‘وہ گناہ جو میں نے نہیں کیا تھا اس کی سزا مجھے دی گئی’
مریم
‘میں 18 سال کی تھی جب معمولی تکرار کے بعد میرے بھائی کا ایک شخص کے ساتھ جھگڑا ہوا، میرے بھائی نے ان کے خاندان کا ایک فرد قتل کیا اور جرگے کے بعد میں سورہ (ونی) میں انکے گھر چلی گئی’
یہ کہنا ہے ضلع مردان سے تعلق رکھنے والی امبرین کا جن کی شادی اس شخص کے بھائی سے کردی گئی جس کو انکے بھائی نے قتل کردیا تھا۔
‘اس وقت میری عمر میرے ہونے والے شوہر سے 17 سال کم تھی، میرے ذہن اور خیال میں بھی یہ نہ تھا کہ میرے ساتھ یہ ہوگا یا ایسے شخض سے میرے شادی کروائی جائیں گی لیکن شاید میرے قسمت میں یہ لکھا گیا تھا ظاہری بات ہے جب میرے شادی کروائی گئی اس وقت قتل کے اتنے دن نہیں ہوئے تھے تو مجھے بہت مشکلات اور سخت حالات کا سامنا تھا’ امبرین نے بتایا۔
امبرین نے بتایا کہ شروع کے دن انکے لیے بہت سخت ثابت ہوئے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ حالات بدلتے گئے، اللہ نے مجھے دو بچے دیئے جس کے بعد شوہر کے رویے میں کافی تبدیلی ائی اور بہتر ہوتی گئی، لیکن خاندان کے دیگر افراد کا رویہ پھر بھی انتہائی سخت ہے، وہ ان پر بلاوجہ طنز کرتے ہیں اور انکو تنگ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، انکی چھوٹی غلطی کی بڑی سزا دی جاتی ہے’
امبرین نے آہ بھرتے ہوئے کہا کہ وہ مطمئن نہیں ہے اپنی زندگی سے لیکن کیا کریں بس اب تو انکو اسی گھر میں زندگی گزارنی ہے کیونکہ انکی قسمت میں یہی لکھا ہے۔ ‘دل میں یہ آرمان ہے کہ میں اپنی تعلیم پوری کرتی خود کو اپنےپاوں پر کھڑا کرتی اور ایک ایسے شخص سے شادی کرتی جو میرے قابل ہوتا’
میں گھر نہیں جا سکتی تھی، اور نہ ہی مجھے اجازت تھی نہ میرے گھر والوں کو مجھ سے ملنے کی اجازت ہے اگر مجھے لے جاتے بھی ہے تو صرف پانچ دس منٹ کے لیے۔ ‘میرا پیغام ہے کہ بھائی جھگڑے سے پہلے سو مرتبہ سوچیں
وہ گناہ جو میں نے نہیں کیا تھا اس کی سزا مجھے دی گئی’ امبرین نے کہا۔
امبرین کا کہنا ہے کہ انکی زندگی تو برباد کر دی گئی، لوگوں سے درخواست ہے کہ فرسودہ اور غلط رسم و رواج ترک کر دیں، ایسے رشتوں سے گریز کریں جہاں آپ کو سمجھنے کی نہ کوشش کی جائے اور بھائیوں کی غلطیوں کی سزا بہنوں کو نہ دی جائے۔