خیبر پختونخوا

عامرتہکالی کیس: انکوائری کے لیے کمیٹی تشکیل

عامرتہکالی کی غیراخلاقی ویڈیوز کی انکوائری کے لیے کمیٹی بنادی گئی۔ مشیر اطلاعات اجمل وزیر اور سی سی پی او پشاور محمد علی گنڈاپور نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ اے آئی جی چییرمین، ڈی آئی جی اور سی سی پی او کمیٹی کے ممبر ہونگے۔

اس موقع پر اجمل وزیر کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں شفاف تحقیقات ہونگی، سزا و جزا کا قانون سب کے لئے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ تہکال واقعے کا وزیراعلیٰ نے نوٹس لیا سخت سے سخت سزا دی جائے گی، پولیس اصلاحات ہماری ترجیح ہے۔

جتنے بھی اہلکار ملوث ہیں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کردی گئی، واقعے میں ایس ایچ او سمیت چار اہلکار ملوث ہیں جن میں سے تین اہلکار گرفتارہیں۔ انکوائری میں ایس ایس پی پشاور تک کے آفیسر سے تفتیش ہوگی، رپورٹ کل تک پیش کی جائے گی۔ اجمل وزیر نے کہا کہ وزیراعلی خود اس کیس کو دیکھ رہے ہیں، یہ واقع درندگی ہے,ملوث لوگوں کو رعایت نہیں ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ تین چار لوگوں کی غلطی پر پورے صوبے کی پولیس کو نشانہ بنایا جارہا ہے، سوشل میدیا پر پولیس کی قربانیوں پر پانی ڈالا جارہا ہے، پولیس نے ہر محاز پر فرنٹ لائن پہ کام کیا ہے، کوئی بھی آفیسر ہو اس کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

سی سی پی او پشاور پشاور کا کہنا تھا کہ یف آئی آر میں ساری ضروری دفعات شامل کی گئی ہیں، ویڈیو میں ایس ایچ او نظر نہیں آرہا ہے اس لئے اسے حراست میں نہیں لیا گیا ہے۔

دوسری جانب چارسدہ کے شبقدر بازار میں عامر تہکالی پر پولیس تشدد کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرین نے پولیس گردی میں ملوث اہلکارو کے خلاف سخت قانونی کاروائی کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ پولیس نے انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا دی، مثالی پولیس نے انسانیت، اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عامر تہکالی کے ساتھ غیر انسانی و غیر اخلاقی رویہ رکھا گیا، عامر تہکالی کے ساتھ پولیس گردی میں ملوث اہلکارو کو سرعام سزا دی جائے۔

واضح رہے چند دن پہلے عامرتاکالی کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں اس نے پولیس کے خلاف نازیبا زبان کا استعمال کیا تھا بعد میں ایک اور ویڈیو بھی وائرل ہوئی جس میں عامر تہکالی کو بے حجاب کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، ذرائع کے مطابق عامرتہکالی پرتشدد بھی کیا گیا ہے۔

پشاور پولیس کی جانب سے شہری عامر تہکالی پر تشدد اور انکی برہنہ ویڈیو بنانے اور سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پولیس کے خلاف ایک تحریک بھی شروع ہوئی ہے۔

ایس ایس پی آپریشنزپشاور ظہور بابر کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا،گزشتہ روز پولیس کی جانب سے شہری کو برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔

ادھر آئی جی خیبرپختونخوا ثناء اللہ عباسی نے ایس ایس پی آپریشنز کو عہدے سے ہٹا کر تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر پولیس کی جانب سے شہری پر تشدد اور برہنہ کرنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی، ویڈیو میں تہکال پولیس اسٹیشن کے 3اہلکار اخلاقیات سے گری ہوئی حرکت کرکے شہری کو برہنہ کرکے بدترین تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔

جس کے بعد تھانے کہ تینوں اہلکاروں اے ایس آئی ظاہر اللہ، کانسٹیبل نعیم اور کانسٹیبل توصیف کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ ایس ایچ او شہریار خان کو معطل کردیا گیا۔ تینوں اہلکار گرفتار ہیں۔

 

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button