خیبر پختونخوا

چکدرہ چترال سی پیک روٹ کی بحالی، اپوزیشن کا احتجاجی تحریک کا اعلان

چکدرہ چترال سی پیک روٹ کی بحالی کیلئے پانچ اضلاع کی اپوزیشن جماعتوں نے بھرپور احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کر دیا۔

اس حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام جہان باغ دانوہ میں جہان بہادر ایڈوکیٹ کی رہائشگاہ پر سی پیک روٹ کی بحالی کیلئے قائم کوآرڈنیشن کونسل کا اجلاس منعقد ہوا جس میں چترال، لوئر دیر، اپر دیر اور باجوڑ کی سیاسی و مذہبی جماعتوں، جماعت اسلامی، پی پی پی، اے این پی، جے یو آئی، پی ایم ایل ن، اے پی ایم ایل، قومی وطن پارٹی کے علاوہ وکلاء، سول سوسائٹی اور ٹریڈ یونین کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس میں 25 اکتوبر کو تمام اضلاع کے ہیڈ کوارٹرز میں احتجاجی جلسے جنوری 2021ء میں شٹر ڈاون جبکہ مارچ اپریل میں چکدرہ میں احتجاجی دھرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:

سوات موٹروے کے چکدرہ انٹر چینج کا افتتاح

کمراٹ تا چترال کیبل کار ایک لالی پاپ، منصوبہ مسترد 

چکدرہ-چترال روٹ،  ملاکنڈ میں یوم سیاہ منانے کا اعلان

سوات موٹر وے فیز 2، دیر تا چترال روٹ شامل نہ کرنے کا معاملہ اسمبلی سیکرٹریٹ پہنچ گیا

شرکائے اجلاس سے پی پی پی کے سابق سینیٹر و مرکزی رہنماء احمد حسن خان، نجم الدین خان، ملک عظمت خان، بخت بیدار خان، محمود زیب خان، محمد زمین ایڈوکیٹ، جماعت اسلامی کے صاحبزاہ محمد یعقوب خان، صاحبزادہ طارق اللہ، ممبر صوبائی اسمبلی عنایت اللہ خان، اعزاز الملک افکاری، مظفر سید ایڈوکیٹ، محمد رسول خان، ہارون الرشید، شیخ جہان زادہ، امیر سراج الدین، میاں سلطان یوسف باچا، ممبر صوبائی اسمبلی حاجی بہادر خان، حسین شاہ یوسفزئی، ملک جہان زیب، خورشید علی خان، بادشاہ حسین، ٹریڈ یونین کے صدر حاجی انوار الدین، احسان شاکر و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں چکدرہ چترال شندور سی پیک روٹ کی منظوری ہوئی تھی جس کی سابق وفاقی وزیر احسن اقبال اور سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے بھی تصدیق کرتے ہوئے اس کی تعمیر کا اعلان کر کے باقاعدہ فنڈز مختص کئے تھے لیکن بعدازاں اس اہم منصوبے کو نکال دیا گیا جو مذکورہ پانچ اضلاع کی 45 لاکھ ابادی کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔

مقررین نے کہا کہ صوبائی حکومت نے موٹر وے کا شوشہ سی پیک روٹ سے توجہ ہٹانے کیلئے چھوڑا، موٹر وے اور سی پیک دو الگ الگ منصوبے ہیں، ”ہم موٹر وے کے خلاف نہیں لیکن سی پیک روٹ کو ہر حال میں منظور کرانے کیلئے آخری حد تک جائیں گے کیونکہ یہ اہم منصوبہ ہماری آئندہ نسلوں کا مسئلہ ہے۔”

مقررین نے پی ٹی آئی کے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس اہم منصوبے پر دعوت کے باوجود اے پی سی میں شرکت نہیں کر رہے جو قوم کے ساتھ ظلم اور زیادتی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اگر حکومت نے چکدرہ چترال شندور سی پیک روٹ کو فوری طور پر بحال کرتے ہوئے فنڈز جاری نہیں کئے تو مذکورہ پانچ اضلاع کے لاکھوں عوام احتجاجی تحریک شروع کر کے ہر ضلع کے ہیڈ کوارٹر میں احتجاجی جلسے منعقد کریں گے جبکہ شٹرڈاون اور پہیہ جام ہڑتال کے ساتھ ساتھ مارچ اپریل میں چکدرہ میں احتجاجی دھرنا دیں گے اور پورے ملاکنڈ ڈویژن کو جام کریں گے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button