خیبر پختونخوا

فوڈ اتھارٹی کا پشاور میں ایک سٹیٹ آف دی آرٹ لیب بنانے کا فیصلہ

ڈائریکٹر جنرل خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی شاہ رخ علی خان نے کہا ہے کہ اتھارٹی صوبے میں سائنسی بنیادوں پر خوراک کا معیار جانچنے کے لئے پشاور میں ایک اسٹیٹ آف دی آرٹ لیب بنانے جا رہی ہے، جس کے لئے 14 کروڑ 19 لاکھ روپے کا پی سی ون تیار ہو چکا ہے، جبکہ ڈویژنل سطح پر 5 کروڑ 20 لاکھ روپے کی لاگت سے دو موبائل لیبز بھی بنوائی جائیں گی، حیات آباد میں اتھارٹی کے فوڈ انالسز لیب نے باقاعدہ طور پر کام کا آغاز کر دیا ہے، جس کے لئے مطلوبہ اسٹاف اور الات فراہم کر دیئے گئے ہیں۔

پیر کے روز فوڈ سیفٹی اتھارٹی کی کارکردگی کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل فوڈ سیفٹی اتھارٹی کا کہنا تھا کہ سٹیٹ آف دی آرٹ لیب سے اشیاء خوردونوش میں ملاوٹ کے خاتمے اور معیار میں بہتری لانے کے حوالے سے مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اتھارٹی کا آغاز صوبے کے سات ڈویژنل ہیڈ کورٹرز سے کیا گیا تھا، اتھارٹی کی بہترین کارکردگی پر اب اس کا دائرہ کار مزید 15 اضلاع تک بڑھا دیا گیا ہے۔

شاہ رخ علی خان کا کہنا تھا کہ صوبے میں عوام کو معیاری خوراک کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے خوراک سے وابستہ افراد کی تربیت نہایت ضروری ہے، جس کے لئے اب فوڈ ہینڈلرز ٹریننگ سکول کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، اتھارٹی فوڈ ہینڈلرز کے لئے ہر ضلع کی سطح پر ٹریننگ اسکول کا قیام عمل میں لائے گی، جس کا آغاز پشاور سے کیا جا رہا ہے جہاں ٹریننگ سکول آئندہ چھ ماہ میں آپریشنل ہ وجائے گا، اسی طرح اتھارٹی خوراکی اشیاء سے متعدی امراض کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لئے فوڈ ہینڈلرز کے لئے میڈیکل سکریننگ لیبارٹری کا قیام بھی عمل میں لا رہی ہے، میڈیکل سکریننگ لیب ابتدائی طور پر پشاور میں قائم کی جا رہی ہے، جہاں پر فوڈ ہینڈلرز کی میڈیکل سکریننگ کی جائے گی، لیبارٹریز کا نیٹ ورک بتدریج پورے صوبے میں پھیلایا جائے گا۔

ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ نومبر 2020 میں صوبے میں پہلی مرتبہ خوراک سے وابستہ کاروباروں کی جیو ٹیگنگ کا عمل شروع کیا گیا، جس کے تحت پشاور میں محض 27 دنوں میں خوراک سے وابستہ 17،000 کاروباروں کو جیو ٹیگ کیا گیا، جس پر صرف 94 ہزار روپے خرچ کئے گئےِ پشاور میں جیو ٹیگنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد فوڈ سیفٹی ٹیمز نے ضلع مردان میں جیوٹیگنگ شروع کر دی ہے جس کے بعد صوبے کے دیگر اضلاع میں خوراک سے وابستہ کاروباروں کو جیوٹیگ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ جیو ٹیگنگ سے اتھارٹی کے انسپیکشن کے عمل میں مزید بہتری آئے گی اور ہر یونٹ کا تین مہینوں میں کم از کم ایک بار معائنہ یقینی بنایا جائے گا، جیوٹیگنگ سے فوڈ سیفٹی اتھارٹی کے ساتھ خوراک سے وابستہ کاروباروں کی رجسٹریشن بڑھے گی، جس سے معیاری خوراک کی فراہمی یقینی بنانے میں اتھارٹی کو مدد ملے گی، جیو ٹیگنگ کے ساتھ عوامی شکایات کی شنوائی کے لئے ایک ٹال فری نمبر اور واٹس ایپ نمبر بھی جاری کیا گیا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل فوڈ سیفٹی اتھارٹی کا کہنا تھا کہ صوبے میں خوراک سے وابستہ کاروباروں سے متعلق معلومات کے لئے ‘ستاسو رائے’ کے نام سے ایک نئی ایپ بھی متعارف کی گئی ہے، ایپ کی مدد سے صارفین خوراک سے وابستہ کسی بھی یونٹ جیسے ریسٹورنٹ، ہوٹل، جوس شاپ وغیرہ کے حوالے سے جان سکیں گے، اسی طرح صارفین کو فوڈ سیفٹی اتھارٹی کی جانب سے ملازمین کی فٹنس، صفائی،ملاوٹ اور دیگر عمومی کارکردگی کے حوالے سے بھی معلومات تک رسائی حاصل ہو گئی ہے، ایپ ابتدائی طور پر پشاور میں کارآمد ہے، جسے گوگل پلے اسٹور سے ڈوان لوڈ کیا جا سکتا ہے۔

