”گرلز ہاسٹل کے قریب پائے گئے تو کارروائی ہو گی”
باچا خان یونیورسٹی چارسدہ کی انتظامیہ نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر طلباء کے چادر اوڑھنے اور دیگر غیراخلاقی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کر دی، اس ضمن میں باقاعدہ نوٹیفیکشن جاری، ”خلاف ورزی کے مرتکب طلبہ و طالبات کے والدین کو بھی بلایا جائے گا۔”
اعلامیہ کے مطابق یونیورسٹی کے احاطے میں طلباء کے چادر اوڑھنے کے علاوہ سگریٹ نوشی و شراب نوشی پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے جبکہ یونیورسٹی میں نئے داخلہ لینے والے طلبہ و طالبات کے ساتھ فولنگ بھی برداشت نہیں کی جائے گی۔
اعلامیہ میں طلبا کو ہدایت کی گئی کہ تیز آواز کے ساتھ موسیقی سنی جائے گی نا ہی یونیورسٹی کی چھتوں پر گھومنے کی اجازت ہو گی جبکہ طلبہ و طالبات کے بلاوجہ ساتھ بیھٹنے پر بھی پابندی ہو گی، ”جو طالب علم گرلز ہاسٹل کے قریب پایا گیا یہ اس کی گاڑی پائی گئی تو اس کے خلاف یونیورسٹٰی ڈسپلن ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی جبکہ بعد میں اس کے والدین کو بھی بلایا جائے گا۔
ٹی این این کی جانب سے ٹیلفونک رابطہ کرنے پر چیف پراکٹر ڈاکٹر محمد شکیل نے بتایا کہ یونیورسٹی کا ماحول خراب کرنے کی اجازت کسی کو بھی نہیں دی جائے گی جو طلباء یونیورسٹی میں آتے ہیں وہ غیر معمولی سرگرمیوں کی بجائے پڑھائی پر توجہ دیں، طلبہ و طالبات پر یہ پابندیاں ان کے بہتر مستقبل کے لئے لگا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی باچا خان یونیورسٹی کے سابقہ اسٹنٹ چیف پراکٹر فرمان اللہ کی جانب سے یونیورسٹی کے احاطے میں طلبہ و طالبات کے اکٹھے گھومنے پر پابندی عائد کی گئی تھی جس کی کی خبر وائرل ہوتے ہی سابقہ چیف پراکٹر سجاد خان نے نوٹیفیکیشن کو رد کر کے اسسٹنٹ چیف پراکٹر سے واضاحت بھی طلب کی تھی۔
یاد رہے کہ 9 جنوری کو ہزارہ یونیورسٹی میں طالبات کے بناؤ سنگھار پر پابندی عائد کر دی گئی تھے۔
اس ضمن میں یونیورٹی انتظامیہ کی جانب سے جاری مراسلے کے مطابق یونیورسٹی اکیڈیمک کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ جامعہ کے اندر طالبات میک اپ اور جیولری استعمال کریں گی۔