رستم، دلہن نے حق مہر میں ایک لاکھ روپے کی کتابوں کا مطالبہ کر دیا
سلمان یوسفزے
مردان کے علاقے رستم میں شادی کے موقع پر دلہن نائلہ شمال صافی نے سسرال سے حق مہر میں سونا، گاڑی، پیسے اور جائیداد کے بجائے ایک لاکھ روپے کی کتابوں کا مطالبہ کیا ہے۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے نائلہ شمال صافی نے بتایا کہ انہوں نے حق مہر میں کتابوں کا مطالبہ اسے لئے کیا کہ کتابوں کی قدر کی جائے اور معاشرے میں تیزی سے بڑھتی ہوئے فرسودہ رسومات کا خاتمہ کیا جائے۔
‘ میں نے اپنے سسرال سے شادی کے حق مہر میں ایک لاکھ روپے کی کتابیں مانگی ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک طرف تو ہمارے ملک میں مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے جس کی وجہ سے ہم زیادہ تر چیزیں برداشت نہیں کر سکتے اور دوسری وجہ یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں شادیوں کے موقع پر بڑھتی ہوئی فرسودہ رسومات ایک عذاب بن چکی ہیں جس کی وجہ سے زیادہ تر خاندانوں کو شادیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ حق مہر میں سونا اور پیسے ہر عورت مانگتی ہے تاہم ایک لکھاری ہونے کے ناطے میں نے حق مہر میں کتابوں کو ترجیح دی ہے۔’
نائلہ کے مطابق وہ خود بھی پشتو زبان کی شاعرہ اور نثرنگار ہیں جبکہ ان کے شوہر سجاد الہی (سجاد ژوندن) بھی ایک اچھے شاعر اور نثرنگار ہیں اور ان کی ‘چونڑ ملغلرے’ کے نام سے ایک کتاب بھی دو مرتبہ شائع ہو چکی ہے جس میں پشتو ادب کے طالبعلموں کے لئے مختصر سوالات کے جوابات لکھے گئے ہیں تاہم سجاد کا بھی ایک شعری مجموعہ ‘پرکالہ خوشبو’ جبکہ دو نثری کتابیں جس میں کاکا صنوبر حسین کی ترجمہ کی گئی کتاب ‘د خوبانو خطونہ’ اور ایک ‘غنیات’ شامل ہیں۔
نائلہ نے بتایا کہ وہ دو سال تک باچا خان مرکز پشاور میں پشتون مجلہ کی ایڈیٹر بھی رہ چکی ہیں تاہم اب چارسدہ کے ایک کالج میں بطور وزٹنگ لیکچرار اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہیں جبکہ سجاد الہی پشاور یونیورسٹی کے پشتو ڈپارٹمنٹ میں لیکچرار ہیں۔
دوسری جانب نائلہ کے شوہر سجاد الہی نے بیوی کے انوکھے مطالبے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوتے کہا کہ وہ خود کو بہت خوش نصیب سمجھتے ہیں کہ انہیں کتابوں سے پیارے کرنے والی بیوی ملی ہے کیونکہ وہ خود بھی کتابیں پڑھنے کے شوقین ہیں اور انہوں نے نائلہ کے اس انوکھے مطالبے کو خوشی سے قبول کیا ہے۔
سجاد کے مطابق نائلہ اور وہ پشاور یونیورسٹی میں ایک ہی ڈپارٹمنٹ میں پڑھتے تھے (دونوں گولڈ میڈلسٹ بھی ہیں) اور دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے اس لئے انہوں نے ہمیشہ ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا اور آج دونوں ایک ساتھ ہو گئے۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں پشاور میں مقیم باجوڑ سے تعلق رکھنے والے ایم فل سکالر جاوید ثاقب نے نائلہ کے مطالبے پر اپنی رائے دیتے ہوئے کو بتایا کہ نائلہ کے حق مہر میں کتابوں کے مطالبے کا ان کے مستقبل پر مثبت اثر پڑے گا کیونکہ ان کتابوں کی بدولت سجاد اور نائلہ کا پوری خاندان کتاب سے وابستہ ہو جائے گا اور وہ بہتر طریقے سے بچوں کی پرورش کر پائیں گے۔
جاوید نے بتایا ”ہمارے معاشرے میں اس طرح کے انوکھے مطالبات بہت کم سننے کو ملتے ہیں تاہم یہ ایک مثبت اقدام ہے جس سے نہ صرف معاشرے میں کتابوں کی اہمیت اجاگر ہو سکتی ہے بلکہ معاشرے سے فرسودہ روایات کے خاتمے کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔
علاوہ ازیں نائلہ اور سجاد کا نکاح پڑھانے والے مفتی معاذ نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ وہ اس وقت حیران ہوئے جب نکاح کے موقع پر نائلہ نے سجاد سے حق مہر میں ایک لاکھ کی کتابوں کا مطالبہ کیا کیونکہ وہ اپنی زندگی میں سینکڑوں جوڑوں کے نکاح پڑھا چکے ہیں لیکن پہلی مرتبہ کسی خاتون نے ان کے سامنے حق مہر میں کتابیں مانگی ہیں۔