عوام قصائی سے نالاں، قصائی لاک ڈاؤن سے پریشان!
ناہید جہانگیر سے
‘لگتا ہے اب یہ گوشت کھانے کی عادت بدلنا ہوگی کیونکہ گوشت تو ارزاں ہونے سے رہا، روز بروز نرخنامے میں اضافہ ہوتا ہے’ ان خیالات کا اظہار مہمند آباد سے تعلق رکھنے والے 55 سالہ عمرگل نے کیا۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں عمرگل نے بتایا کہ 4 یا 5 مہینہ پہلے گوشت 360 یا 370 روپے کلو ملتا تھا پھر ایک دم سے 400 کلو اور اب کچھ دنوں سے 450 روپے کلو مل رہا ہے، حالات ٹھیک نہیں ہو رہے بلکہ لگتا ہے بگاڑ کی طرف ہی جا رہے ہیں۔
پاکستان میں معاشی بحران اور اب کریک ڈاون سے جہاں دیگر اشیاء خوردنوش کے نرخ بڑھ گئے ہیں وہیں گوشت کی قیمت بھی آسمان سے بات کرنے لگی ہے جس نے نہ صرف غریب بندے کو بلکہ درمیانے طبقے کو بھی کافی حد تک متاثر کیا ہے۔
پشاور درویش آباد کی رہائشی اور بی ایس اکنامکس کی طالبہ 22 سالہ خدیجہ کہتی ہیں کہ وقت کے ساتھ ساتھ شوق بھی بدل لینا چاہئے، اب مشکل حالات ہیں تو حکومت کےساتھ تعاون کرنا چاہئے، گوشت ہو یا کوئی اور چیز اگر مہنگی ہو جائے تو اس کا استعمال کم کرنا ہی واحد حل ہے، جس چیز کی بھی مانگ بڑھ جائے وہ مہنگا ہوتا ہے، جب مانگ کم ہو جاتی ہے تو خودبخود وہی چیز سستی ہو جاتی ہے۔
‘کورونا وائرس کی روک تھام کے پیش نظر لاک ڈاون کی وجہ سے مال مویشی مںڈیوں پر پابندی حکومت نے لگائی ہے لیکن گاہگ ہم سے ناراض ہیں ہم قصاب جائیں تو کہاں؟’ یہ الفاظ سراج خان کے ہیں جن کی پشاور رشید گڑھی میں دکان ہے اور پچھلے 8 سالوں سے قصابی کے کام سے وابستہ ہیں۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے بات چیت کے دوران سراج خان نے بتایا کہ ملک میں مہنگائی کی لہر پہلے سے ہی چل رہی تھی اب باقی کسر کورونا نے پوری کر دی کیونکہ پورے ملک کی طرح پشاور میں بھی لاک ڈاون ہے جس کے تحت مال موشییوں کی منڈیوں پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے، اوپر سے جب بڑے کاروبار بند ہوتے ہیں تو اسی طرح آہستہ آہستہ چھوٹے کاروبار خود بخود خراب یا بند ہوجاتے ہیں۔
سراج کے مطابق پہلے آسانی سے کم قیمت پر کسی بھی منڈی سے گائے بھینس خرید کر لاتے تھے اور خود ہی ذبح کرتے تھے کیونکہ وہ 5 بھائی اسی کام سے وابستہ ہیں لیکن اب منڈیاں بند ہیں تو قصاب خانہ سے بہت مشکل سے مہنگے داموں ذبح شدہ گائے، بھینس ملتی ہے جس سے مشکل سے گزارہ ہوتا ہے، ایک طرف حکومت کی پابندیاں تو دوسری طرف گاہگ بھی ان سے ناخوش ہیں، کہ آپ لوگوں نے خود ہی گوشت مہنگا کردیا ہے۔
حکومت کے اہلکاروں کو چاہئے کہ جو ذبح شدہ جانور قصاب کو قصاب خانہ سے ملتا ہے اسے تولیں کہ آیا جس رقم پر وہ قصاب کو بیچا جا رہا ہے وہ منافع دے گا یا الٹا نقصان کا باعث بنے گا۔
کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں اور کاروبار متاثر ہوئے ہیں وہاں روزمرہ استعمال کی چیزوں پر بھی کافی برا اثر پڑا ہے۔