قوت گویائی و سماعت سے محرومیت نے پشاور کی ثنا بہادر کی قوت ارادیت کو شائد مزید پختہ کردیا ہے
عبد القیوم آفریدی
پیدائشی طور سننے اور بولنے کی صلاحیت سے محروم پشاور سے تعلق رکھنے والی 15 سالہ ثنا بہادر سکواش کھیل میں بین الاقومی سطح پر ملک کا نام روش کرنے کےلئے پرعزم ہے۔ ثنا بہادر نے 2016 میں انڈر 23کھیلوں کے مقابلوں میں سکواش میں گولڈ مڈل حاصل کیا تھا اسکے بعد انہوں نے 2017 اور 2018 میں انڈر 21 کے بین الصوبائی مقابلوں میں بھی گولڈ میڈل اپنے نام کیا تھا۔
پشاور کی ثنا بہادر سکواش کی دنیا پر راج کرنے کےلئے سخت محنت کر رہی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر پشاور کے قیوم سپورٹس کمپلکس میں کوچ نعمت اللہ کے زیر نگرانی تربیت حاصل کر رہی ہے ، ثنا بہادر کے والد شیر بہادر نے ٹی این این کو بتایا کہ کا ایک بیٹا بھی سننے اور بولنے کی صلاحیت سے محروم ہے تو انکی تعلیم کی انہیں کافی سوچ اور فکر تھی۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے پشاور کے علاقے یکہ توت میں سپیشل بچوں کے سکول میں ثنا کو داخل کروایا لیکن وہاں سے وہ مطمئن نہیں ہوئے کچھ عرصہ بعد وہاں سے نکال کر ثنا کو بیٹے کے ہمراہ آرمی کے زیر انتظام پشاور میں قائم مخصوص سکول میں داخل کیا جہاں پر اب وہ چوتھی جماعت کی طالبہ ہے۔
شیر بہادر نے مزید بتایا کہ انکی بیٹی کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ سکواش کھیلنے کا بھی کافی شوق تھا انہیں ایک مرتبہ سکواش اکیڈمی اپنے ساتھ لے گیا اور وہاں پر انہوں نے دیگر بچوں کو کھیلتے ہوئے دیکھا تو ان کی دلچسپی مزید بڑھ گئی جسکے بعد سکواش اکیڈمی میں داخلہ دلوایا۔ شیر بہادر نے بتایا کہ وہ ثنا اور اپنے بیٹے کو روزانہ صبح سویرے سکواش اکیڈمی میں پریکٹس کے لیے لے کر آتے ہیں،تین چار گھنٹے پریکٹس کرنے کے بعد ثنا واپس گھر جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ثنا میں ایک صلاحیت یہ ہے کہ یہ چیزوں کو بہت جلد سمجھ جاتی ہیں اور اسی صلاحیت کی وجہ سے انہوں نے بہت کم عرصے میں سکواش کھیلنا سیکھ لیا ہے اور جب بھی کوئی اسے اشاروں کی زبان میں کچھ کہے تو وہ جلدی سمجھ جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ثنا نے اب تک آٹھ گولڈ میڈلز مختلف مقابلوں میں اپنے نام کیے ہیں جس میں 2016 میں انڈر 23 کے مقابلوں میں انہوں نے حصہ لیا تھا اور گولڈ میڈل جیتا تھا۔ اس کے بعد 2017 اور 2018 میں انڈر 21 بین الصوبائی مقابلوں میں حصہ لیا تھا اور اس میں گولڈ میڈل اپنے نام کر لیا تھا جبکہ حالیہ صوبائی انڈر 15 مقابلوں میں بھی حصہ لیا تھا اور اس میں بھی فائنل جیت کرگولڈ میڈل جیتا تھا۔
ثنا کے والد شیر بہادر نے مزید کہا کہ مستقبل میں انکی نظریں عالمی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے پر ہیں جس میں وہ کامیاب ہوجائے گی ، ان کا کہنا ہے کہ ہر انسان میں کوئی نہ کوئی ٹیلنٹ موجود ہوتا ہے توجہ اور سپورٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