‘ایسے سوالات تھے جیسے سی ٹی نہیں پی ایچ ڈی کا ٹیسٹ ہو’
رانی عندلیب
‘ٹیسٹ میں ایسے سوالات تھے جن کا میرے ٹیسٹ سے دور دور تک تعلق نہ تھا سی ٹی کے ٹیسٹ میں سپورٹس کا کیا تعلق؟’
یہ کہنا ہے پشاور سے تعلق رکھنے والی سدرہ کا جنہوں نے حال ہی میں سی ٹی کا ٹیسٹ دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے جب اپنے ٹیسٹ میں سپورٹس کے سوالات دیکھے تو انکے ہوش اڑ گئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ باقی مضامین میں بھی ایسے سوالات تھے کہ جیسے سی ٹی کا ٹیسٹ نہ ہو بلکہ پی ایچ ڈی کا ٹیسٹ ہو۔
سدرہ نے بتایا کہ پاکستان میں ہر چیز بہت مہنگی ہو گئی ہے، سبزی سے لیکر سونے کی قیمت تک ہر چیز اسمان سے باتیں کررہی ہے لیکن گورنمنٹ جاب سب پر سبقت لے گئی ہے اور گورنمنٹ جاب ملنا ہر بندے کے بس کی بات نہیں اور اس دور میں گورنمنٹ جاب ملنا کسی خواب سے کم نہیں ہے۔
صرف سدرہ ہی نہیں ہے جن کو ٹیسٹ پر اعتراضات ہے بلکہ کئی ایسے امیدوار ہے جو ٹیسٹ کے حوالے سے پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ پشاور کی رہائشی کنول کا کہنا ہے کہ کہ انھوں نے بھی سی ٹی جنرل کا ٹیسٹ دیا ہے، کہتی ہیں کہ سائنس میں فزکس کے سوالات ائے تھے چونکہ کنول نے ارٹس میں میٹرک کیا تھا تو کنول کو فزکس سمجھ ہی نہیں آرہی تھی جبکہ فزکس کے سوالات ایف ایس سی والے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ بہت مشکل تھا اور سی ٹی جنرل میں فزکس کے سوالات نے انکو کافی پریشان کیا۔
دوسری جانب افشاں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس آئی ٹی کا ڈپلومہ ہے اور اس نے پچھلی دفعہ بھی اپلائی کیا تھا اور ٹیسٹ بھی دیا تھا لیکن اس دفعہ افشاں کا ٹیسٹ دینےسے پہلے ہی ریجکٹ کر دیا گیا جس کی انکو سمجھ نہیں آرہی کہ کیوں ایسا ہوا۔ انھوں نے مزید بتایا کہ مجھے میسج آیا تھا کہ ٹیسٹ کی لیے افشاں قابل نہیں ہے لیکن اس حوالے سے انکا سوال یہ ہے کہ پچھلی مرتبہ بھی انہوں نے اپلائی کیا تھا اور ٹیسٹ بھی دیا تھا تو اس بار کیوں وہ ریجیکٹ ہوگئی؟
ان کا کہنا ہے کہ اگر سرکاری نوکری کے لیے ٹیسٹ کا یہی سلسلہ چلتا رہا تو ایک دن ایسے ائے گا کہ بہت کم تعداد والے لوگ اپلائی کرئیں گے یا بہت مجبور کیونکہ ٹیسٹ ہوتا ہے پرائمری یا مڈل سکول کے اساتذہ کا اور سوالات ایسے ائے ہوتے ہیں کہ جیسے جج بننا ہو، اگر یہی سلسلہ چلتا رہا تو پاکستان ترقی میں اور بھی پیچھے رہ جائے گا۔
یاد رہے جماعت اسلامی یوتھ نے بھی گزشتہ مہینے این ٹی ایس میں بے قاعدگیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے تھے، ان کا کہنا تھا کہ بے روزگار نوجوانوں کے لیے این ٹی ایس اور ایٹا ٹسٹس میں کھلم کھلا رشوت،کرپشن اور بے قاعدگیاں جاری ہیں۔ جماعت اسلامی یوتھ کا کہنا تھا کہ کھلم کھلا بےقاعد گیوں کےباوجود کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ اگر ذمہ دار کرپٹ لوگوں کے خلاف فوری کارروائی نہیں کی گئی تو صوبہ بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کریں گے۔
