محمد نعیم کے بچے امسال عید پر نئے کپڑے اور جوتے نہیں پہن سکیں گے
خالدہ نیاز
‘ہمارے پاس کھانے کے پیسے نہیں ہے تو بچوں کے لیے عید کے نئے کپڑے اور جوتے کہاں سے خریدیں’
یہ ہیں ضلع باجوڑ کے علاقے حیاتی سے تعلق رکھنے والے عالمزیب کے خیالات جو کورونا وائرس کی وجہ سے تین مہینوں سے بے گھر میں محصور ہوکر رہ گیا ہے اور آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔
ٹی این این کے ساتھ بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ وہ باجوڑ خارمیں پرنٹنگ کا کام کرتے ہیں لیکن کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کا دوکان تین مہینے سے بند پڑا ہے اور دکان میں پڑا پرنٹٹنگ کا سامان بھی خراب ہونے کا اندیشہ ہے جبکہ دکان کا کرایہ بھی اپنی جیب سے ادا کرتے ہیں۔
عالمزیب نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے بعد رمضان کا مہینہ شروع ہوا تو اس میں بھی خرچہ دوگنا ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے انہوں نے لوگوں سے قرض پیسے بھی لیے ہیں اور بہت مشکل زندگی گزار رہے ہیں ایسے میں وہ بچوں کے لیے عید کے نئے کپڑے اور جوتے کیسے خرید سکتا ہے؟
انہوں نے حکومت سے اپیل کی ہے انکی مدد کی جائے کیونکہ وہ بھی عید کی خوشیوں میں شریک ہونا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان میں مارچ میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد پورے ملک میں لاک ڈاون نافذ کردیا گیا تھا اور سارے کاروبار اور دفاتربند کردیئے گئے تھے تاہم 10 مئی کو حکومت نے لاک ڈاؤن میں نرمی کرتے ہوئے بعض کاروباروں اور دکانوں کو احتیاطی تدابیر کے ساتھ مخصوص وقت کے لیے کھولا ہے۔
پاکستان میں اب تک کورونا سے اموات کی مجموعی تعداد 1067 ہے جب کہ متاثرہ مریضوں کی تعداد 50694 تک پہنچ گئی ہے۔ اب تک سب سے زیادہ اموات خیبرپختونخوا میں سامنے آئی ہیں جہاں کورونا سے 365 افراد انتقال کرچکے ہیں جب کہ سندھ میں 336 اور پنجاب میں 310 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ بلوچستان میں 39، اسلام آباد 12، گلگت بلتستان میں 4 اور آزاد کشمیر میں مہلک وائرس سے ایک شخص جاں بحق ہوا ہے۔
نہ صرف عالمزیب غربت اور بے روزگاری کا رونا رو رہا ہے بلکہ محنت مزدوری کرنے والے تمام افراد مشکلات سے دوچار ہے۔ باجوڑ سے تعلق رکھنے والے اکرام اللہ کا کہنا ہے کہ عید قریب آگئی ہے لیکن ان کے جیب میں ایکروپیہ تک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ واشنگ پاؤڈر کی کمپنی میں مزودری کرتے تھے لیکن کورونا وائرس پھیلنے کے بعد لاک ڈاؤن کے باعث وہ کمپنی بند ہے اور ان کو مزدوری سے ہاتھ دھونا پڑا۔
اکرام اللہ نے بتایا کہ وہ تین ماہ سے بے روزگار ہے اور مزدوری کی تلاش میں در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں لیکن پھر بھی ان کو کہیں سے بھی مزدوری نہیں مل رہی۔ ‘ اب عید قریب آگئی ہے، میرے بچے مجھ سے نئے کپڑوں اور جوتوں کا تقاضا کررہے ہیں لیکن میرے جیب میں ایک پیسہ نہیں ہے میں ان کے کھانے کا بندوبست کروں یا انکے لیے نئے کپڑوں کا’ اکرام اللہ نے بتایا۔
پاکستان میں لاک ڈاون کی وجہ سے ہزاروں افراد بے روزگار ہوچکے ہیں جبکہ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور ترقی اسد عمر کے مطابق کورونا وائرس کے باعث پاکستان میں 1.8 کروڑ افراد اپنی ملازمتوں سے محروم ہوسکتے ہيں۔
دوسری جانب حکومت نے مزدرو طبقے کو ریلیف دینے کے لیے 12 ہزار کیش روپوں کا احساس پروگرام شروع کیا ہے جس کے تحت اب تک ملک بھرمیں 86 لاکھ 19 ہزار سے زائد افراد میں 104 ارب 91 کروڑ روپے تقسیم کئے جاچکے ہیں تاہم عالمزیب اور اکرام اللہ جیسے لوگ اس سے مختلف وجوہات کی بنا پر استفادہ نہیں حاصل کرسکے۔
اس کے علاوہ حکومت نے لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے روزگار ہونے والے افراد کیلئے بھی احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کا اجرا چند دن قبل کیا ہے جس کے تحت فی کس کو 12 ہزار روپے مل رہے ہیں۔
سابقہ ایف پشاور سے تعلق رکھنے والے محمد نعیم بھی عید کے آنے پرخوش ہونے کے بجائے پریشانی میں مبتلا ہے کیونکہ ان کے بچوں نے بھی ان سے نئے کپڑوں کی فرائش کی ہے لیکن ان کے پیسے نہیں ہے کہ وہ ان کی یہ خواہش پوری کرسکے۔ محمد نعیم نے ٹی این این کو بتایا کہ پچھلی بارکی عیدوں اور اس عید میں بہت فرق ہے کیونکہ اس بار عید کورونا اور لاک ڈاون نے خراب کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پانچ بچے ہیں اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے بہت مشکل سے زندگی بسرکررہے ہیں۔
محمد نعیم نے کہا کہ پچھلی عیدوں میں وہ محنت مزدوری کرتے تھے اور عید کے موقع پر خوشی سے اپنے بچوں کے لیے نئی نئی چیزیں لاتے تھے لیکن اس بار مزدوری نہ ہونے کے باعث ان کو کھانے کے لالے پڑے ہیں تو بچوں کے لیے نئے کپڑے نہیں خرید سکتے اس لیے اس عید پر ان کے بچے پرانے کپڑے اور جوتے ہی پہنیں گے۔
یاد رہے کہ کورونا وائرس دسمبر2019 میں سب سے پہلے چین کے شہر ووہان میں پھیلا تھا جس کے بعد اب اس وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں رکھا ہے۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 51 لاکھ 12 ہزار سے بڑھ گئی جب کہ وائرس سے اب تک 3 لاکھ 30 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں تاہم 23 لاکھ سے زائد افراد وائرس کو شکست دیکر صحت یاب ہو چکے ہیں۔
امریکہ میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 15 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے جب کہ ہلاکتوں کی تعدا 94 ہزار 941 تک پہنچ گئی ہے۔