کو سلائی کڑھائی، ایمبرائڈری وغیرہ سکھائی جاتی ہے جبکہ تعلیم یافتہ خواتین کو بیوٹی پارلر کے کورسز اور ایسے بہت سے کورسز سکھائے جاتے ہیں جس کی بنیاد پر آگے جا کر وہ کوئی جاب بھی کر لیتی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہمارا مقصد ان خواتین کو واپس زندگی کی طرف لانا ہے جو گھریلو تشدد اور بہت سے مسائل کی وجہ سے اپنی زندگی سے مایوس ہو چکی ہیں، ان کو اپنے ہی سکلز کے ذریعے معاشی طور پر اتنا مضبوط بنانا ہے کہ خود بھی ایک صحت مند اور خوشحال زندگی گزاریں اور اپنے بچوں کا سہارا بھی بنیں۔

جاپان ٹرسٹ فند کی جانب سے ان 23 خواتین کو سلائی مشینیں دی گئیں تاکہ وہ بھیک مانگنے یا پرائے گھر میں کام کرنے کے بجائے خود اپنے ہاتھوں سے اپنے گھر کے اندر عزت سے روزی روٹی کمائیں اور اپنے بچوں کی اچھے سے پرورش کریں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button