ملاگوری کے 60 ہزار افراد نادرا جیسی بنیادی سہولت سے محروم
زاہد ملاگوری
ضلع خیبر کی سب تحصیل ملاگوری میں 60ہزار نفوس پر مشتمل آبادی نادرا جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہے۔
40سالہ زینت بی بی جو کہ علاقہ پائندی للمہ ملاگوری کی رہائشی ہے اور ان کا شوہر 2013ء میں فرنٹیئر کور میں ایک کاروائی کے دوران شہید ہوچکا ہے کا کہنا ہے کہ وہ گذشتہ مہینے اپنے کارڈ کے معیاد میں توسیع کیلئے اپنے گھر سے علی الصبح تحصیل جمرود میں واقع نادرا مرکز گئی مگر پہنچنے سے قبل وہ 04گاڑیوں میں سفر کرتی رہی اور 300روپیہ سے زائد کا کرایہ بھی خرچ کیا۔
انہوں نے کہا کہ نادرا سنٹر میں کافی رش تھا اور کئی گھنٹوں کے انتظار کے بعد ان کی باری آئی اور مقررہ فیس جمع کرنے کے بعد انہیں فارم دیا گیا کہ اس پر مقامی ملکان، تحصیل دار اور اسسٹنٹ کمشنر سے تصدیق کروانے کے بعد دوبارہ دفتر ہذاٰ میں جمع کروادیں۔فارم کے تصدیق کرانے میں ان کے مزید 3دن لگے۔ انہوں نے بتایا کہ شناختی کارڈ کی تصدیق میں ان کے 1500روپے سے زیادہ کا خرچہ آیا اور حصول کارڈ کیلئے انہیں مہینے بعد دوبارہ نادرا دفتر جانا پڑا تب کہیں جاکر انکو کارڈ ملا۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ وہ ایک بیوہ ہے اور ان کے ساتھ جانے کیلئے کوئی بھی نہیں تھا اور قومی شناختی کارڈ بنانے کے لئے انہیں کافی مشکلات سے گزرنا پڑا جبکہ شناختی کارڈ میں معیاد ختم ہونے کی وجہ سے ان کو شوہر کے پنشن کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
سفید ریش ملک حاجی بادشاہ گل ملاگوری کا کہنا ہے کہ علاقے میں نادرا سنٹر نہ ہونے کے باعث مقامی لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قوم ملاگوری کے عوام کو اپنا شناختی کارڈ بنانے کیلئے کئی مرتبہ جمرودیا پشاور میں واقع نادرا کے مراکز کو جانا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں دفتر نہ ہونے کے باعث بوڑھوں اورخواتین کو کافی ذلیل ہونا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ علاقے کے عوام انتہائی غریب ہے اور حصول شناختی کارڈکیلئے انہیں مالی و جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ راستے بھی انتہائی خستہ حالی کے شکار ہے۔
ملک بادشاہ گل نے بتایا کہ 2016ء میں نادرا حکام نے تحصیل کے عمارت میں 01مہینے کیلئے دفتر قائم کیا تھا جس سے عوام کو سہولت میسر تھی مگر نامعلوم وجوہات کی بناء پر وہ سنٹر ختم کردیا گیا جس پر مشران نے غم کا اظہار بھی کیا۔اس حوالے سے انہوں نے ضلعی انتظامیہ، نادرا حکام اور مقامی پارلیمنٹرینز کو کئی بار علاقے میں نادرا سنٹر کی بحالی کے مطالبات کئے ہیں مگر کوئی شنوائی نہیں ہوئی ہے اور یہ سنجیدہ مسئلہ جوں کا توں ہے۔
ملک عنایت میر کا کہنا ہے کہ نادرا حکام عوام کو گھر کے دہلیز پر شناختی کارڈ کی فراہمی کے دعوے کررہی ہے مگر یہاں پر یہ دعویٰ یکسر اُلٹ ہے کیوں کہ نادرا کی جانب سے انہیں مقامی سطح پر کسی قسم کی ریلیف نہیں مل رہی ہے۔
اس حوالے مقامی مشر ملک عبدالمنان ملاگوری نے بتایا کہ علاقے میں نادرا سنٹر کے قیام سے مقامی لوگوں کو دیگر علاقوں کو شناختی کارڈ بنانے کیلئے جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی اور گھر کی دہلیز پر ہی انہیں یہ بنیادی سہولت میسر ہوں گی جبکہ اس کے ساتھ مقامی لوگوں کو مالی فائدہ بھی مل سکے گا کیوں کہ کرایہ کی مد میں ان کا ہزاروں روپیہ خرچ ہوتا ہے اور ساتھ ہی لوگوں کا قیمتی وقت بھی ضائع ہوتا ہے اور ساتھ کئی تعلیم یافتہ نوجوانوں کو مقامی سطح پر روزگار کے مواقع بھی مل جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر حکام بالا نے اس سنگین مسئلے کو سنجیدگی سے لیا اور پائندی للمہ جو کہ پورے علاقے کا مرکز ہے میں نادرا مرکز کا اجراء کیا تو مقامی لوگوں کو شناختی کارڈ، فارم ب، سول ڈاکومنٹس بنانے میں کافی حد تک آسانی ہوں گی۔
جمرود نادرا دفتر میں کام کرنے والے ایک اہلکار نے بتایا کہ ملاگوری کے مختلف علاقوں سے کافی لوگ شناختی کارڈبنانے کی غرض سے یہاں آتے ہے اور مقامی عملہ کوشش کرتا ہے کہ وہ انہیں سہولت دیں کیوں کہ وہ لوگ کافی دور سے آتے ہیں اور اگر علاقے کیلئے الگ دفتردی جائیں تو مقامی لوگوں کو نادرا سے جڑے ہوئے سہولیات میں ان لوگوں کو آسانی ہوں گی جبکہ نادرا ٹیم کو تکنیکی طورپر نادرا کو کسی قسم کا مسئلہ نہیں ہوگا۔
اس حوالے سے جب چیئرمین سٹینڈنگ کمیٹی برائے ماحولیات اور رکن صوبائی اسمبلی الحاج شفیق شیر آفریدی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ملاگوری کے بعض عوام کافی دور دراز کے علاقوں میں رہائش پذیر ہے اور انہیں اس سنجیدہ مسئلہ کے حل کرانے کا اندازہ ہے اور اس سلسلے میں نادرہا کے ڈائریکٹر کو ملاگوری میں نادرا سنٹر کے فوری قیام کیلئے اقدامات اُٹھانے کیلئے رابطہ کیا جائے گا تاکہ مقامی لوگوں کو شناختی کارڈ بنانے میں آسانی ہو۔