شاہ رخ علی خان کا کہنا تھا کہ فوڈ سیفٹی اتھارٹی کاروبار سے وابستہ حضرات کو ماڈل فوڈ شاپس کی جانب راغب کر رہی ہے، اور اب تک کئی دکانوں کو ماڈل فوڈ شاپس میں تبدیل کر دیا گیا ہے، خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اتھارٹی کی جانب سے بنیادی خوراکی اشیاء جیسا کہ دودھ، ائل، چائے کی پتی، گوشت اور مصالحہ جات کی روزانہ کی بنیاد پر ان سپاٹ سامپلز لئے جاتے ہیں، ان سپاٹ سروے سے اتھارٹی کو ماہانہ اور سالانہ بنیادوں پر رپورٹ حاصل ہونگی، اور اشیاء میں ملاوٹ کے پیٹرن کا صحیح اندازہ ہو سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ ان سپاٹ ٹیسٹنگ کے ساتھ سالانہ بنیاد پر اشیاء خوردنوش کی ٹیسٹنگ کے لئے پلان تیار کیا جاتا ہے جس کے تحت اشیائے خوردونوش کے سامپلز مختلف لیبز بجھوائے جاتے ہیں، تاکہ سامپلز کی توثیق تھرڈ پارٹی سے ہو سکے۔

شاہ رخ علی خان کا کہنا تھا کہ کاروباری حضرات کو سہولت فراہم کرنے کے لئے اتھارٹی ان سپاٹ لائسنسگ سسٹم کا آغاز بھی کرنے جا رہی ہے، اس عمل سے لائسنس بنانے کا عمل تیز اور سہل ہو جائے گا۔

معیاری خوراک کے لئے تربیت، اگاہی اور مشاورات:

خوراک سے وابستہ کاروباروں اور عوام میں اگاہی کے لئے تین بنیادی پہلوؤں پر کام کیا جا رہا ہے۔ جن میں تربیت، اگاہی اور مشاورات شامل ہیں۔

1۔ خوراک سے وابستہ افراد کی تربیت:

گزشتہ دو ماہ میں خوراک وابستہ کاروباری حضرات کے لئے لیول ون کی 19 ٹریننگز منعقد کرائی گئیں، جن میں 552 فوڈ ہینڈلرز کو تربیت فراہم کی گئی۔

2۔ معیاری خوراک کے حوالے سے عوام میں اگاہی:

 

گزشتہ دو ماہ میں فوڈ سیفٹی اتھارٹی نے مختلف عوامی مقامات پر 241 آگاہی سیشنز منعقد کرائیں۔

3۔ کاروباری حضرات کے ساتھ مشاورات:

اتھارٹی کی جانب سے گزشتہ دو ماہ میں تاجر برادری کے ساتھ 303 مشاورتی بیٹھک کی گئی۔

ملاوٹ مافیا کے خلاف کاروائیاں:

فوڈ سیفٹی اتھارٹی نے گزشتہ دو ماہ میں اشیائے خوردونوش کا معیار یقینی بنانے کے لئے 23 ہزار 625 خوراک سے وابستہ کاروباروں کی انسپیکشنز کیں، 62 ہزار 242 کلو/لیٹر غیرمعیاری، مضر صحت اور زائد المعیاد اشیاء خوردونوش کو تلف کیا، 7 ہزار 229 خوراک سے وابستہ کاروباروں کو معیار کی بہتری کے لئے نوٹسز جاری کیے گئے، حفظان صحت کے اصولوں کی خلاف ورزی پر خوراک سے وابستہ 273 کاروباروں کو سیل کیا گیا، حفظان صحت کے اصولوں کی خلاف ورزی اور مضر صحت اشیاء کی فروخت پر 72 لاکھ روپے کے جرمانے عائد کئے جبکہ خوراک سے وابستہ 2 ہزار 822 کاروباروں کو لائنسز کا اجراء کیا، لائسنس فیس کی مد میں اتھارٹی کو تقریبا 96 لاکھ روپے موصول ہوئے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button