سیما جس کا تعلق ریگی سے ہے کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ تو اپنی جگہ پہ مشکل ہوتا ہے لیکن ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ ٹیسٹ والے سنٹر بہت دور دیتے ہیں اور وقت بھی ایسا ہوتا ہے کہ صبح سویرے جانا ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ اکثر لیٹ پہنچتی ہے۔
‘این ٹی ایس والوں کی کیا دشمنی ہے میرے ساتھ کہ رہتی میں ریگی میں ہوں اور ٹیسٹ ہال ہمیشہ سٹی سائیڈ پہ دیتے ہیں، حیات اباد سائیڈ پہ کبھی ٹیسٹ کا ہال نہیں ملا’ سیما نے کہا۔ سیما کا مزید کہنا تھا کہ ایک تو وہ ٹیسٹ دینے کہ لیے راستے میں خوار ہوتی ہیں دوسرا سی ٹی کا ٹیسٹ اتنا مشکل ہوتا ہے کہ بمشکل پاس ہو جاتا ہے اخر اتنا مشکل ٹیسٹ بنانے والوں کا کیا مقصد ہوتا ہے وہ لوگ کیا سوچ کر ٹیسٹ بناتے ہیں؟
ماہرتعلیم ڈاکٹر محمد سہیل کا کہنا ہے کہ یہ جو این ٹی ایس ٹیسٹ ہیں چاہے یہ نوکری کے لیے ہو یا پھر ایڈمشن سے پہلے کا ہو یہ ٹیسٹ 1992 ایجوکیشن پالیسی کے تحت لیے جاتے ہیں، یہ پہلی دفعہ 1992 میں متعارف ہوا نیشنل ٹیسٹنگ سروس اس کا مطلب ہے کہ ٹیسٹ سٹینڈرڈ رائز ہے لیکن اگر سٹینڈرڈ کی بات جائے موجود وقت میں تو وہ اب بہت کم دکھائی دیتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انھوں نے اپنا ایک شاگرد جس نے ایم فل کیا تھا 2017 کے جو ٹیسٹ تھے اس کے لیے تیار کیا تو اس نے 38 فیصد نمبر لیے۔ ان کا کہنا تھا کہ% 38 سٹینڈرائز ٹیسٹ پے کوئی کیسے کسی کو نوکری دے سکتا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ان ٹیسٹوں پر ہم استاد کی سلیکشن کرتے ہیں. تو کیا ان اساتذہ کی تربیت ہوئی ہیں یا ان ٹیسٹوں میں استاد کی تربیت کے حوالے سے سوالات ائے ہیں؟یا ٹیسٹ میں استاد کی تربیت چیک ہوتی ہیں؟نہیں ایسا کبھی نہیں ہوا؟صرف نالج چیک کیا جاتا ہے اور وہ بھی 20 نالج کی بنیاد پہ باقی %80چھوڑ دیتے ہیں۔
ابھی جو ٹیسٹ ہوئے ہیں اس میں تربیت کے سوالات کدھرتھے وہ سارے نالج کے سوالات تھے یا پھر انفارمشن والے تھے سی ٹی یا پی ٹی سی میں استاد کی تربیت کے حوالے سے کوئی سوالات نہیں تھے جو کہ ضرور ہونے چاہیے لیکن بدقسمتی سے ٹیست میں صرف ریاضی انگلش اور معاشرتی علوم کے سوالات پر زور دیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر محمد سہیل نے کہا کہ ان ٹیسٹوں میں نالج کے سوالات کے ساتھ ساتھ اساتذہ کی تریبت سازی کے حوالے سے بھی سوالات ہونے چاہیئے۔