خیبر پختونخوافیچرز اور انٹرویو

لاک ڈاؤن، مس مردان نے خواجہ سراؤں کی مدد کا اعلان کردیا

 

انیس ٹکر

حالیہ دنوں میں کورونا وائرس کی وجہ سے پورا ملک جزوی طور پر بند ہے اور ملک کے تمام کاروبار بند ہو چکے ہیں کئی شہروں میں دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے تاکہ کورونا وائرس کے پھیلاو کو روکا جا سکے۔

جزوی لاک ڈاون کی وجہ سے ہر قسم کی تقریبات پر مکمل پابندی لگائی جا چکی ہے جیسے کہ شادی بیاہ، سرسنگیت کی محفلیں۔ یہ تمام تقریبات معاشرے کے کچھ افراد کے رزق کا ذریعہ تھا جوکہ اب مکمل طور پر 10 دنوں سے بند ہے۔ یہ طبقہ خواجہ سراء یا ٹرانسجنڈر کہلائے جاتے ہیں۔

اس طبقے کی سب سے بڑی بد قسمتی یہی ہے کہ معاشرہ اسکو ناچ گانے کے علاوہ کسی دوسرے کاموں میں قبول نہیں کرتا اسی وجہ سے آج کل یہ لوگ اپنے در و دیوار کے اندر مقید ہو کر رہ گئے ہیں اور اس مشکل وقت میں اپنے دکھوں کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

مردان سے تعلق رکھنے والی ایک خواجہ سراء جو کہ اینزا شاہ کے نام سے مشہور ہیں انہوں نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ہم بہت مشکلوں میں ہیں اور ہمارا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ پورے ملک کے ساتھ مردان میں بھی لاک ڈاون کی وجہ سے تمام تر تقریبات بند ہیں اور ہمارے پاس اورکوئی کام نہیں ہے جس سے ہم کما سکے، جو جمع پونجی تھی وہ بھی ختم ہوچکی ہے۔

اینزا شاہ نے ٹی این این کو بتایا کہ میں اکثر کئی لوگوں اور تنظیموں کو میڈیا اور سوشل میڈیا پر دیکھتی ہوں کہ وہ مختلف علاقوں میں لوگوں کو راشن کے ساتھ ضروری ادویات اور حفاظتی اقدامات کے لئے ہینڈ سینیٹائزرز بھی پہنچا رہے ہیں لیکن مجھے بہت افسوس ہے کہ اس میں ہمارا کوئی حصہ نہیں، نہ ہی آج تک کسی نے ہمارا حال پوچھا۔

2017 میں ہونے والے پاکستان کے چھٹے اعدادو شمار کے مطابق پورے ملک میں 10418 خواجہ سراء رہ رہے ہیں جسمیں سب  سے زیادہ صوبہ پنجاب میں 6709 اور 913 خواجہ سراء صوبہ خیبرپختونخوا میں رہ رہے ہیں۔

حالیہ دنوں میں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے الخدمت فاونڈیشن کے تمام کارکنوں کو ہدایات جاری کئے تھے کہ امدادی سامان میں خواجہ سراوں کا پورا پورا خیال رکھا جائے۔ اس حوالے عماد اکبر، جو کہ الخدمت فاونڈیشن کے ذمہ داران میں سے ایک ہیں، نے ٹی این این کو بتایا کہ ہم نے مردان میں خواجہ سراوں کے تنظیم سے ملاقات کی ہیں اور انکی مشاورت سےخواجہ سراوں کی ایک لسٹ تیار کی ہے جسمیں سب کے معلومات اور پتہ شامل ہیں۔

عماد اکبر نے مزید کہا کہ خواجہ سراوں کو الخدمت فاونڈیشن کے پلیٹ فارم سے مکمل تعاون دی جائے گی اور انکا پورا پورا خیال رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام تر انتظامات مکمل کرنے کے بعد بہت جلد مردان کے تمام خواجہ سراوں کو امدادی سامان اور دوسری ضروری اشیاء فراہم کئے جائیں گے۔

لاک ڈاون کی وجہ سے لوگوں کے کاروبار مکمل بند ہو چکے ہیں اور اس سے روزانہ دیہاڑی والے مزدور بہت متاثر ہو رہے ہیں جن کے امداد کے لئے ملک بھر میں کئی لوگ اور تنظیمیں سرگرم ہیں جن میں الخدمت فاونڈیشن کے خدمات قابل تحسین ہے۔

دوسری جانب مشہور خواجہ سراء مس مردان نے اپنے ایک پیغام میں مردان بشمول تمام خیبر پختونخوا کے خواجہ سراوں کو پیغام دیا ہے کہ جس کسی کو جو بھی ضرورت ہے وہ انکو سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ مس مردان نے کہا کہ اس مشکل گھڑی میں ہمیں چاہیے کہ ایک دوسرے کے کام آئیں تاکہ اس مشکل وقت کو قدرے آسانی سے کاٹا جا سکے۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ملک کے تمام مزدور طبقے کے لئے معاشی ریلیف پیکیج کا اعلان کیا ہے جس کے تحت تمام مزدوروں کو 3000 ماہانہ دیا جائے گا اور یہ تمام تر تفصیلات ضلعی انتظامیہ اکٹھا کرے گی۔

اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ اس معاشی ریلیف پیکیج میں خواجہ سراوں کے لئے کچھ حصہ مقرر کیا گیا ہے یا نہیں۔ اس حوالے سے سوشل ورکرعمران ٹکر کا کہنا ہے کہ حکومت نے ایسے کوئی واضح احکامات جاری نہیں کئے جسمیں کہا گیا ہو کہ ریلیف پیکیج میں خواجہ سراوں کو مخصوص حصہ ملے گا یا نہیں لیکن اس مشکل وقت میں اس طبقے کا خیال ضرور رکھنا چاہیے۔

عمران ٹکر نے ٹی این این کو بتایا کہ اس پیکیج میں ہر ضرورتمند کو حصہ ملنا چاہیے چونکہ خواجہ سراء بھی انسان ہے اور اگر وہ ضرورت مند ہے تو اسکو ضرور ملنا چاہیے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button