خیبر پختونخوا

چکدرہ-چترال موٹروے کی منظوری کے بعد بھی ملاکنڈ ڈویژن میں یوم سیاہ منانے کا فیصلہ

ملاکنڈ ڈویژن کے پانچ اضلاع کے اپوزیشن جماعتوں نے چکدرہ-چترال روٹ کو سی پیک سے نکالنے کے خلاف 15 اگست کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔

لوئر دیر میں آج ہونے والے ال پارٹیز کانفرنس میں 8اگست کو ہونے والے پانچ اضلاع دیر لوئر،دیر بالا،اپر چترال،لوئر چترال اور باجوڑ کے ال پارٹیز کانفرنس میں کیے گئے فیصلوں کی تو ثیق کی گئی اورآئندہ کا  لائحہ عمل طے کرنے کیلئے 23رکنی ایگزیکیٹو کونسل تشکیل دے دیا گیا۔

اس موقع پر مقررین نے صوبائی حکومت کی جانب سے چکدرہ چترال موٹروے کی فزیبیلٹی کے لئے منظوری دی جانے کو خوش آئند قرار دیا تاہم انہوں نے اس امر پر شکوک کا اظہار کیا کہ منصوبے کو کابینہ سے باقاعدہ طور پر منظور نہیں کیا گیا۔

اس موقع پر شرکاء نے چکدرہ چترال سی پیک روٹ کی بحالی کیلئے شروع کردہ احتجاجی تحریک کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا اور مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ  اس روٹ کی بحالی ائندہ نسلوں اور ان کی بقاء کا مسئلہ ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اس روٹ کی بحالی کیلئے کسی دھوکہ میں نہیں آئیں گے اور احتجاجی تحریک کو منطقی انجام تک پہنچائے گے۔

خیال رہے کہ سوات ایکسپریس وے کے دوسرے مرحلے کے بعد ان پانچ اضلاع کے لوگوں نے چکدرہ تا چترال موٹروے کے لئے تحریک شروع کیا تھا اور اس کے ساتھ چکدرہ-چترال روڈ کا منصوبہ ایک کورین کمپنی کو ملنے کے خلاف ان لوگوں کے احتجاج میں مزید شدت آگیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ روٹ پچھلی حکومت میں سی پیک میں شامل کیا تھا اور ی منصوبہ چین کی جگہ کوریا کی کمپنی کو دینے کا مطلب ہے کہ اب یہ سی پیک کا حصہ نہیں رہا ہے۔

عوام اور سیاسی پارٹیوں کے احتجاجی پر گزشتہ دنوں صوبائی حکومت نے چکدرہ تا چترال موٹروے کی منظوری دے دی ہے لیکن ان اضلاع کے عوام نے اب سی پیک منصوبے والا معاملہ بھی منطقی انجام تک پہنچانے کا اعلان کردیا ہے۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button