خیبر پختونخواسٹیزن جرنلزمفیچرز اور انٹرویو

‘حکومت نے ہلکا بستہ ایکٹ کس فارمولے کے تحت بنایا ہے؟’

 

سٹیزن جرنلسٹ سلمیٰ جہانگیر

کورونا وبا میں میں لاک ڈاون کی وجہ سے تعلیمی ادارے کئی بار بند ہوئے جس سے بچوں کا وقت بہت ضائع ہوا، اب حکومت تعلیم معیار پر توجہ دینے کی بجائے ہلکا بستہ ایکٹ لا چکا ہے جو رہی سہی کسر پوری کرے گا’
یہ کہنا ہے پشاور کی ذکیہ کا جو ایک گھریلو خاتون ہیں اور چار بچوں کی ماں ہیں، انہوں نے کہا کہ پہلے بھی کورونا لاک ڈاون کی وجہ سے بچے پڑھائی میں کمزرو ہوگئے ہیں اب ہلکا بستہ ایکٹ آگیا ہے جس میں بچے چند کتابوں کے ساتھ سکول جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اب تیسری بار بھی تعلیمی اداروں کو بند کردیا ہے۔
زکیہ فکرمند ہیں کہ انکے بچوں کے مستقبل کیا ہوگا کیونکہ وہ خود بھی اتنی پڑھی لکھی نہیں ہیں اور گھر میں بچوں کو نہیں پڑھا سکتی۔
ہلکا بستہ ایکٹ کیا ہے؟
ہلکا بستہ کامیابی کا رستہ‘ ہلکا بستہ ایکٹ کے تحت اب بچوں کے بستے کا وزن بچوں اور کلاس کے حساب سے رکھنا ہوگا۔ اس سلسلے میں دسمبر 2020 میں خیبرپختونخوا اسمبلی سے باقاعدہ ایکٹ منظور کیا جاچکا ہے جسکے تحت بچوں کے بستے میں صرف وہ کتابیں ہونگی جو وہ ایک دن میں پڑھے گا.
اس قانون پر نجی تعلیی ادارے تو کسی حد تک عمل کر رہے ہیں لیکن سرکاری سکولوں میں اس قانون کو عملی جامہ پہنانے میں کافی وقت لگے گا. اس ایکٹ کے تحت تمام تعلیمی ادارے اس بات کے پابند ہیں کہ وہ بچوں کے بستوں کا وزن انکے روزانہ پڑھائے جانے والے نصاب کے مطابق رکھیں.
اس ایکٹ پر بد قسمتی سے تا حال عمل در آمد نہیں کیا جا سکا. اس سلسلے میں سرکاری سکول کی استانی مس صائمہ کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت نے کس فارمولے کے تحت یہ قانون بنایاہے انکا کہنا ہے کہ جب سے وہ درس وتدریس کے شعبے سے منسلک ہوئی ہیں تو جتنی کتابیں ہوتی ہیں اس حساب سے انکی درجہ بندی ہوتی ہے اور سارے سبجیکٹس ایک دن میں پڑھاۓ جاتے ہیں، اب اگر حکومت نے یہ ایکٹ بنایا ہے تو کونسا فارمولا ہے جسکو مد نظر رکھ کرسکولوں میں پڑھائی ہوگی حکومت اس ایکٹ کے تحت طریقہ کار کی بھی وضاحت کریں۔
دوسری جانب نجی سکول کی استانی زینت کا کہنا ہے کہ انکے سکول میں اس ایکٹ پر جنوری سے عمل درآمد شروع ہے اور وہ روزانہ چار مضامین میں کلاس ورک اور ہوم ورک دیتی ہیں اور باقی چار مضامین کی کتابیں اور کاپیاں وہ بچوں سے لیکر سکول میں رکھ دیتی ہیں اور اگلے دن باقی کے مضامین پڑھائے جاتے ہیں. مس زینت نے حکومت کے اس ایکٹ کو سراہا اور کہا کہ ہلکا بستہ ایکٹ کے تحت بچوں پر نا صرف جسمانی بوجھ کم ہو گیا ہے بلکہ ذہنی طور پر بھی انکا بوجھ ہلکا ہو گیا ہے۔
دوسری جانب مس صائمہ نے مس زینت کی بات سے اختلاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری اور نجی سکول میں طالب علموں کی تعداد میں کافی فرق ہوتا ہے اور کسی بھی معلمہ کے لئے یہ ممکن نہیں کہ روزانہ کی بنیاد پر سو بچوں کی کاپیاں اور کتابیں جمع کرکے اپنے پاس رکھ لیں اور نا ہی رکھنے کے لئے کوئی الگ انتظام موجود ہیں۔
ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ بچوں پر اُن کے وزن سے زیادہ بوجھ ڈالنا انہیں جسمانی طور پر کمزور کرنے کے ساتھ دماغی لحاظ سے بھی متاثر کرتا ہے۔‘
حکومت کی جانب سے اس ایکٹ پر والدین کا کہنا ہے کہ کیا ایسا ممکن ہے کہ انکے بچوں کا مستقبل اس سے متاثر نہیں ہوگا؟
پشاور سے تعلق رکھنے والی خاتون عشرت کہتی ہیں کہ کورونا کی وجہ سے انکے بچوں کی پڑھائی بہت متاثر ہوگئی ہے اور اب اگر اس قانون پرعمل درآمد ہوگا تو کیا انکا کورس مقررہ وقت میں مکمل ہو جائے گا ؟؟
انہوں نے مزید کہا کہ وہ بہت پریشان ہیں کیونکہ انکو لگتا ہے کہ حکومت کی بستہ ایکٹ سے تعلیم بہتر ہونے کی بجائے مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button