سردار گردیپ سنگھ سینیٹ میں جائیں گے روایتی پگڑی کے ساتھ!
سلمان یوسفزے
‘فخر محسوس کرتا ہوں کہ مرحوم سردار سورن سنگھ کے بعد پارٹی اور خان صاحب نے مجھ اس قابل سمجھا کہ میں ایوان بالا میں اپنی کمیونٹی کے ساتھ ملک کے ہر شہری کے حقوق کے لیے آواز اٹھاؤں، خوشی ہوتی ہےجب کوئی اپنا سمجھتا ہے، پارٹی نے ہرحال میں اپنا سمجھا ہے، کوشش ہو گی کہ پارٹی کے اعتماد پر پورا اتروں۔’
یہ کہنا ہے سوات سے تعلق رکھنے والے 42 سالہ گردیپ سنگھ کا جنہیں پاکستان تحریک انصاف نے حالیہ سینیٹ انتخابات میں اقلیتی نشست کے لئے ٹکٹ جاری کیا ہے۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے سردار گردیپ سنگھ نے بتایا کہ قیام پاکستان کے بعد پہلی مرتبہ خیبر پختونخوا سے سکھ خاندان کے فرد کو سینیٹ کا ٹکٹ ملنے پر پوری کمیونٹی نے خوشی کا اظہار کیا ہے اور وہ پہلے اقلیتی نمائندے ہوں گے جو اپنی روایتی پگڑی کے ساتھ سینیٹ میں داخل ہوں گے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے امرجیت سنگھ ملہوترا کو بطور سینیٹر منتخب کروایا گیا تھا تاہم وہ سینیٹ جاتے وقت سکھوں کی روایتی پگڑی نہیں پہنتے تھے۔
سردار گردیپ سنگھ کون ہیں؟
گردیپ سنگھ کے مطابق برصغیر پاک وہند کی تقسیم کے بعد ان کا خاندان انڈیا سے شانگلہ آ کر یہاں آباد ہوا جو بعد میں مینگورہ منتقل ہوا۔ 42 سالہ گردیپ سنگھ 1978 کو ضلع سوات کے شہر مینگورہ میں پیدا ہوئے اور آٹھویں جماعت تک تعلیم حاصل کی۔ گاڑیوں کے شوقین سردار گردیپ سنگھ 2005 میں شانگلہ کے علاقہ چیکیسر سے اقلیتی کونسلر بھی منتخب ہوئے جبکہ ان کے والد معروف تاجر اور کاروباری شخصیت تھے اور گزشتہ 40 سالوں سے شانگلہ چیکیسر بازار میں آٹا، گھی، چاول اور دالیں وغیرہ کا ہول سیل کاروبار کر رہے تھے، اس کے علاوہ طویل عرصے سے وہ ٹرانسپورٹ کا بزنس بھی کرتے ہیں۔
ان کے بقول پاکستان تحریک انصاف کی سابقہ حکومت میں وزیراعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اقلیتی امور سردار سورن سنگھ کے ساتھ ان کی بہن کی شادی ہوئی تھی جنہیں 22 اپریل 2016 کو بونیر میں گھر کے سامنے قتل کر دیا گیا تھا، تب سے وہ اپنی بہن اور ان کے بچوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سردار سورن سنگھ کے قتل کے بعد میں نے پاکستان تحریک انصاف کو جوائن کیا اور تب سے اب تک پی ٹی آئی مرکزی مائنارٹی ونگ کا بطور نائب صدر کام کر رہا ہوں۔
سردار گردیپ سنگھ آج کل مینگورہ میں اپنے والد کا کاروبار چلارہے ہیں اور اس کے ساتھ ان کی خواہش ہوتی ہے کہ جو بھی نئے ماڈل کی گاڑی آئے وہ اسے خرید لیں۔
دوسری جانب گردیپ سنگھ کو ایوان بالا میں نمائندگی ملنے پر خیبر پختونخوا کی سکھ برداری نے فیصلے کو نیگ شگون اور بڑی خوشی قرار دیا ہے۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں نیشنل پیس کونسل خیبر پختونخوا کے چیئرمین ڈاکٹر صاحب سنگھ نے بتایا کہ اس سے قبل پشاور کی سکھ برداری کے لئے آواز اٹھانے والا سینیٹ میں کوئی نہیں تھا، ہماری نظریں مسلم کمیونٹی کے ذمہ داروں یا وفاقی اقلیتی منسٹر پر ہوتی تھیں لیکن سردار گردیپ سنگھ کو سینیٹ میں نمائندگی ملنے پر پاکستان میں پہلی بار ہمیں حقیقی نمائندہ ملے گا جو کہ سکھوں سمیت دیگر اقلیتوں کو ساتھ لے کر چلے گا۔