خیبر پختونخواسٹیزن جرنلزم

کیا 18 سال بعد ریگی کے 60 ہزار آبادی کو بجلی کی سہولت مل پائے گی؟

 

سٹیزن جرنلسٹ محمد الیاس

پشاور کے مضافاتی علاقہ ریگی کی 60 ہزار سے زائد آبادی پچھلے 18 سال سے بجلی کی سہولت سے محروم ہے، علاقے کی بجلی انتظامات سیلاب میں بہہ جانے کے بعد ابھی تک ممبران اسمبلی کی کوششوں کے باوجود بھی بحال نہ ہوسکی جس کے لئے اب علاقہ عمائدین نے فیصلہ کن تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔ ریگی سے تعلق رکھنے والے مقامی شخص 45سالہ خیالی گل جو سرکاری ملازم ہے کا کہنا ہے کہ 2002 میں بجلی کے بل اچانک زیادہ آنے لگے پہلے جو بل 250 سے 300, 400 تک آتے تھے وہ ایک دم 4000 سے 6000 تک آنے لگے مقامی لوگوں نے احتجاج کئے اورواپڈا والوں شکایت کی اور ساتھ ہی وہ بل جمع کیےاگلے مہینے اس سے زیادہ بل آئے اسی طرح بل زیادہ سے زیادہ آنے لگے آٹھ ہزار اور دس ہزار تک بات پہنچ گئی اور یوں اسی طرح ریگی کے عوام بل دینے سے قاصر ہوگئےکیونکہ ریگی میں رہنے والے تمام افراد درمیانی طبقے كے اور غریب لوگ رہتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت واپڈا کے ایکسین مطیع اللہ شنواری تهے انہوں نے مسئلہ حل نہیں کیا لوڈ شیڈنگ شروع کی اور یوں لوڈشیڈنگ کا یہ نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوا جو آج تک ہم پر ایک عذاب کی طرح مسلط ہے۔

مقامی شخص ٹیکسی ڈرائیور جاوید کا کہنا ہے کہ 24، 24 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی ہے گھر میں صرف ایک سولر ہے جس سے دن میں تو پنکھا چلتا ہے مگر رات تو ویسے ہی گرمی میں گزرتی ہے بچے روتے رہتے ہیں ایک بیٹری دو سال سے ہے وہ بھی ناکارہ ہوگئی ہے پتہ نہیں کب ٹھیک ہوگی یہ بجلی؟

ریگی قومی اتحاد کے ممبر ڈاکٹر حماد کے مطابق  ریگی کے عوام نے ہزار بار چاہا اور اب بھی چاہتے ہیں کہ اس علاقے کی بجلی ٹھیک ہو جائےاس کے لئے متعدد بار واپڈا والوں کے ساتھ میٹنگ ہوتی رہی ان گزرے 18 سالوں میں دو دفعہ دوبارہ بل شروع ہوئے، تقریبا 2005 میں 500,500 بل شروع ہوئے جب کہ دوسری بار 2015میں 1000,1000 بل آئے مگر یہ بھی کامیاب نہ ہو سکےکیونکہ لوگ جو بل جمع کرتے تھے وہ بل میں شمار نہیں ہوتے تھے اور پرانے بقایاجات جرمانہ سمیت نئے بل میں جمع ہوتے ہوتے تھے تو اس لئے لوگوں نے دوبارہ بل دینے بند کیے۔

ڈاکٹر حماد کے مطابق ریگی کے عوام اٹھارہ سال گزرنے کے باوجود اب بھی چاہتے ہیں ہے کہ یہ مسئلہ حل ہو جائے اس بارے میں ہم نے کئی بار ڈپٹی سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی محمود جان سے بھی متعدد بار ملاقات کی اور ان کو یہ مسئلہ حل کرنے کا کہا جس پر ڈپٹی سپیکر نے واپڈا والوں کے ساتھ ایک معاہدہ بھی کیا ہے۔

ڈپٹی سپیکر صوبائی اسمبلی محمود جان اور پیسکو حکام کے درمیان یکم جولائی 2020 کو ایک معاہدہ ہوا تھا جس میں علاقے کے عوام کے لئے نیو میٹرآئزیشن اور نیا بل نئے میٹر کے مطابق ہوگا جب کہ پرانے بل کی رقم متنازعہ ہی رکھی جائے گی جبکہ متنازعہ رقم کے حل کے لیے واپڈا کے تین افسران اور اور فیڈر وائز تین مشران علاقہ پر مشتمل کمیٹی دی جائے گی جو کہ میٹر ٹو میٹر کی جانچ پڑتال اور گھر کے حالات اور بجلی کے لوڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کا اختیار رکھے گی کہ اضافی یا زائد بل اگر موجود ہو تو اس کا خاتمہ اور بقایا رقم کی ادائیگی کا فیصلہ وہی کمیٹی کرے گی اور نئے بل کے ساتھ تخفیف شدہ رقم اقساط میں ادا کی جائے گی۔

