قبائلی اضلاع میں جرگہ کو قانونی تحفظ دینے کی تیاریاں مکمل، معاوضہ فریقین دیں گے
خیبرپختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع میں جرگہ کو مزید مضبوط کرنے کے لئے الٹرنیٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن (اے ڈی آر) ایکٹ کے لئے رولز تیار کرلئے جس کے تحت جرگہ ثالثین کو معاوضہ فریقین کی جانب سے دیا جائے گا۔
پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش نے بتایا کہ ایکٹ کے لئے رولز کے مسودے کی منظوری بہت جلد کابینہ سے لے جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ فاٹا انضمام کے بعد خیبرپختونخوا حکومت نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے سیکشن118 اے میں ترمیم کرکے قبائلی اضلاع میں جرگہ نظام کو قائم رکھا لیکن اس کو قانونی اور انتظامی بنیادوں پر مزید مضبوط بنانے کی ضرورت تھی۔
انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع کے عوام کے تجاویز پر حکومت نے اٹھائیس دسمبر 2020 کو اے ڈی آر ایکٹ صوبائی اسمبلی سے پاس کروایا جس کے لئے اب رولز تیاری کے آخری مراحل میں ہیں۔
ایکٹ کے مجوزی رولز کے مطابق
عوام کے فوجی اور دیوانی تنازعات کے حل کے لئے قائم کئے جانے والے جرگہ کو اب زیادہ قانونی تحفظ حاصل ہوگا۔
جرگہ ثالثین مقامی مشران، ریٹائرڈ سول ملازمین، وکلا، علما اور متعلقہ شعبہ جات کے ماہرین ہوں گے۔
ثالثین کا انتخاب ایسی کمیٹی کرے گی جس میں کمشنر، ریجنل پولیس آفیسر، سینئیر سول جج، ریجنل ڈائریکٹر پراسکیوشن، ڈپٹی کمشنر اور قانون نافذ کرنے والوں ایجنسیوں کے ممبران شامل ہوں گے۔ ہر ضلع کے لئے منتخب ثالثین کا باقاعدہ اعلامیہ جاری ہوگا۔فریقین کو ثالثین کے پینل میں سے اپنی مرضی کا ثالث منتخب کرنے کا پورا اختیار ہوگا۔
ثالثین کسی مقدمی کی پیروی کے لئے جگہ، وقت اور تاریخ کا انتخاب فریقین کے ساتھ مشاورت سے کریں گے تاہم تین مہینوں کے اندر فیصلہ کرنے کے پابند ہوں گے۔ پیروی اور فیصلہ کے لئے وقت میں توسیع زیادہ سے زیادہ چھ مہینوں تک ہوسکے گی۔
فریقین کسی بھی تنازعہ کو کسی بھی وقت اے ڈی آر منتقل کرسکیں گے۔فریقین اگر جرگہ کے فیصلے کو حتمی شکل دینا چاہیں تو وہ عدالت سے اس کے احکامات لینگے۔ عدالت کا یہ فیصلہ حتمی اور نافذ العمل ہوگا۔
جرگہ ثالثین کو تبھی اعزازیہ (معاوضہ) عطا کیا جائے گا جب وہ فیصلہ کرنے میں کامیاب ہوں گے۔ اعزازیہ زیادہ سے زیادہ دو لاکھ روپے تک ہوگا اور اس کی ادائیگی فریقین کریں گے۔ اس کے علاوہ انہیں کسی بھی قسم کا معاوضہ نہیں دیا جائے گا۔
معاون خصوصی نے کہا کہ اے ڈی آر سے عدالتوں پر بوجھ کم ہوگا اور سستے اور فوری انصاف کے دروازیں کھل جائیں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ قبائلی علاقات میں زمین کی ملکیت سے متعلق تنازعات زیادہ ہوگئے ہیں جبکہ یہ جرگہ نظام ان تنازعات کو احسن طریقے سے حل کرنے کے لئے ایک اہم زریعہ ثابت ہوگا۔