ایک مقامی خاتون پانچ بچوں کی ماں نے بتایا کہ اس لوڈشیڈنگ نے جینا حرام کر دیا ہے.24 24 گھنٹے بجلی نہیں آتی ہے آج کل تو ہرکام کے لیے بجلی درکار ہوتی ہے ساری ساری رات جاگتے ہیں اس انتظار میں کب بجلی آئے اور بچوں کے لئے کپڑے استری کرے موٹر لگائیں اور پانی بھر دے۔ خاتون روتے ہوئے کہنے لگی کہ واپڈا والے تو اللہ سے نہیں ڈرتے گھر میں پینے کا پانی تک ختم ہو جاتا ہے سارا دن بچوں کو دوڑاتے ہیں ایک دوسرے كے گھروں سے پانی لانے کے لیے۔

ایک مقامی شخص اعجاز جو دکان دار ہے اس نے بتایا کہ 2002 میں تقریبا ریگی میں 1250 میٹر تھے علاقے میں سیلاب آنے سے وہ تمام میٹر سیلاب میں بہہ گئے پھر 2015 میں ایک سروے کے مطابق ریگی میں تقریبا 10000 کنڈے تهےجو آبادی کے ساتھ ساتھ بڑھتے ہیں تو ان تمام کنڈوں سے خرچ ہونے والی بجلی بھی واپڈا ان 1250 میٹر والوں کے کھاتے میں ہی ڈالتی ہےاور یو ان پر ایک مہینے کا بل تقریبا 35 ہزار سے لے کر 40سے 45 ہزار تک آتا ہے جبکہ بجلی تو ہوتی ہی نہیں پہلے تو 24گھنٹوں میں 2,2 گھنٹے آتی تھی اب تو اور بھی برا حال ہے علاقے کی بجلی کو 2 حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہےہر ایک حصے کا نمبر 24 گھنٹے بعد آتا ہے جس سے لوگوں کو انتہائی مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہےاور کچھ دن پہلے اسی بجلی کی وجہ سے دو گروپوں کے درمیان ہاتھا پائی اور ہوائی فائرنگ بھی ہوئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ لوگوں نے سولر لگائے ہیں جس سے لائٹ اور پنکھے چلتے ہیں مگر ایسے بہت سے غریب لوگ ہمارے علاقے میں آباد ہیں جن کے پاس ایک یا دو سولر ہوتے ہیں جن کے لیے بیٹری ہر سال بدلوانی پڑتی ہے لیکن غربت کی وجہ سے وہ نہیں بدل سکتے اور مشکل سے گزارا کرتے ہیں۔

ریگی کے لیے واپڈا کے ایس ڈی او شاہد خان نے بتایا کہ ریگی میں نیو میٹرائزیشن اور کیبلینگ کا کام بہت جلد شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پلوسی 2 میں میں میٹر آئزیشن کا کام جاری ہے جس کے بعد پلوسی نمبر 1 اور اس کے بعد ریگی میں کام شروع کیا جائے گا۔

ریگی کے سابقہ جنرل کونسلر امانت خلیل نے کہا ہے کہ ہمارے علاقے میں اس وقت بجلی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے کوشش جاری ہیں اور ہم ہر فورم میں یہ مسئلہ اٹھاتے ہیں کہ ریگی بجلی کا مسئلہ جلد سے جلد حل ہوجائے اور لوگ سکھ کا سانس لے سکے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں ان کے ساتھ سابقہ کونسلر ہدایت اللہ, ناظم عطااللہ اور عارف جاوید سمیت کئی افراد ایم این ارباب شیرعلی سے بھی ملاقات کرچکے ہیں۔

امانت خلیل نے کہا کہ وپڈا والے تو 18 سالوں سے یہ کہتے ہوئے آئے ہیں کہ نیو میٹرائزیشن کا کام کرتے ہیں بجلی  کا مسئلہ حل کرتے ہیں مگر ہوا کچھ نہیں سب ویسے کا ویسا ہے۔ ہم نیو میٹر آئزیشن کے حق میں ہےکہ جلدی سے یہ كام مکمل ہو جائے اور نئے بل میٹر کے مطابق ہو جبکہ پرانے بقایاجات کا مسئلہ حل کرنے کے لیے ہم عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button